تاخیر سے آنے پر سزا کیوں دی؛ طالبہ، والدین اور پولیس اہلکار ماموں کا خاتون ٹیچر پر بہیمانہ تشدد
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے ایک نجی اسکول میں طالبہ، اس کے والدین اور خود کو ایس ایچ او ظاہر کرنے والے طالبہ کے ماموں نے خاتون ٹیچر کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
جمشید روڈ پرواقع نجی اسکول میں تاخیر سے اسکول آنے پر طالبہ کومعمولی سزا دینے پرطالبہ کے والدین اور پولیس اہلکارماموں کی جانب سے خواتین اساتذہ کوزدوکوب کرنے اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعے کا مقدمہ جمشید کوارٹرتھانے میں درج کرلیا گیا ہے۔
مقدمہ متاثرہ خاتون اسکول ٹیچرکی مدعیت میں درج کیا گیا،جس میں طالبہ کے والدین اورپولیس اہلکارماموں کونامزد کیا گیا ہے۔
جمشید کوارٹرز تھانے کی حدود جمشید روڈ اسلامیہ کالج کے قریب واقع نجی اسکول میں خاتون ٹیچر کو ہراساں، زدوکوب اورتشدد کانشانہ بنانےکے واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہوئی تھی، جس پر ایس ایس پی ایسٹ کی جانب سے نوٹس لیا گیا تھا۔
گزشتہ روزواقعے کا مقدمہ جمشید کوارٹرز تھانے میں درج کرلیا گیا۔ متاثرہ اسکول ٹیچرسائرہ اقبال کی مدعیت میں بجرم دفعہ 504، 506 بی 345،337 اے آئی /34 کے تحت درج کیا گیا۔
مقدمے کے متن کے مطابق متاثرہ اسکول ٹیچرنے پولیس کوبتایا کہ 16 مئی کووہ ڈیوٹی پراسکول میں موجود تھیں کہ ایشال شاہد نامی طالبہ مقررہ وقت سے تاخیرسےکلاس میں آئی تھی۔ ٓئے دن وہ تاخیرسے آتی تھی، جس کومیں تاخیرسےاسکول آنے پرڈانٹا اورسزا کے طورتھوڑی دیرکے لیےکھڑا کردیا۔
اس کی شکایت طالبہ نے اپنے والدین سے کردی تھی اور 17مئی کو طالبہ کی والدہ نے اسکول پرنسپل کے پاس آکرمیری شکایت کردی تھی اور پرنسپل کے بلانے پر جب میں ان کے دفتر پہنچی تو انہوں نے مغلظات بکنا شروع کردیں۔ پرنسپل اور میں نے طالبہ کی والدہ سے معذرت کرلی تھی اوراس کے بعد وہ اسکول سے چلی گئیں۔
26 مئی کو طالبہ ایشال کے والد شاہد ، ماموں عبدالحفیظ جس نےخود کو اسی نام سے متعارف کرایا اور بتایا کہ میں ایس ایچ او کلاکوٹ ہوں، بچی کی والدہ کے ہمراہ اسکول کے گیٹ پر پہنچے اور زبردستی اسکول میں داخل ہونے کی کوشش کی اورروکنے پرہنگامہ کیا۔
عبدالحفیظ، جس نے پولیس یونیفارم سے مشابہ پینٹ پہن رکھی تھی، ہاتھ اسلحہ تھامے اسکول میں زبردستی داخل ہو گیا اوراسکول کے اندر مجھے تلاش کرنے لگے ۔
یہ افراد مجھے تلاش کرتے ہوئے ناظمہ ماریہ شاہد کی کلاس میں گھس گئے اوربچوں کی موجودگی میں ناظمہ ماریہ شاہد کومارپیٹ کا نشانہ بنایا اورگالیاں دیں۔
اسی اثنا میں پرنسپل نے مجھے کہا کہ ان سے مل کر معذرت کرلیں، میں پرنسپل کے آفس میں آئی توطالبہ ایشال شاہد، اس کے والد شاہد، ماموں حفیظ اور والدہ نے مجھے لاتوں اورتھپڑوں سے مارنا شروع کردیا۔ تشدد سے میرا نقاب اوراسکارف بھی اترگیا۔
اس دوران مجھےتحفظ دینے والےدیگر اساتذہ کو بھی مارپیٹ کا نشانہ بنایاگیا اورٹیچرشبانہ کی انگلی پر طالبہ ایشال کی والدہ نے دانتوں سے کاٹا، جس سے وہ زخمی ہوگئیں۔ طالبہ کے ماموں عبدالحفیظ نے ٹیچرفریال کا ہاتھ موڑااور دھکے دیے۔
