اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 28 مئی ۔2025 )ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزیراعظم کے حالیہ بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا عالمی اصولوں کے خلاف ہے،مودی کے بیانات افسوسناک مگر حیران کن نہیں ہیں. دفترخارجہ سے جاری بیان کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے ایک بار پھر اشتعال انگیز بیانیے کو اپنایا ہے، جو نہ صرف علاقائی امن بلکہ بین الاقوامی اصولوں کے بھی خلاف ہے بھارتی وزیرِ اعظم کی جانب سے پانی جیسے مشترکہ اور معاہدے کے پابند وسیلے کو ہتھیار بنانے کی بات نہ صرف انتہائی افسوسناک ہے بلکہ بین الاقوامی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے.

(جاری ہے)

دفتر خارجہ نے کہا کہ ایسے بیانات بھارت کے خطے میں اصل کردار اور اس کے عالمی دعوﺅں میں کھلا تضاد ظاہر کرتے ہیں ترجمان کے مطابق بھارتی قیادت کی جانب سے تاریخی حقائق کو مسخ کرنا، اقلیتوں کے خلاف جبر کی پالیسیوں کا دفاع کرنا اور پانی جیسے مشترکہ وسائل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی دھمکیاں دینا عالمی اصولوں سے واضح انحراف ہے.

دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کا حالیہ خطاب ان کے علاقائی جارحانہ رویے اور عالمی عزائم کے درمیان موجود تضاد کو اجاگر کرتا ہے اگر بھارتی قیادت واقعی عالمی احترام کی خواہاں ہے تو اسے خود احتسابی کی راہ اپنانی چاہیے . دفتر خارجہ نے بھارت کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ بھارت غیرملکی مداخلت، بیرونِ ملک قتل و غارت، اور قبضے جیسے سنگین جرائم میں ملوث ہے خاص طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی اقدامات کو ریاستی جبر اور ظلم قرار دیا گیا ترجمان نے کہا کہ موجودہ بھارتی حکومت کے نظریاتی حامیوں نے ہجومی تشدد کو معمول بنا دیا ہے اور ریاستی سرپرستی میں نفرت انگیز مہمات چلائی جا رہی ہیں، جن کا ہدف ملک کی مذہبی اقلیتیں ہیں یہ اقدامات صرف سیاسی فائدے کے لیے کیے جاتے ہیں لیکن ان کا کوئی عالمی جواز موجود نہیں.

پاکستان نے بھارت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی مہمات میں جنگی جنون وقتی تالیاں تو بجوا سکتا ہے، مگر یہ خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے خطرناک ہے، بھارتی نوجوان، جو اکثر قوم پرستانہ جنون کا پہلا شکار بنتے ہیں اس منفی بیانیے کا سب سے زیادہ نقصان اٹھاتے ہیں. دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ قومی جذبات کو بھڑکانے والی سیاست وقتی طور پر تالیاں تو سمیٹ سکتی ہے مگر طویل المدتی امن اور استحکام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتی ہے بھارت کے نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ خوف کی سیاست کو رد کریں اور وقار، دلیل اور خطے میں تعاون پر مبنی مستقبل کی طرف قدم بڑھائیں.

پاکستان نے بھارت پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی نظام کے بنیادی اصولوں کی طرف لوٹے اور خطے میں ذمہ دار ریاست کے طور پر کردار ادا کرے انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کا خطاب علاقائی طرزعمل اور عالمی عزائم کے تضاد کو نمایاں کرتا ہے بھارتی قیادت واقعی عالمی احترام کی خواہاں ہے تو اسے پہلے خود احتسابی کی راہ اپنانی چاہیے، بھارتی قیادت کو دوسروں کو دھمکیاں دینے سے پہلے اپنے ضمیر کا بوجھ ہلکا کرنا چاہیے.

ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکومت بیرونِ ملک قتل و غارت اور غیرملکی مداخلت سے منسلک رہی ہے بھارت غیرملکی اقوام اور علاقوں پر قابض ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کا ریکارڈ ریاستی جبر اور ظلم پر مبنی ہے، ستم ظریفی ہے کہ جبر پر مبنی ریاستی رویہ رکھنے والا ملک خود کو مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے. قبل ازیں بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی جانب سے ایک مرتبہ پھر اشتعال انگیز بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ بھارت نے اب تک سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے حصے کے پانی کو معطل کر رکھا ہے اور اب تک کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی مگر اس کے باوجود پاکستان پسینے پسینے ہو رہا ہے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا کہ بھارتی بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ بھارت دفتر خارجہ نے بھارتی قیادت ہے بھارت نے بھارت

پڑھیں:

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ

امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان
پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ

ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا۔پاکستان افغانستان کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا، دراندازی بند کی جائے۔پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر اقدام اٹھائے گا، جمعہ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور 6 نومبر کے مذاکرات سے مثبت نتائج کی امید رکھتا ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور جمعرات کی شام استنبول میں ثالثوں کی موجودگی میں اختتام کو پہنچا۔ترجمان کے مطابق پاکستان نے 25 اکتوبر سے شروع ہونے والے استنبول مذاکرات میں خوش دلی اور مثبت نیت کے ساتھ شرکت کی۔انہوں نے بتایا کہ مذاکرات ابتدائی طور پر دو دن کے لیے طے کیے گئے تھے، تاہم طالبان حکومت کے ساتھ باہمی اتفاقِ رائے سے معاہدے تک پہنچنے کی سنجیدہ کوشش میں پاکستان نے بات چیت کو 4 دن تک جاری رکھا۔

متعلقہ مضامین

  • قنبر علی خان: ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن میں تیزی لانے کی ہدایت
  • ویمنز ورلڈ کپ؛ بھارتی ٹیم جنوبی افریقہ کو باآسانی شکست دے کر عالمی چمپیئن بن گئی
  • پنجاب میں اسموگ کے خاتمے کے لیے ’اینٹی اسموگ گنز‘ کا استعمال
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • بھارتی پروپیگنڈے کا نیا حربہ ناکام، اعجاز ملاح کا اعترافی بیان منظر عام پر، عطا تارڑ و طلال چوہدری کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
  • یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
  • پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان امن کا خواہاں ہے، ہر حال میں اپنی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا دفاع کرے گا:ترجمان دفتر خارجہ
  • افغان سرزمین سے دراندازی بند کی جائے، کشیدگی نہیں چاہتے: ترجمان دفترِ خارجہ