بلاوا آئے تو کون روک سکے۔۔۔ جہاز نے حاجی کے بنا اڑنے سے انکار کردیا، پائلٹ بے بس
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
لیبیا(نیوز ڈیسک) ایمان کی طوالت ہی اللہ کے ہاں کامیاب ہے، لیبیا کے ایمان سے بھرپور مسلمان کی کہانی، سوشل میڈیا پر وائرل
یہ لیبیا کے ایک نوجوان حاجی کی حیران کن داستان ہے جسے نہ لے کر جانیوالا طیارے کو 2 بار فضا سے واپس لوٹنا پڑا۔لیبیا کے عوام نے اس انوکھے اور دل کو چھو لینے والے واقعے پر بھرپور ردعمل دیا ہے، جو حاجی عامر المہدی کے ساتھ پیش آیا۔
یہ وہ خوش نصیب شخص ہے جس کی نیت اتنی پختہ اور دل اتنا سچا تھا کہ خالقِ کائنات نے اسے حج کی سعادت بخشنے کے لیے طیارہ بھی 2 بار پلٹا دیا۔یہ واقعہ 26 مئی 2025ء کو نشر ہونے والے الجزیرہ کے پروگرام “شبکات” میں زیر بحث آیا۔
ہوا کچھ یوں کہ جنوبی لیبیا کے سبہا ایئرپورٹ پر موجود حکام نے عامر المہدی کو پاسپورٹ کے ایک مسئلے کی بنیاد پر طیارے میں سوار ہونے سے روک دیا۔ فلائٹ کے وقت حجاز جانے والے مسافروں کے نام پکارے گئے۔ مگر اسے اندر جانے نہیں دیا گیا۔ پھر طیارہ اپنے مقررہ وقت پر اڑان بھر کر روانہ ہو گیا، لیکن المہدی نہ مایوس ہوا، نہ ایئر پورٹ کی روانگی ہال سے نکلا۔ وہ پوری استقامت اور یقین سے کہتا رہا: میں نے نیت باندھ لی ہے، میں حج کے لیے جا رہا ہوں، اور میں جاؤں گا!”
لوگوں نے سمجھانے کی کوشش کی کہ بھئی، فلائٹ جا چکی ہے۔ اب تمہارا جانا ناممکن ہے۔ لہٰذا گھر چلے جاؤ، اللہ سے مانگو کہ اگلے سال تمہیں حج کی سعادت نصیب فرمائے۔ مگر عامر نے کسی کی نہیں سنی اور کہا کہ دیکھنا، میں حج پر چلا جاؤں گا۔
ادھر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ طیارہ آسمان میں پہنچ کر اچانک فنی خرابی کا شکار ہو گیا اور واپس ایئر پورٹ لینڈ کر گیا۔
یہ موقع المہدی کے لیے ایک نئی امید کی کرن بن سکتا تھا، مگر جب طیارہ واپس آیا اور المہدی کو سوار ہونے کی اجازت طلب کی گئی، تو پائلٹ نے سیڑھی کھولنے سے انکار کر دیا۔
طیارے کی فنی خرابی دور کر دی گئی اور وہ ایک بار پھر اڑان بھر کر فضا میں بلند گیا، المہدی کو پیچھے چھوڑ کر۔
مگر وہ مردِ مومن نہ تو مایوس ہوا نہ ہی گھر لوٹا۔
حکام نے اسے سمجھانے کی کوشش کی کہ اب کوئی امید باقی نہیں، لیکن اس کا جواب ایمان سے لبریز تھا:
إن الطائر لن تذب بدون وإن ا ستعود”یہ جہاز میرے بغیر نہیں جائے گا، یہ پھر لوٹے گا
اور حیرت انگیز طور پر، وہی ہوا!
