مخچکالا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 مئی 2025ء) روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ ذخارووا نے کہا ہے کہ روس نے ہمیشہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت سے مسائل کا حل نکالنے کے طریقہ کار پر زور دیا ہے روس دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا انھوں نے یہ بات روس میں مقیم پاکستانی صحافی اشتیاق ہمدانی کے سوال کے جواب میں کہی۔

روسی کی مسلم اکثریتی جمہوریہ داغستان کے دارالحکومت مخچکالا میں ایک بریفنگ میں اشتیاق ہمدانی کے خطے میں پائیدار امن کے حصول کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے ‎جواب میں ماریہ ذخارووا کا کہنا تھا کہ روس بھارت اور پاکستان کے درمیان مکالمے کی مسلسل حمایت کرتا ہے۔ ہم نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان ہونے والے فائر بندی کے معاہدے کا پرجوش خیرمقدم کرتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ معاہدہ طویل المدتی اور پائیدار ثابت ہوگا۔

(جاری ہے)

ہم یہ بھی پرامید ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تمام اختلافات کو 1972 کے شملہ معاہدے اور 1999 کے لاہور اعلامیے کی روشنی میں دوطرفہ سیاسی و سفارتی ذرائع سے حل کیا جائے گا۔ ‎ماریہ ذخارووا نے مذید کہا کہ‎ روس کے نزدیک، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی نہ صرف خطے میں امن و استحکام کو فروغ دے گی بلکہ بین الاقوامی تعلقات میں توازن اور تعاون کے نئے دروازے کھولے گی۔

ہم یہ سمجھتے ہیں کہ انسداد دہشت گردی جیسے مشترکہ مسائل پر باہمی تعاون ضروری ہے اور اس تعاون کو کثیر الجہتی پلیٹ فارمز جیسے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے ذریعے جاری رکھا جانا چاہیے تاکہ جنوبی ایشیا میں اعتماد کی فضا قائم ہو سکے۔ ‎دونوں ممالک کی جوہری صلاحیت کے تناظر میں امناور سیکیورٹی کے قیام میں روس کے کردار کے حوالے سے اشتیاق ہمدانی کے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ماریہ ذخارووا کا کہنا تھا کہ روس بطور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن، عالمی کو اپنی اہم ذمہ داری سمجھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے موجودہ وقت میں سلامتی کونسل کا مغربی اثر و رسوخ اسے غیر مؤثر، غیر ذمہ دار اور سیاست زدہ بنا چکا ہے جس سے بین الاقوامی نظام میں غیر یقینی صورتحال جنم لے رہی ہے۔ اسی بنا پر، روس اور چین جیسے ذمہ دار ممالک کی جانب دنیا دیکھ رہی ہے تاکہ وہ عالمی امن کے اس خلا کو پُر کریں اور سلامتی کونسل کو اس کے اصل کردار کی طرف واپس لے آئیں۔

‎ماریہ ذخارووا نے مذید کہا کہ علاقائی سطح پر، روس پہلے ہی متعدد بار امن، سیکیورٹی اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اہم اقدامات کر چکا ہے۔ روس کی فعال شمولیت شنگھائی تعاون تنظیم جیسے فورمز میں اس بات کا ثبوت ہے کہ روس علاقائی سلامتی کو سنجیدگی سے لیتا ہے، خصوصاً انسداد دہشت گردی اور اس سے جڑے مسائل میں۔روس کا مؤقف واضح ہے کہ بین الاقوامی قوانین کا احترام ناگزیر ہے۔

اگر ان قوانین کو نظر انداز کیا گیا تو جوہری ہتھیاروں سے متعلق خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے جو کہ عالمی اور علاقائی استحکام کے لیے خطرناک ہو گا۔ لہٰذا، روس پُرامن، متوازن اور قانون پر مبنی عالمی نظام کے فروغ کا خواہاں ہے تاکہ جوہری اور سلامتی کے مسائل کو ذمہ داری سے حل کیا جا سکے۔ .

‎اشتیاق ہمدانی کے مطابق روس کا موقف پاکستان اور بھارت کے درمیان مکالمہ خطے میں پائیدار امن کا ضامن ہو سکتا ہے ‎روس نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان بامعنی مکالمے کی ضرورت پر زور دیا ہے، اور کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہی خطے میں طویل المدتی امن اور استحکام کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔

‎علاوہ ازیں، روس نے انسداد دہشت گردی جیسے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے پلیٹ فارم کو مؤثر قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ ایسے پلیٹ فارمز پر اشتراک سے ہمسایہ ممالک کے درمیان اعتماد بحال ہو سکتا ہے۔ ‎اشتیاق ہمدانی کا کہنا ہے کہ روس کی اقوام متحدہ کی موجودہ صورتحال پر تنقید کہ سلامتی کونسل مغربی اثر و رسوخ میں ہے اور اس کی غیر فعالیت کے سبب روس اور چین جیسے ذمہ دار ممالک پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ یہ حقائق اقوام متحدہ کے وجود کا مقصد اور اس کا قبلہ درست کرنے کے لئے دنیا کو سوچنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اشتیاق ہمدانی کے ممالک کے درمیان سلامتی کونسل دونوں ممالک سلامتی کو اور اس کہ روس کے لیے امن کے

پڑھیں:

بھارتی پارلیمنٹ میں ”اکھنڈ بھارت“ کا نقشہ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کو ظاہر کرتا ہے.رضوان سعید شیخ

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 29 مئی ۔2025 )امریکہ میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے امریکی تھنک ٹینکس کے اراکین سے گفتگو میں کہا ہے کہ پاک بھارت تعلقات کی پیچیدگیوں، خطے میں پائیدار امن کے حوالے سے مسئلہ کشمیر کے مضمرات، حالیہ کشیدگی میں کمی لانے کے حوالے سے امریکی قیادت کا کردار بہت اہم ہے، بھارتی قیادت کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات اور غیرذمہ درانہ ہیں بھارتی پارلیمنٹ میں ”اکھنڈ بھارت“ کا نقشہ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کو ظاہر کرتا ہے.

