ڈی جی ایکسائز عرفان نواز میمن کی غیر نمونہ نمبر پلیٹس کے خلاف سخت کریک ڈاون کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
ڈی جی ایکسائز عرفان نواز میمن کی غیر نمونہ نمبر پلیٹس کے خلاف سخت کریک ڈاون کی ہدایت WhatsAppFacebookTwitter 0 29 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)محکمہ ایکسائز اسلام آباد نے مئی کی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی۔تفصیلات کے مطابق ڈی جی ایکسائز کی زیر صدارت ماہانہ کارکردگی اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈائریکٹر ایکسائز سمیت دیگر افسران شریک ہوئے ۔
اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران مجموعی طور پر 74گاڑیوں کو غیر نمونہ نمبر پلیٹس پر جرمانہ عائد کیا گیا، غیر نمونہ نمبر پلیٹس کے استعمال پر 9 لاکھ 20 ہزار جرمانہ عائد کئے گئے ،کالے شیشوں کے استعمال پر 143گاڑیوں کے خلاف کاروائیاں کی گئیں، کالے شیشوں کا استعمال کرنے والے ڈرائیورز کو 15 لاکھ 75 ہزار جرمانہ کیا گیا۔
ڈی جی ایکسائز عرفان نواز میمن نے سرپرائز ناکہ جات کے انعقاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غیر نمونہ نمبر پلیٹس کے خلاف سخت کریک ڈاون کیا جائے، کالے شیشوں کے استعمال پر جرمانہ کے ساتھ گاڑی بھی تھانے منتقل کریں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشہر اقتدار میں ملاوٹ مافیا کیخلاف بڑا کریک ڈائون، 7فوڈ پوائنٹس سیل، 10کو 1 لاکھ 24 ہزار کے جرمانے شہر اقتدار میں ملاوٹ مافیا کیخلاف بڑا کریک ڈائون، 7فوڈ پوائنٹس سیل، 10کو 1 لاکھ 24 ہزار کے جرمانے کراچی کے ساحلی مسائل پر حکومت سندھ اور وفاق کا مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا اعلان پاکستان، ہندوستان کی اجارہ داری کبھی قبول نہیں کریگا ،فیلڈ مارشل سید عاصم منیر رات 11بجے تک اسلام آباد اور راولپنڈی میں آندھی و موسلادھار بارش اور ژالہ باری کا امکان ،این ڈی ایم اے نے ایڈوائزری جاری... چیئرمین محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سی ڈی اے بورڈ کا دسواں اجلاس، مختلف فیسوں اور چارجرز میں نظر ثانی کرکے نمایاں کمی... چیف ایگزیکