یکم ذوالحجہ سے 10ذوالحجہ تک کیئے گئے اعمال صالحہ و دیگر عبادات کرنے والے افراد خوش نصیب ہوا کرتے ہیں ، پروفیسر فیض الابرار
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2025ء) جامعہ ابی بکر الا سلامیہ کے پروفیسر اور جامعہ کراچی کے سینئر عربی ٹیچر الشیخ فیض الابرار نے جامع مسجد عمر فاروقؓ سوداگران ہائوسنگ سوسائٹی ملیر کراچی میں نصیحت آموز اور بصیرت افروز خصوصی درس دیتے ہوئے کہا کہ دینی ، دنیاوی اور کاروباری مصروفیات انسان کو دنیاوی امتحانات میں مصروف عمل رکھتی ہیں لیکن دین اسلام اور مصطفوی پیغام کو عام کرنے والے نفوس قدسیہ دنیا سے زیادہ دین کے کاموں کو اہمیت دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم پر بہت جلد ماہِ ذوالحجہ کا پہلا عشرہ سایہ فگن ہونے والا ہے ۔
ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اہل و عیال اور خود کو ان10دنوں کیلئے تیار کر لیں تاکہ ہم رائونڈ دا کلاک 24گھنٹے رب تعالیٰ کی بندگی میں ہی گزاریں ۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا ماہِ ذوالحجہ کے 10دن نہایت اہمیت و فضیلت والے ہوتے ہیں ان10دنوں میں روزہ رکھنا، قرآن کی تلاوت کرنا ، نوافل کی ادائیگی اور دیگر اعمال صالحہ انسان کو ڈھیروں اجرو ثواب مل جانے کا سبب بنتے ہیں۔
شیخ فیض الابرار نے کہا کہ جب حجاج کرام نہایت پراگندہ حال میں تھکے ہارے اس میدان میں آتے ہیں اور اپنے دونوں ہاتھوں کو بارگاہ خداوندی میں پھیلا کر عجزو انکساری سے تکبیرات پڑھنے کا اہتمام کرتے ہیں تو ان کے نامہ اعمال میں الله ان گنت اجرو ثواب لکھ دیا کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مسجد عمر ؓ میں بیٹھے ہوئے نمازی حضرات اور مجھے چاہیے کہ ہم ماہ ذوالحجہ کی پہلی تاریخ سے لیکر 10تاریخ تک جو جو عمل رب تعالیٰ کی رضا کیلئے کرینگے اور نہایت خشوع و خضوع سے اس پر عمل کرینگے تو ایسے حضرات کو الله تعالیٰ میدان عرفات سے ملحقہ آبادیوں میں موجود ریت کے ذرات کے برابر اجرو ثواب کا مستحق ٹھہرا دیا کرتے ہیں یہی اجرو ثواب رب کائنات میدان عرفات میں اکھٹے ہونے والے حجاج کرام کو بھی دے دیا کرتے ہیں۔ شیخ فیض الابرار نے کہا کہ سید نا عبدالله بن مسعود ؓ اور سیدنا ابو ہریرہ ؓ کی طرح ہم بھی اپنی اپنی آبادیوں کی راہ داریوں اور بازاروں میں جا کر با آواز بلند یکم ذوالحجہ سے تکبیرات کا اہتمام کریں آج کی کہی گئی تکبیرات روز ِمحشر ہماری بخشش و مغفرت کا سبب بنیں گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فیض الابرار اجرو ثواب نے کہا کہ کرتے ہیں
پڑھیں:
3 لاکھ روپے فی کلو فروخت ہونے والے آم کی کراچی میں بھی پیداوار شروع
کراچی:دنیا میں سب سے مہنگا آم میازاکی ہے جو تقریباً ڈھائی لاکھ روپے فی کلو میں فروخت ہوتے ہیں۔
اس آم کی قسم میازاکی ہے جن کی کراچی کے ضلع ملیر میں بھی پیداوار شروع ہوچکی ہے۔
سرخ اور جامنی رنگ اور غیر معمولی مٹھاس کے حامل میازاکی آم کی اس سے قبل جاپان سمیت دیگر ممالک میں پیداوار ہوتی تھی۔
بین الاقوامی منڈیوں میں، میازاکی آم کی قیمت $800 سے $900 فی کلو گرام ہے، جو پاکستان میں تقریباً 250,000 سے 300,000 روپے کے برابر ہے۔
میازاکی آم کو اس کے گہرے جامنی رنگ، بغیر ریشے کے گودے اور بھرپور، خوشبودار ذائقے سے پہچانا جاتا ہے۔ اس کی منفرد خصوصیات نے اسے عرفیت حاصل کی ہے جیسے "دھوپ کے انڈے" اور "ڈائنوسار کا انڈے"۔
ایک سال قبل ملیر کے علاقے میمن گوٹھ کے رہائشی کسان غلام ہاشم نورانی نے میازاکی آم کی پیداوار کی۔ انہوں نے اس کا جاپان سے پودا درآمد کیا اور اب دوسرا سال ہے کہ وہ اس سے پھل حاصل کررہے ہیں۔
غلام ہاشم کے مطابق انہوں نے اس پودے کی کراچی کی آب و ہوا میں دیکھ بھال کی تو پودا پروان چڑھنے لگا اور پھر اس سے پھل کی پیدوار بھی ہوئی۔
پاکستان میں پھلوں کی کاشت سے نہ صرف مقامی مارکیٹ میں ایک نئی قسم متعارف ہوئی بلکہ اس پریمیئم پھل کی ایکسپورٹ کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔
کراچی کے کسان نے بتایا کہ وہ میازاکی آم رواں سال تین لاکھ روپے فی کلو میں فروخت کریں گے۔