کراچی:

سابق ایس ایچ او سرجانی ٹاؤن کو گٹکا ماوا مافیا سے 11 لاکھ روپے ہفتہ وصول کرنے کا الزام ثابت ہونے پر ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔

سابق ایس ایچ او سرجانی ٹاؤن انسپکٹر غلام حسین پیرزادہ کے خلاف کرپشن کے سنگین نوعیت کے الزامات تھے، اس ضمن میں اسٹیبلشمنٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ سابق ایس ایچ او سرجانی ٹاون کے خلاف باوثوخ ذرائع سے موصول ہونے والی رپورٹس پر ڈی آئی جی ذوالفقار مہر کو انکوائری افسر نامزد کیا گیا تاکہ باقاعدہ محکمہ نامہ انکوائری کی جا سکے اور حقائق کی تصدیق کی جا سکے اور انھوں نے کچھ افسران کو تعینات کیا جنہوں نے گٹکا ماوا فروخت کرنے والوں کے حوالے سے کچھ  معلومات اکٹھا کیں۔

پولیس افسران کی جانب سے دی جانے والی معلومات میں بتایا گیا کہ سابق ایس ایچ او سرجانی ٹاؤن تھانے کی حدود میں گٹکا ماوا کا کاروبار کرنے والے یاسر نامی شخص فرید، عامر، شہروز عرف باٹا، رضا، خرم مالی، خلیل ہاشم اور شیر محمد سے 11 لاکھ روپے وصول کر رہا تھا۔

سابق ایس ایچ او آرگنائزڈ جرائم پر قابو پانے میں مکمل ناکام رہا ہے، سابق ایس ایچ او کو قصور وار قرار دیگر محکمانہ کارروائی کی سفارش کی گئی جبکہ شوکاز نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔ سابق ایچ او کی جانب سے شوکاز نوٹس کا جواب بھی جمع کروایا گیا تھا اور انہیں ذاتی طور پر سنا بھی گیا۔

ذاتی سماعت کے دوران، سابق ایس ایچ او کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کے لیے کچھ بھی نہیں تھا سوائے اس کے کہ وہ مذکورہ افراد میں سے کسی کو نہیں جانتا، انکوائری آفیسر کی جانب سے سابق ایس ایچ او کو مجرم قرار دیا گیا۔

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ ایس ایچ او کی ذمہ دار پوسٹ پر تعینات پولیس افسر ہونے کے ناطے، وہ ممنوع اشیاء کی خرید و فروخت اور ایسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا پابند ہے۔ وہ ایسا کرنے میں بری طرح ناکام رہا۔

انکوائری آفیسر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے مکمل انکوائری اور حقائق جمع کرنے کے بعد سفارشات دی ہیں۔ سفارشات سے اتفاق کرتے ہوئے آئی جی سندھ کے احکامات پر سابق ایس ایچ او کو میجر پنشمنٹ دے دی گئی۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان سابق ایس ایچ او سرجانی کی جانب سے گٹکا ماوا

پڑھیں:

پنجاب میں قبضہ مافیا کا خاتمہ؛ زمینوں کے تنازعات کا نیا نظام نافذ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب حکومت نے عوام کے زمین و جائیداد کے تحفظ کے لیے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف ام موویبل پراپرٹی آرڈیننس 2025ء کی منظوری دے دی ہے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیرِ صدارت اجلاس میں اس آرڈیننس کو حتمی شکل دی گئی، جس کا مقصد برسوں سے عدالتوں کے چکر کاٹنے والے شہریوں کو تیز اور مؤثر انصاف فراہم کرنا ہے۔

اس نئے قانون کے تحت کسی بھی شخص کی ملکیت پر ناجائز قبضے کے کیس کا فیصلہ اب صرف 90 دن کے اندر کیا جائے گا، جس سے انصاف کے نظام میں غیر معمولی بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے اس اقدام کو  عوام کو دہلیز پر انصاف دینے کے وژن کا حصہ قرار دیا اور واضح کیا کہ پنجاب میں اب کوئی طاقتور کسی کمزور کی زمین پر قبضہ نہیں کر سکے گا۔

