Islam Times:
2025-10-08@18:49:12 GMT

پاسبان حریت کے زیر اہتمام بھارت مخالف ریلی

اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT

پاسبان حریت کے زیر اہتمام بھارت مخالف ریلی

عزیر احمد غزالی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لیے کردار ادا کرے، مسئلہ کشمیر کو حل کیے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ممکن نہیں اور نہ ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری آ سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاسبان حریت جموں و کشمیر کے زیراہتمام ضلع نیلم کے علاقے آٹھمقام میں بھارت مخالف ریلی نکالی گئی۔ ذرائع کے مطابق ریلی میں بڑی تعداد میں لوگ شریک تھے۔ انہوں نے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف اور بھارتی تسلط سے مقبوضہ علاقے کی آزادی کے حق میں نعرے درج تھے۔ ریلی کے شرکاء نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کیخلاف فلک شگاف نعرے لگائے۔ پاسبان حریت کے چیئرمین عزیر احمد غزالی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لیے کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کیے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ممکن نہیں اور نہ ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری آ سکتی ہے۔ عزیر احمد غزالی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر میں استصواب رائے کا اپنا وعدہ پورا کرے اور بھارت پر دبائو ڈالے کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے ذریعے حل کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری عوام غیر قانونی بھارتی تسلط سے آزادی چاہتے ہیں اور وہ اس مقصد کے حصول تک اپنی جدوجہد ہر قیمت پر جاری رکھیں گے۔ پاسبان حریت کے ضلعی صدر شرافت حسین ملک نے اس موقع پر کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کے عوام مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے افواج پاکستان کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں۔ ریلی سے فیصل فاروق، محمد فیاض خان، رفاقت گیلانی، محمد ایمل فرزام اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر کو حل پاسبان حریت اقوام متحدہ اور بھارت کہا کہ

پڑھیں:

اقوامِ متحدہ، پاکستان کا کشمیری و فلسطینی خواتین کے تحفظ کا مطالبہ، پاکستانی کاؤنسلر

نیویارک:

اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی کاؤنسلر صائمہ سلیم نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں "خواتین، امن اور سلامتی" کے موضوع پر منعقدہ کھلے مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری کی توجہ کشمیری اور فلسطینی خواتین کی حالتِ زار کی طرف مبذول کروائی۔

یہ موقع قرارداد 1325 کی منظوری کے 25 سال مکمل ہونے کی مناسبت سے منعقد کیا گیا تھا وہ قرارداد جو تنازعات کے حل اور امن کے قیام میں خواتین کے مؤثر کردار کو تسلیم کرتی ہے۔

صائمہ سلیم نے کہا کہ امن کے قیام، مذاکرات اور ثالثی عمل میں خواتین کی شمولیت نہ صرف اخلاقی ضرورت ہے بلکہ تحقیقی اعداد و شمار سے ثابت ہے کہ خواتین کی شرکت والے امن معاہدے زیادہ دیرپا اور مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔

انہوں نے اقوامِ متحدہ پر زور دیا کہ وہ تمام ثالثی شدہ عملوں میں خواتین کی شرکت کے لیے لازمی حد مقرر کرے تاکہ خواتین کی آوازیں عالمی پالیسی سازی میں پوری طرح شامل ہو سکیں۔

کاؤنسلر صائمہ سلیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت خواتین کو تحفظ فراہم کیا جائے، جنسی تشدد کو بطورِ جنگی ہتھیار استعمال کرنے والوں کا احتساب یقینی بنایا جائے، اور بحرانوں سے نبرد آزما خواتین کی تنظیموں کو پائیدار مالی معاونت دی جائے۔

ان کے بقول یہ خواتین اکثر سب سے پہلے مدد کو پہنچتی ہیں اور سب سے آخر میں واپس جاتی ہیں۔

صائمہ سلیم نے اپنے خطاب میں افسوس کا اظہار کیا کہ سیکرٹری جنرل کی حالیہ رپورٹ میں بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کی خواتین کی حالتِ زار کا ذکر موجود نہیں، حالانکہ دہائیوں سے جاری بھارتی مظالم، جنسی تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عالمی تنظیموں کی دستاویزات میں بارہا رپورٹ ہو چکی ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ خواتین امن اور سلامتی کے ایجنڈے سے کشمیری خواتین کو خارج کرنا اس کی ساکھ کو ختم کرنے کے مترادف ہے اور اس کی آفاقیت کو نقصان پہنچاتا ہے۔

اسی طرح فلسطینی خواتین کی حالت کو انہوں نے ہمارے دور کا سب سے المناک سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف غزہ میں گزشتہ سال جنگ کے دوران مارے گئے ہر 10 افراد میں سے 7 خواتین تھیں۔

حاملہ خواتین نے گولیوں کی بوچھاڑ اور بمباری کے دوران طبی سہولیات کے بغیر بچوں کو جنم دیا۔ ان واقعات کو انہوں نے دانستہ جرائم قرار دیا اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کا مطالبہ کیا۔

کاؤنسلر نے خبردار کیا کہ گزشتہ دو سالوں میں تنازعات سے جُڑے جنسی تشدد میں 90 فیصد اور خواتین و بچوں کی ہلاکتوں میں چار گنا اضافہ ہوا ہے، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پیش رفت رک چکی ہے، اور خواتین بدستور تشدد کا پہلا نشانہ اور امن مذاکرات میں آخری آواز بنی ہوئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے نہ صرف خواتین، امن اور سلامتی ایجنڈے کی ہمیشہ حمایت کی ہے بلکہ پاکستانی خواتین امن کاروں (Peacekeepers) نے دنیا کے کئی بحران زدہ علاقوں خصوصاً افریقی ممالک میں بہادری، ہمدردی اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ خدمات سرانجام دی ہیں۔

صائمہ سلیم نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ امن کا راستہ خواتین اور مردوں دونوں کے باہمی کردار سے تعمیر ہونا چاہیے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم وعدوں کو محض بیانات تک محدود رکھنے کے بجائے، ان پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

متعلقہ مضامین

  • سلامتی کونسل: پیچیدہ تنازعات افریقہ کی ترقی میں رکاوٹ، یو این نمائندہ
  • بھارتی قیادت کے اشتعال انگیز بیانات خطے اور عالمی امن کیلئے سنگین خطرہ ہیں، کل جماعتی حریت کانفرنس
  • فلسطین اور جموں و کشمیر مسائل حل کیے بغیر امن ممکن نہیں، عاصم افتخار
  • غزہ میں دو سالہ جنگ انسانی المیہ بن گئی، اقوام متحدہ کا فوری جنگ بندی کا مطالبہ
  • پاکستان کا اقوام متحدہ سے غزہ سے کشمیر تک حق خودارادیت کے تحفظ کا مطالبہ
  • فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسائل حل کیے بغیر امن ممکن نہیں: پاکستان
  • غزہ میں انسانی تباہی کی وسعت کو سمجھنا تقریباً ناممکن ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • اقوامِ متحدہ، پاکستان کا کشمیری و فلسطینی خواتین کے تحفظ کا مطالبہ، پاکستانی کاؤنسلر
  • بھارت کی اشتعال انگیز بیان بازی سے جنوبی ایشیا کے امن کو شدید خطرہ لاحق ہے، حریت کانفرنس
  • اسرائیل کے مقابلے میں اقوام عالم کی بے بسی