واٹس ایپ کے فیچرز میں اہم تبدیلی، اب صارفین یوزر نیم کا استعمال کرسکیں گے
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
دنیا کی مقبول ترین میسجنگ ایپ، واٹس ایپ، ایک ایسے نئے فیچر کی آزمائش میں مصروف ہے جو صارفین کی پرائیویسی کے باب میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ جلد ہی صارفین کو اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر دوسروں سے رابطہ کرنے کی سہولت حاصل ہو جائے گی ور اس کی بنیاد ہوگا یوزر نیم۔
واٹس ایپ ایک ایسے سسٹم پر کام کر رہا ہے جس کے تحت ہر صارف ایک منفرد یوزر نیم منتخب کر سکے گا، جو حروف اور اعداد پر مشتمل ہوگا۔ اس یوزر نیم کے ذریعے آپ کسی سے رابطہ کرسکیں گے، بغیر اس کے کہ آپ کو اپنا ذاتی فون نمبر شیئر کرنا پڑے۔
یہ فیچر خاص طور پر اُن لوگوں کے لیے کارآمد ثابت ہوگا جو اجنبی افراد، کاروباری رابطوں یا مختصر المدت تعلقات میں پرائیویسی کو مقدم رکھتے ہیں۔ اب نہ تو نمبر محفوظ کرنے کی ضرورت ہوگی، نہ ہی رابطہ کرنے کے لیے پرائیویسی پر سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نیا یوزر نیم صرف رابطہ کرنے کا ذریعہ نہیں بنے گا، بلکہ اس کے ذریعے آپ دوسرے صارفین کو تلاش بھی کرسکیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ صرف ایک نام سے بات چیت ممکن ہوجائے گی، جو بلاشبہ واٹس ایپ کے استعمال کو اور بھی آسان، محفوظ اور جدید بنا دے گا۔
فی الحال یہ فیچر تجرباتی مراحل میں ہے اور عام صارفین کے لیے دستیاب نہیں، تاہم جلد ہی یہ آپ کے موبائل ایپ میں شامل ہو سکتا ہے۔ واٹس ایپ کی تازہ ترین اپ ڈیٹس پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ WABetaInfo کے مطابق، یہ فیچر آنے والے وقت میں پرائیویسی کے حوالے سے ایک مثبت انقلاب ثابت ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ کی یہ نئی کوشش نہ صرف رازداری کے تقاضے پورے کرے گی بلکہ صارفین کے اعتماد میں بھی اضافہ کرے گی۔ ڈیجیٹل دور میں جب ذاتی معلومات کی حفاظت ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے، واٹس ایپ کا یہ قدم یقیناً ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم
وزارت صحت کی جانب سے سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے تقریب سے اہم خطاب کیا۔
خطاب میں وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا پاکستان میں ادویات کا سسٹم آئیڈیل نہیں اسکو بہتر بنانا ہے۔ ہم آپکے فلاح و بہبود کا خیال رکھنا چاہتے ہیں۔ دنیا میں لوگ لائف اسٹائل میڈیسن پر جارہے ہیں۔ بغیر دوا دیئے علاج کیا جارہا ہے۔ اب ہسپتالوں کے مشکلات بتانے کا وقت گزر گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج ہورہا ہے ہیلتھ کیئر کا نہیں، سرکار اداروں کو برا کہنے سے مریضوں کی جان نہیں بچ سکتی۔ ہمیں ہیلتھ کیئر میں جانا ہے بیمار سسٹم سے دور رہنا ہے۔ ہمارے پاس 70 فیصد بیماریاں پینے کے صاف پانی کے استعمال نہ ہونے کی وجہ سے پھیل رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کینسر سے بچنے کی ادویات پر تجربات چل رہے ہیں۔ جب دنیا میں کینسر سے اموات ختم ہونگی پاکستان میں تب بھی لوگ اس بیماری سے مریں گے کیوں کہ اس دوا میں حلال حرام کا مسئلہ پیدا کرکے دوا کے استعمال پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔
ملک میں لاکھوں لوگ بیماریوں سے مر رہے ہیں۔ ہمارے یہاں دس ہزار مائیں ہر سال زچگی میں مر رہی ہیں، ہم دنیا میں ہیپاٹائٹس میں پہلے نمبر پر آگئے ہیں۔
ہیپٹائٹس میں پاکستان بدقسمتی سے سرفہرست ہے۔ ویکسین بچانے کے لیے حکومت مؤثر اقدامات کررہی ہے۔ پانچ سو بلین روپے کی ویکسین سالانہ استعمال ہوتی ہے جبکہ ایک ارب ڈالر ویکسین امپورٹ پر خرچ ہوتے ہیں۔