پاکستان میں حملے کرناجائز نہیں،افغان طالبان کے کمانڈر کافتنہ الخوارج کوانتباہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
کابل: افغان طالبان کے کمانڈر سعیداللہ سعید نے امیر کے حکم کے خلاف کسی بھی ملک خصوصا پاکستان میں حملے کرنے کو ناجائز قرار دیدیا۔
افغان طالبان کےکمانڈرسعیداللہ سعید نے پولیس اہلکاروں کی پاسنگ آؤٹ تقریب سےخطاب کرتے ہوئے فتنہ الخوارج کو انتباہ کیا کہ امیر کےحکم کے خلاف کسی بھی ملک خصوصاً پاکستان میں لڑنا جائز نہیں، مختلف گروہوں میں شامل ہوکربیرون ملک جہادکرنے والے حقیقی مجاہد نہیں، ایک جگہ سے دوسری جگہ حملےکرنے والے افرادکو مجاہد کہنا غلط ہے۔
کمانڈرسعیداللہ سعید نےکہا جہاد کا اعلان یا اجازت دینا صرف ریاستی امیرکااختیار ہےکسی گروہ یا فرد کا نہیں،اگرریاستی قیادت پاکستان نہ جانے کاحکم دے چکی ہےتواسکےباوجود جانا دینی نافرمانی ہے، اپنی انا یا گروہ کی وابستگی کی بنیادپرکیاگیاجہادشریعت کے مطابق فسادتصورکیاجائے گا،جہاد کے نام پرحملے کرنے والے گروہ شریعت اور افغان امارت دونوں کے نافرمان ہیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغان وزیر خارجہ جلد 3 روزہ دورے پر پاکستان آئینگے
واشنگٹن:توقع کی جارہی ہے کہ افغان عبوری وزیر خارجہ 2 سالوں میں پہلے مرتبہ جلد ہی اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔
گزشتہ روز ایک سفارتی ذریعے نے بتایا کہ امیر خان متقی جلد ہی پاکستان کا دورہ کریں گے، اس حوالے سے تاریخوں پر کام کیا جارہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ افغان فریق نے پہلے ہی دعوت قبول کر لی ہے، ایک ذریعے کے مطابق یہ ایک دن کا نہیں بلکہ 3روزہ دورہ ہوگا جس میں تمام معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اپریل میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کابل کا دورہ کیا جو تین سالوں میں کسی پاکستانی اعلیٰ عہدیدار کا پہلا دورہ تھا، اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں مدد ملی۔
مزید پڑھیں: ’پاکستان میں لڑنا جائز نہیں‘، افغان طالبان کا فتنۃ الخوارج کو انتباہ
ذرائع کا کہنا ہے کہ امیر خان متقی کا دورہ اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہے، دونوں فریقوں نے ایک روڈ میپ تیار کیا ہے جس میں دونوں اطراف کے عہدیداروں اور وزرا کے دوروں کے سلسلے کو ذہن میں رکھا گیا ہے۔
پاکستان کیلیے خطرہ بننے والے گروپوں کے خلاف افغان طالبان کی حکومت کی حالیہ کارروائیوں اور سینئر طالبان کمانڈر سعید اللہ کے بیرون ملک لڑنے والوں کیخلاف بیان نے ظاہر کیا ہے کہ افغان طالبان کا نقطہ نظر تبدیل ہو رہا ہے۔
ذرائع نے کہا ہے کہ ان اقدامات کے بدلے میں پاکستان اور چین اقتصادی اور سفارتی طور پر کابل کی مدد کرنے کیلیے تیار ہیں، پاکستان نے پہلے ہی عندیہ دیا تھا کہ وہ سفیروں کا تبادلہ کرکے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کیلیے تیار ہے اور یہ اقدام طالبان حکومت کیلیے بڑی سفارتی جیت شمار ہوگا۔