فلسطینی مزاحمت کیخلاف "سعودی چینل کی جھوٹی خبر" پر حماس کی تکذیب
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
فلسطینی شہریوں کی وسیع نسل کشی اور غزہ میں سنگین جنگی جرائم پر مبنی انسانیت سوز صیہونی جنگ کے تقریبا 19 ماہ کے دوران فلسطینی مزاحمت پر سوالیہ نشان لگا دینے والی رپورٹیں نشر کرنے میں مشغول "سعودی چینل" نے دعوی کیا تھا کہ امریکی نژاد اسرائیلی قیدی کی رہائی پر حماس کے اعلی کمانڈروں کے درمیان شدید اختلافات پھوٹ پڑے ہیں! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے غزہ کی پٹی میں اپنے سیاسی و فوجی رہنماؤں کے درمیان "اختلافات" کے بارے نشر ہونے والے سعودی چینل "العربیہ" کی رپورٹ کی سختی کے ساتھ تردید کی ہے۔ سعودی شاہی رژیم کے ساتھ منسلک العربیہ ٹی وی نے حال ہی میں دعوی کیا تھا کہ امریکی نژاد اسرائیلی قیدی عیدان الیگزینڈر کی رہائی پر حماس کے سیاسی و عسکری رہنماؤں کے درمیان شدید اختلافات پھوٹ پڑے ہیں۔
اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اس سعودی چینل کی رپورٹ بہتان پر مبنی ہے اور اس میں ذرہ برابر صداقت نہیں، حماس نے تاکید کی کہ العربیہ کی رپورٹ ایسے بے بنیاد دعووں اور افواہوں پر مبنی ہے کہ جنہیں یہ نیٹورک "فروغ دینے کا عادی" بن چکا ہے جبکہ مذکورہ رپورٹ میں بطور خاص "جھوٹ" اور "الزامات کے سلسلے" کی بھی آمیزش ہے! اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ العربیہ فلسطینی مزاحمتکاروں کو براہ راست طور پر نشانہ بنا رہا ہے، فلسطینی مزاحمتی تحریک نے کہا کہ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں شائع ہوئی ہے کہ جب غزہ میں ہماری قوم کو ایک "وجودی جنگ" کا سامنا ہے اور قابض صیہونی رژیم نہ صرف غزہ کے عام لوگوں کی نسل کشی میں مصروف ہے بلکہ اس نے تمام فلسطینی شہریوں پر قحط بھی مسلط کر رکھا ہے۔ اپنے بیان کے آخر میں حماس نے العربیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس رپورٹ کی اشاعت پر "باضابطہ طور پر معافی مانگے"، اور تاکید کی کہ اس نیٹورک کو قابض صیہونی رژیم کی "منگھڑت داستانوں کا راوی" نہیں بننا چاہیئے!!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سعودی چینل
پڑھیں:
غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
قابض صیہونی رژیم غزہ میں انسانی امداد کو پہنچنے سے روکنے کیلئے بین الاقوامی اداروں کے سامنے جھوٹے بہانے تراش رہی ہے جبکہ یہ امر امدادی تنظیموں کیجانب سے احتجاج کا سبب بنا ہے اسلام ٹائمز۔ قابض و سفاک اسرائیلی رژیم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انسانی ہمدردی کی 40 بین الاقوامی تنظیموں نے تاکید کی ہے کہ قابض صیہونی رژیم غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل میں اب بھی رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔ انسانی ہمدردی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم نے انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے، خاص طور پر بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے لئے "رجسٹریشن کا نیا نظام" بنایا ہے کہ جس کی وجہ سے غزہ کی پٹی سے باہر کی دسیوں ملین ڈالر کی امداد کو مختلف حیلوں بہانوں سے "ضبط" کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز، آکسفیم اور نارویجین ریفیوجی کونسل جیسی بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم نے جنگ بندی کے پہلے 12 دنوں میں امداد کی ترسیل سے متعلق 99 فیصد درخواستوں کو مسترد کیا ہے جس کے باعث ناروے کی پناہ گزین کونسل کی تقریباً تمام درخواستیں ہی مسترد کر دی گئیں۔ اس بارے نارویجن ریفیوجی کونسل کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اس تنظیم کو تعطل کا شکار بنا دیا گیا ہے کیونکہ جب بھی وہ غزہ میں امداد کی ترسیل کے لئے درخواست دائر کرتی ہے تو قابض صہیونی کہتے ہیں کہ اس تنظیم کی رجسٹریشن کا "جائزہ" لیا جا رہا ہے اور اس وقت تک اسے غزہ میں کوئی سامان لے جانے کی اجازت نہیں۔ دوسری جانب غاصب صیہونی رژیم نے بھی اپنے جرائم کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان تنظیموں کو امداد فراہم کرنے کی اجازت نہیں اور اسی وجہ سے اب تک ان تنظیموں کی تین چوتھائی درخواستیں بھی مسترد کی گئی ہیں۔ گذشتہ مارچ میں، قابض صیہونی رژیم نے نئے قوانین نافذ کئے تھے کہ جن کے تحت غزہ اور مغربی کنارے میں فعال انسانی ہمدردی کی تنظیموں کو دوبارہ سے رجسٹر کروانے کی ضرورت ہے۔ قابض اسرائیلی حکام کے مطابق یہ رجسٹریشن جاری سال کے اختتام سے قبل کروانا ضروری ہے بصورت دیگر ان تنظیموں کا "لائسنس" منسوخ کر دیا جائے گا۔
ادھر فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) نے بھی اعلان کیا ہے کہ 10 لاکھ افراد کے لئے سردیوں کا گرمائشی سامان ابھی تک گوداموں میں رکھا ہوا ہے کیونکہ اسرائیل اسے غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت تاحال نہیں دے رہا۔