وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری— فائل فوٹو

وفاقی وزیرِ توانائی اویس لغاری نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے متعدد فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ نیپرا کے متعدد فیصلوں پر وزارتِ توانائی کو شدید تحفظات ہیں، نیپرا کے فیصلوں سے صارفین پر ممکنہ مالی بوجھ بڑھنے کا امکان ہے۔

200 یونٹ والے بجلی صارفین کے بل آدھے ہوجائیں گے، اویس لغاری

اویس لغاری نے کہا کہ ایک سال میں اصلاحات پر عمل نہ کیا ہوتا تو یہ ریلیف عارضی ہوتا، آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت اور اصلاحات پر عمل کی وجہ سے کامیابی ہوئی،

اویس لغاری نے کہا کہ نیپرا کے فیصلے وفاقی سبسڈی اور ٹیرف پر اثر انداز ہو سکتے ہیں، حالیہ فیصلے توانائی شعبے میں مالی دباؤ بڑھا رہے ہیں، وزارتِ توانائی نیپرا کے ٹیرف فیصلوں کا جائزہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ دسمبر 2024ء سے زیرِ التواء جنریشن ٹیرف کا فیصلہ اب تک زیرِ غور نہیں، ترسیل، تقسیم اور فراہمی سے متعلق نیپرا کی پالیسیوں کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، نیپرا کی تاخیر توانائی کے شعبے کی مالی پائیداری کے لیے خطرہ بن گئی ہے، ٹیرف کے فیصلے نجی سرمایہ کاری اور صارفین پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

2 کروڑ صارفین کو فی یونٹ بجلی 11 روپے 50 پیسے سے بھی کم قیمت پر مل رہی ہے، اویس لغاری

اویس لغاری نے کہا کہ بجلی تقسیم کار سسٹم میں مزید بہتری لاکر قیمتوں میں کمی کے لیے کام کر رہے ہیں

وزیرِ توانائی نے کہا کہ نیپرا کے فیصلے یکساں ٹیرف نظام اور سبسڈی نظام کو متاثر کر سکتے ہیں۔

وزارتِ توانائی کا کہنا ہے نیپرا کے فیصلوں سے اصلاحاتی عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے، فیصلوں سے صارفین پر ممکنہ مالی بوجھ بڑھنے کا امکان ہے، توانائی اصلاحات میں تاخیر سے ملکی سرمایہ کاری کا ماحول متاثر ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اویس لغاری نے صارفین پر فیصلوں سے نے کہا کہ نیپرا کے

پڑھیں:

وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، اگلے 4 روز تک بھی پیش نہ ہونیکا امکان

وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور تحریک عدم اعتماد آج بھی پیش نہ ہونے کا امکان ہے۔ذائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کر سکی ہے، فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے اراکین اسمبلی بھی پریشان ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فارورڈ بلاک کے چند اراکین نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کو جلد بازی کا فیصلہ قرار دیا، پیپلز پارٹی کے اراکین قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ حلقے میں کیسے جائیں۔ذرائع کے مطابق پی پی اراکین اسمبلی اپنی قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ کارکنوں کو کیا جواب دیں، ووٹر سوال کریں گے کیا فیصلہ کیا۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے کشمیر ہاؤس میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ہی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے تاہم آئندہ 3 سے 4 روز تک تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی، اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری ہے تو پیپلز پارٹی کا حق ہے وہ حکومت بنائے، ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خان گڑھ: اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس شاہ ،رکن قومی اسمبلی سردار علی گوہر خان مہر سے والدہ کے انتقال پر تعزیت کررہے ہیں
  • کینیڈین وزیرِاعظم نے ٹیرف مخالف اشتہار پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
  • ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، اگلے 4 روز تک بھی پیش نہ ہونیکا امکان
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • نیدرلینڈ پارلیمانی انتخابات، اسلام مخالف جماعت کو شکست، روب جیٹن ممکنہ وزیر اعظم
  • اے آئی کا خوف بڑھنے لگا: ٹیکنالوجی کمپنیوں کی زیرزمین پناہ گاہوں پر سرمایہ کاری
  • اسلام آباد میں سردی بڑھنے سے پہلے ہی مچھلی کی مانگ میں اضافہ