متاثرہ خاتون ٹیچر کے مطابق میرا دعویٰ ہے کہ طالبہ ایشال شاہد ،والد شاہد اورماموں عبدالحفیظ اوروالدہ پراسلحہ کے زورپرزبردستی اسکول میں داخل ہونےاورخواتین اساتذہ کوتشدد کا نشانہ بنانے،ٹیچرکی عفت میں خلل ڈالنے،ٹیچرشبانہ کی ہاتھ کی انگی دانتوں کاٹنے اورقتل کی دھمکیاں دینے کا ہے، لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔
اُدھر ایس ایس پی ایسٹ ڈاکٹر فرخ رضا کا کہنا کہ اسکول انتظامیہ کی جانب سے درخواست موصول ہونے پرکارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے اور کارروائی میں کسی سے بھی کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ طالبہ اور اس کےوالدین کے ساتھ آنے والا شخص محکمہ پولیس کا ملازم ہے۔ کلاکوٹ کے علاقے میں رہائش ہے اور اس ملازم کے خلاف محکمہ کارروائی بھی عمل میں لائی جا رہی ہے ۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طالبہ ایشال والدین اور خاتون ٹیچر اسکول میں کی والدہ طالبہ کے کا نشانہ تشدد کا
پڑھیں:
بیٹے کی والدین سے ناراضی، پولیس نے معاملہ کیسے حل کیا؟
گھروں میں لڑائی جھگڑے اور ناراضیاں چلتی رہتی ہیں، تاہم بعض اوقات انا کی وجہ سے یہ معاملہ انتہائی گھمبیر بھی ہو جاتا ہے، ایسا ہی کچھ کراچی کے ایک علاقے میں ہوا۔
24 مئی کو کراچی کے تھانہ درخشاں میں ڈی ایچ اے فیز 6 کے رہائشی سرکاری ملازم جاوید سولنگی کی جانب سے ایک رپورٹ درج کروائی گئی جس میں بیان کیا گیا کہ ان کا 24 سالہ بیٹا حسن سولنگی اپنی ذاتی گاڑی میں گھر سے نکلا اور لاپتا ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں کراچی: قتل کی نیت سے حملہ آور بیٹا باپ کے ہاتھوں قتل
مدعی مقدمہ کے مطابق حسن سے رات کے وقت فون پر مختصر رابطہ ہوا، جس میں ان کے بیٹے نے کہاکہ وہ تھوڑی دیر میں واپس آ رہا ہے لیکن کچھ دیر تک جب وہ نہ آیا تو دوبارہ رابطہ کرنے پر پتا چلا کہ اس کے دونوں موبائل نمبرز بند ہو گئے ہیں اور وہ مکمل طور پر لاپتہ ہو چکا ہے۔ جس کے بعد تھانہ درخشاں میں اغوا کا مقدمہ درج کرکے فوری طور پر قانونی کارروائی عمل لانے کی درخواست کی گئی۔
درخشاں پولیس نے مقدمہ کے اندراج کے بعد تفتیش کا آغاز کیا، اور موبائل ڈیٹا و سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے جامع تحقیقات کے نتیجے میں حسن سولنگی کو پاک کالونی کے علاقے سے بازیاب کرلیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں قتل کے مقدمے کا ڈراپ سین، سگا باپ ہی بیٹے کا قاتل نکلا
تفتیش پر معلوم ہوا کہ حسن سولنگی کسی کے اغوا کا نشانہ نہیں بنا تھا، بلکہ یہ معاملہ خود ساختہ اغوا کا تھا، مزید معلومات کے مطابق حسن سولنگی نجی معاملہ پر ماں باپ سمیت دیگر گھر والوں سے ناراض تھا جس کے بعد اس نے یہ حرکت کی، بعد ازاں حسن کو بحفاظت اُس کے والد جاوید سولنگی کے حوالے کردیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بازیاب بیٹا پولیس کراچی والدین ناراض وی نیوز