وزیراعظم کی ترکیہ اور ایران کی قیادت سے مثبت ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر) وزیراعظم محمد شہباز شریف حالیہ بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے پرشکریہ ادا کرنے کیلئے دوست ممالک کے
دورے پر ہیں ، پہلے مرحلیانہوں نے تر کیہ کا2روزہ دورہ کیا جہاں صدررجب طیب اردوان سے وفود کی سطح پر ہونے والی بات چیت میں پاک ترکیہ سٹرٹیجک شراکت داری کو مزید بلندیوں تک لے جانے پر اتفاق اور علاقائی امن کے لئے مل کر کام جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا، وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت سے کشیدگی کے دوران حمایت اور مسئلہ کشمیر پر ساتھ دینے پر ترک حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا،بلاشبہ علاقائی اور عالمی سطح پر ہونے والے پیشرفت کے تناظرمیں وزیراعظم کادورہ ترکیہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، خاص طور پر ترکیہ نیبھارتی جارحیت پر جس اندازمیں پاکستان کاساتھ دیااوراس کے موقف کی تائیدکی اس پر پاکستانیوں کے دلوں میں اس کی قدرومنزلت مزیدبڑھ گئی ہے ،ترکیہ کاشمارپاکستان کے ان بہترین اورقابل اعتماد دوست ملکوں میں ہوتا ہے جس نے ہرمشکل وقت میں اس کاساتھ دیا، زلزلہ ہویاسیلاب ،ہرناگہانی آفت میں ترکیہ مددکے لئے سب سے پہلے پہنچااورہمیشہ اسی جذبے کامظاہرہ پاکستان کی طرف سے بھی کیاگیا، پاکستان اور ترکیہ نے ہرعلاقائی اورعالمی فورمزپرہمیشہ ایک دوسرے کاساتھ دیا،ترکیہ نے جہاں مسئلہ کشمیرپر ہمیشہ پاکستان کے موقف کی تائیدکی وہیں قبرص کے معاملے پر پاکستان ہمیشہ ترکیہ کے ساتھ کھڑہوا،دورے کے دوسرے مرحلے میں وزیراعظم ایران پہنچے تہران میں صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکین کے ساتھ حالیہ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم نے علاقائی امن کے لیے بھارت کے ساتھ تمام تنازعات بشمول جموں و کشمیر اور پانی کے مسائل حل کرنے کی اپنی آمادگی کا اعادہ کیا ،حالیہ دنوں میں ایران نے پاک بھارت کشیدگی کے پس منظر میں جو متوازن اور تعمیری کردار ادا کیا ہے، وہ قابلِ ستائش اور قابلِ توجہ ہے۔ایران، جو تاریخی، ثقافتی اور جغرافیائی لحاظ سے پاکستان کا قریبی ہمسایہ ہے، ہمیشہ جنوبی ایشیائی سیاست کو سنجیدگی سے دیکھتا رہا ہے۔ ایرانی حکام کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے جو سفارتی کوششیں کی گئیں، وہ نہ صرف علاقائی امن کے لیے نیک شگون ہیں بلکہ ایران کے بدلتے ہوئے علاقائی وعن کی عکاسی بھی کرتی ہیں، تہران نے نہایت محتاط مگر واضح پیغام دیا کہ مذاکرات ہی مسائل کا حل ہیں اور جنگ کسی کے بھی مفاد میں نہیں ایران کا یہ کردار اس لیے بھی اہم ہے کہ وہ دونوں ممالک کے ساتھ الگ الگ تعلقات رکھتا ہے۔ ایک جانب وہ بھارت کے ساتھ تجارتی اور توانائی کے منصوبے چلا رہا ہے تو دوسری طرف پاکستان کے ساتھ مذہبی و ثقافتی قربت اور سرحدی روابط رکھتا ہے۔ ایسے میں ایران کا غیر جانب دارانہ اور امن پر مبنی مؤقف نہ صرف پاکستان کے لیے حوصلہ افزا ہے بلکہ بھارت کے لیے بھی ایک مثبت پیغام ہے کہ مسئلہ کشمیر یا دیگر تنازعات کو طاقت کے بجائے بات چیت سے سلجھایا جا سکتا ہے۔مزید یہ کہ ایران کی موجودگی ایک نئی جغرافیائی حقیقت کو بھی نمایاں کرتی ہے ۘ کہ اب مغرب نہیں بلکہ خطے کے ممالک خود امن کے داعی بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایران کا یہ قدم چین کی ثالثی کوششوں کے بعد ایک اور مثال ہے کہ پاکستان اور بھارت جیسے ملکوں کے تنازعات کو باہر سے نہیں بلکہ اندرونی اور علاقائی طاقتوں کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب عمران خان کی رہائی کی تحریک کے معاملے پر پی ٹی آئی تذب کاشکارہے،کوئی عمران خان کی رہائی کے لئے بیک ڈوررابطوں اورکوئی احتجاج کی بات کررہاہے،جنیداکبرکاکہناہیکہ عمران خان کی رہائی کے لئے صوابی اورمارگلہ میں ٹینٹ ویلج قائم کریں گے ،انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپورکی قیادت پر اعتمادہے وہ جو فیصلہ کریں گے اس پرعمل ہوگاتاہم پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹرگوہرنے کہاہے کہ کارکن جذباتی نہ ہوں ،بانی کی رہائی کے لئے کوششیں جاری ہیں،معاملات عدالتوںمیں ہیں ،190ملین پاونڈکیس جلداسلام آباد ہائی کورٹ میں لگ جائے گا،بظاہرپی ٹی آئی ایک بیانیہ بنانے میں ناکام ہے خاص طور پر کے پی میں پارٹی کو دباؤکاسامناہے جہاں خیبرپختونخواحکومت کی کرپشن کی باتیں زبان زدعام ہیں ،بہترہے کہ پارٹی قیادت مل بیٹھے اور پہلے یہ طے کیاجائے کہ آیاعمران خان کی رہائی کے لئے عدالتوں پر انحصارکیاجائے یاپھر تحریک چلائی جائے گی جس کے بعدمتفقہ موقف اختیارکیاجائے تاکہ کارکنوں میں گومگوصورتحال ختم ہو،علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے سات اہم رہنماؤں کی طرف سے پارٹی چھوڑ کرمسلم لیگ ن میں شمولیت کے لئے اندون خانہ رابطے جاری ہیں ،ان رہنماوں کی جلدمسلم لیگ ن کے صدرمیاں نوازشریف سے ملاقات کرائی جائے گی جس کے بعدان کی طرف سے پریس کانفرنس متوقع ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی رہائی کے لئے خان کی رہائی پاکستان کے بھارت کے کے ساتھ ٹی ا ئی امن کے کے لیے
پڑھیں:
جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔
گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام