راہول گاندھی نے مودی کی خارجہ پالیسی کو ناکام قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
بھارتی اپوزیشن لیڈرراہول گاندھی نے کہا ہےکہ بھارتی خارجہ پالیسی ناکام ہوگئی۔ پاکستان کے خلاف کسی ملک نے بھارت کا ساتھ نہیں دیا۔ راہول گاندھی نے بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر سے پھر سوال پوچھ لیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کرنے کا کس نے کہا؟
بھارتی اپوزیشن لیڈر اور کانگریس کے سینئر رہنما راہول گاندھی نے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے مکمل طور پر ناکام قرار دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق راہول گاندھی نے پاک، بھارت کشیدگی کے تناظر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے سخت سوالات اٹھائے۔
راہول گاندھی نے استفسار کیا کہ پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر بھارت کو کسی بھی ملک کی حمایت کیوں حاصل نہیں ہوئی؟
انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ کیا وزیر خارجہ قوم کو یہ بتائیں گے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کس نے کروائی تھی؟
کانگریس رہنما کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی نہ صرف غیر مؤثر ہے بلکہ اس نے بھارت کو عالمی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: راہول گاندھی نے خارجہ پالیسی
پڑھیں:
بھارتی آرمی چیف کا بیان نظرانداز نہیں کر سکتے، بھارت حملہ کر سکتا ہے: خواجہ آصف
اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزیردفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان دراندازی کر رہا ہے، اس میں بھارت کا ہاتھ ہے، سعودی عرب،یو اے ای،ایران اور چین سمیت دیگر ممالک چاہتے ہیں پاکستان میں دراندازی ختم ہو، افغانستان دہشت گردوں کی آماج گاہ بن چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خواجہ آصف کا کہناتھا کہ بھارت نہیں چاہتا پاکستان اور افغانستان کے معاملات بہتر ہوں، پاکستان 2محاذوں پر انگیج ہو گا تو اس صورتحال میں ہو سکتا ہے بھارت ہمارے ساتھ لڑائی کا رسک نہ لے، بھارت کو ہر کوئی یاد کروا رہا ہے کہ انہیں ہزیمت اُٹھانا پڑی، بھارتی آرمی چیف کے بیان کو نظرانداز نہیں کر سکتے، ہم بھارت پر کسی صورت اعتماد نہیں کر سکتے،بھارت سرحد پر بھی حملہ کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ سےمتعلق پاکستان کو بین الاقوامی فورسز کا حصہ بننا چاہیے، پاکستان ابراہم اکارڈ میں جانے کا نہیں سوچ رہا،ابراہم اکارڈ سے متعلق پاکستان کا مؤقف باکل واضح ہے، دوریاستی حل تک پاکستان کے مؤقف میں تبدیلی نہیں ہو سکتی۔
خواجہ آصف کا کہناتھا کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ کم نہیں کریں گے، صوبوں کو کہیں گے دفاع اور قرضے میں اپنا حصہ ڈالیں، فیملی پلاننگ اہم مسئلہ ہے،آبادی بڑھنا ایک بم کی طرح ہے، ہم نے18ویں ترمیم کے ساتھ بددیانتی کی ہوئی ہے، اختیارات پر چاروں صوبوں کے دارالخلافہ کے سیاستدانوں نے قبضہ کیا ہوا، پاکستان میں سب سے زیادہ طاقت بیوروکریسی کے پاس ہے، جب تک بیوروکریسی کی طاقت سیاستدانوں یا منتخب لوگوں کو نہیں ملےگی،کوئی مسئلہ حل نہیں ہو گا، فیض حمید کے ٹرائل کے حوالے سے مجھے کوئی علم نہیں۔