(جاری ہے)

رضوان سعید شیخ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت ہے انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کوئی تاریخ تنسیخ نہیں ہوتی اقوام متحدہ کی قراردادیں آج بھی اتنی اہم اور مسلمہ ہیں جتنی آج سے ستر سال پہلے تھیں بھارت نے 2019 میں آرٹیکل 370 ختم کر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 122 کی خلاف ورزی کی جو یکطرفہ اقدامات کو رد کرتی ہے.

انہوں نے کہاکہ جوہری صلاحیت نے روایتی فوجی عدم توازن کو متوازن کرکے تنازعات کی شدت اور امکانات کو کم کیا بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے بھارت کی شہری آبادی کو نشانہ نہ بنا کر غیر معمولی ذمہ داری کا ثبوت دیا . انہوں نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ بندی میں امریکہ کا کردار کلیدی ہے جنگ بندی کی شرائط میں کشمیر، دہشت گردی اور سندھ طاس سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر بات چیت پر آمادگی شامل تھی پاک بھارت کشیدگی دونوں ملکوں کی 1.6 ارب آبادی کو متاثر کرتی ہے بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کو پس پشت رکھتے ہوئے امریکہ، کینیڈا اور دیگر ملکوں میں غیر قانونی دہشت گردانہ کاروائیاں اور مبینہ ہلاکتیں عالمی برادری کی توجہ اور احتساب کی متقاضی ہیں پاک بھارت جنگ بندی بھارتی جارحانہ بیانات کے تسلسل کی بدولت کمزور ہے اور اس کے برقرار رہنے پر سوالات اٹھ رہے ہیں.

پاکستانی سفیر نے کہاکہ امریکی صدر ٹرمپ نے جنگ بندی کے اعلان میں اہم کردار ادا کیا اور مشرقِ وسطیٰ کے دورے میں کئی بار کشیدگی میں کمی اور تجارت پر زور دیا پاکستان توقع کرتا ہے کہ امریکا، جنگ بندی کے بعد طے شدہ طریقہ کار کے مطابق تصفیہ طلب معاملات میں پیش رفت کے حوالے سے توجہ اور کردار جاری رکھے گا پاکستان ”نئے معمول“ کے نظریے کو مسترد کرتا ہے انہوں نے کہاکہ جوہری ماحول میں غیر ذمہ دارانہ رویہ تباہ کن اثرات کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے پاکستان نے مئی 2025 میں عوامی دباﺅ کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا مگر ایسا صبر ہمیشہ ممکن نہیں ہوگا مستقبل میں کسی بھارتی جارحیت کا جواب تحمل سے نہیں بلکہ بھرپور طاقت سے دینا ہوگا تاکہ ”نئے معمول“ کے تصور کو ختم کیا جا سکے.

انہوں نے کہاکہ امریکا اور عالمی برادری بھارت کو بین الاقوامی اصولوں کا پابند بنائے تاکہ خطے کو ممکنہ بحرانوں سے بچایا جا سکے پاکستان اپنی مزاحمتی صلاحیت کو سفارتی طور پر مضبوط کررہا ہے تاکہ بھارت کے بیانیے کو چیلنج کر کے عالمی سطح پر اس کی کارروائیوں کو بے نقاب کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک پاکستان ہے افغانستان میں امن پاکستان کو وسط ایشیا کے ساتھ معاشی طور پر جوڑنے میں معاون ثابت ہوگا.

متعلقہ مضامین

  • ایتھوپیا اور پاکستان کے درمیان اعلی تعلیم کے شعبے میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • حکومت کا کابل میں اپنے ناظم الامور کو سفیر کا درجہ دینے کا فیصلہ
  • بھارتی پارلیمنٹ میں ”اکھنڈ بھارت“ کا نقشہ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کو ظاہر کرتا ہے.رضوان سعید شیخ
  • پاکستان اپنا بٹ کوائن اسٹریٹجک ریزرو قائم کرے گا، بلال بن ثاقب
  • اک شجر ایسا محبت کا لگایا جائے
  • پاکستان خوش قسمت ہے اس کے پاس ترکیہ اور آذربائیجان جیسے سچے دوست ہیں، شہباز شریف
  • پاکستان خوش قسمت ہے اس کے پاس ترکیے اور آذربائیجان جیسے سچے دوست ہیں، شہباز شریف
  • آسیان چین اور جی سی سی سربراہ اجلاس سے سہ فریقی تعاون کا ایک نیا باب کھل گیا، چینی وزیراعظم
  • چین کا افریقی ممالک کے ساتھ مشترکہ ترقی کے عزم کا اعادہ