نئے نظام کے تحت صوبے کے تمام اضلاع میں ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹیاں قائم کی جائیں گی جو زمین یا جائیداد کے تنازعات کو عدالت میں جانے سے پہلے ہی حل کرنے کی مجاز ہوں گی۔ یہ کمیٹیاں 6 اراکین پر مشتمل ہوں گی جن کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا جبکہ ڈی پی او اور دیگر اہم افسران بھی ان کا حصہ ہوں گے۔

ان کمیٹیوں کو 30 دن کے اندر فعال کرنے کا ہدف دیا گیا ہے تاکہ انصاف کی فراہمی کا عمل فوری طور پر شروع ہو سکے۔

کمیٹیوں کے فیصلوں کے خلاف اپیل ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم ایک خصوصی ٹربیونل میں دائر کی جا سکے گی، جو اپیل کا فیصلہ بھی 90 دن کے اندر کرنے کا پابند ہوگا۔ یہ طریقہ کار انصاف کے عمل کو برق رفتار اور شفاف بنائے گا۔

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ کیس کے فیصلے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر زمین قبضہ مافیا سے واگزار کرائی جائے گی تاکہ عوام کو عملی ریلیف مل سکے۔ اس مقصد کے لیے پیرہ فورس کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش زیرِ غور ہے۔ مزید شفافیت کے لیے مقدمات کی ڈیجیٹل ریکارڈنگ اور سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریمنگ کی تجاویز بھی پیش کی گئیں۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے واضح الفاظ میں کہا کہ پنجاب میں اب کوئی کسی کی زمین نہیں چھین سکے گا، کیونکہ  ماں جیسی ریاست ہر کمزور کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان کے مطابق عام شہری کے لیے چھوٹی سی جائیداد اس کی پوری زندگی کی کمائی ہوتی ہے اور حکومت اب اس کے تحفظ کی ضامن ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور جس کی ملکیت، اسی کا حق پنجاب کا نیا اصول ہوگا۔ یہ اقدام نہ صرف عوامی اعتماد کو بحال کرے گا بلکہ ریاستی رِٹ کے قیام اور انصاف کی تیز تر فراہمی میں بھی ایک نیا سنگِ میل ثابت ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • میرے کیریئر کو سب سے زیادہ نقصان وقار یونس نے پہنچایا: عمر اکمل کا سابق ہیڈ کوچ پر سنگین الزام
  • سابق خاتون ایم پی اے پر لاہور پولیس کا مبینہ تشدد، انکوائری کا حکم
  • کیماڑی تھانہ جیکسن، ایس ایچ او گٹکا ماوا کنگ کے سامنے بے بس نکلا
  • گورنر گلگت بلتستان کا فیس بک پیج ڈیلیٹ کروانے کے الزام میں سابق ترجمان گرفتار
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی فوٹیج لیک کرنے پر اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر برطرف
  • قبضہ مافیا کا خاتمہ؛ پنجاب میں پراپرٹی آرڈیننس منظور، مقدمات کے فیصلے 90 دن میں ہوں گے
  • پنجاب میں قبضہ مافیا کا خاتمہ؛ زمینوں کے تنازعات کا نیا نظام نافذ
  • سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کیخلاف مالی بے ضابطگیوں کا الزام، ایف آئی اے نے مقدمہ درج کرلیا
  • سابق چیئرمین ایف بی آر کے خلاف 16 ارب سے زائد انکم ٹیکس ریفنڈ کے الزام میں مقدمہ درج
  • والد کی موت طبعی نہیں، انھیں قتل کیا گیا؛ ایرانی صدر رفسنجانی کی بیٹی کا حکومت پر الزام