طیارہ ایک اور فنی خرابی کا شکار ہوا اور مجبوراً اسے دوبارہ ایئرپورٹ آنا پڑا۔ اب کی بار پائلٹ نے اعلان کیا: “جب تک عامر المہدی سوار نہیں ہوگا، میں جہاز نہیں اڑاؤں گا۔”
چنانچہ ایسا ہی ہوا، وہ لمحہ جب المہدی بالآخر طیارے پر سوار ہوا، اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، اس وقت مہدی کی خوشی دیدنی تھی۔
سوشل میڈیا پر ردعمل:
یہ ناقابلِ یقین واقعہ سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بن گیا۔ کسی نے اسے صدقِِ نیت کی فتح کہا، تو کسی نے لیبیا کے ہوائی نظام کی بدانتظامی پر تنقید کی۔
ایک صارف “الابتسامہ” نے لکھا:”جب طیارہ دو بار صرف تمہارے لیے واپس آئے، تو یہ عام بات نہیں۔ تمہارا اللہ سے کوئی خاص ناتا ہے کہ اس نے تمہاری دعا قبول کر لی۔”
ایک اور صارف “ألون” نے کہا:”جب حسنِ نیت عمل سے آگے ہو، حسنِ ظن اللہ سے مضبوط ہو اور توکل خالص ہو، تب ہی ایسی کرامت ظہور پذیر ہوتی ہے۔ اللہ اپنی قدرت سے سب کچھ ممکن بناتا ہے۔”
ایک اور صارف جُمعاح لکھتے ہیں:”یقین نہیں آتا! پہلے تمہارے اعصاب کی دھجیاں اڑا دیں، پھر پائلٹ سیڑھی کھولنے سے انکار کرے؟ ہم لیبیائی لوگ واقعی ہر چیز کو پیچیدہ بنا دیتے ہیں!لیکن المہدی کی ثابت قدمی اور اللہ پر کامل یقین رنگ لے آیا۔ وہ اب اراضی مقدسہ پہنچ چکے ہیں اور ایک ویڈیو میں مہدی لباسِ احرام پہنے نظر آتا ہے۔
اپنے سفر کی روداد سنا رہا ہے اور یہ کہتا سنا گیا:
الحمد للہ! میں بیت اللہ پہنچ چکا ہو۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر لیبیا کے
پڑھیں:
قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ح م۔ قسم ہے اِس کتاب مبین کی۔ کہ ہم نے اِسے ایک بڑی خیر و برکت والی رات میں نازل کیا ہے، کیونکہ ہم لوگوں کو متنبہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ یہ وہ رات تھی جس میں ہر معاملہ کا حکیمانہ فیصلہ۔ ہمارے حکم سے صادر کیا جاتا ہے ہم ایک رسول بھیجنے والے تھے۔ تیرے رب کی رحمت کے طور پر یقیناً وہی سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے۔ آسمانوں اور زمین کا رب اور ہر اْس چیز کا رب جو آسمان و زمین کے درمیان ہے اگر تم لوگ واقعی یقین رکھنے والے ہو۔ کوئی معبود اْس کے سوا نہیں ہے وہی زندگی عطا کرتا ہے اور وہی موت دیتا ہے تمہارا رب اور تمہارے اْن اسلاف کا رب جو پہلے گزر چکے ہیں۔(سورۃ الدخان:1تا8)
سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ ارشاد فرماتے ہیں ’’یہ قرآن ،اللہ تعالیٰ کا بچھا ہوا دستر خوان ہے ،جتنی بار ہوسکے خدا کے اس دستر خوان سے سیراب ہوتے رہو ،بلاشبہ یہ قرآن اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کا ذریعہ ہے،یہ تاریکیوں کو ختم کرنے والی روشنی اور شفا دینے والی دواہے،یہ مضبوطی سے تھامنے والوں کا محافظ اور عمل کرنے والوں کے لیے ذریعہ نجات ہے،یہ کتاب کسی سے بے رخی اختیار نہیں کرتی کہ اسے منانے کی ضرورت پڑے،اس میں کوئی ٹیڑا پن نہیں کہ اسے سیدھا کرنے کی ضرورت پیش آئے،اس میں کبھی ختم نہ ہونے والے عجیب معانی کا خزانہ ہے اور یہ ایسا لباس ہے جو کثرت استعمال سے پْرانا نہیں ہوتا(مستدرک )