کوہستان کرپشن اسکینڈل، پشاور ہائیکورٹ نے نامزد ملزمان کو گرفتاری سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اسپیشل پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ درخواست گزاروں کو ہراساں نہیں کیا جائے گا، نیب درخواست گزاروں کو ہراساں نہ کریں اور قانون کے مطابق سلوک کرے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے علاقے کوہستان میں ترقیاتی منصوبوں میں سامنے آنے والے مالیاتی اسکینڈل میں نامزد کنٹریکٹرز نے قومی احتساب بیورو (نیب) نوٹس کے خلاف درخواست دائر کردی ہے اور پشاور ہائی کورٹ نے ملزمان کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔ پشاور ہائی کورٹ نے کوہستان مالیاتی اسکینڈل میں نامزد کنٹریکٹرز کی درخواست سماعت کے بعد دو صفحات کر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ پشاور ہائی کورٹ نے نیب حکام نے درخواست گزار کنٹریکٹرز کو گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے حکم دیا ہے کہ درخواست گزار نیب میں پیش ہوں۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اسپیشل پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ درخواست گزاروں کو ہراساں نہیں کیا جائے گا، نیب درخواست گزاروں کو ہراساں نہ کریں اور قانون کے مطابق سلوک کرے۔
پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ نیب کوہستان اسکینڈل کے حوالے سے انکوائری کر رہا ہے، وکیل کے مطابق نیب نے درخواست گزاروں کو نوٹس جاری کیا ہے اور درخواست گزاروں کو دستاویزات لانے کا کہا گیا ہے تاہم جرم کے بارے میں نہیں بتایا گیا ہے۔ حکم نامے کے مطابق درخواست گزار نیب میں پیش ہوں، نیب درخواست گزاروں کو ہراساں نہ کریں، نیب درخواست گزاروں کو گرفتار نہ کریں اور اس کے ساتھ ہی عدالت نے درخواست نمٹا دی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: درخواست گزاروں کو ہراساں نہ نیب درخواست گزاروں کو پشاور ہائی کورٹ نے کے مطابق گیا ہے
پڑھیں:
ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
ای چالان کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست شہری جوہر عباس نے دائر کی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے گئے جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔ لاہور میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ 200 روپے اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے۔
کراچی کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای...
شہری جوہر عباس نے درخواست میں کہا ہے کہ فریقین کو ہدایت کی جائے کہ وہ عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کریں، عائد کیے گئے جرمانوں کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادرا کو فریق بنایا گیا ہے۔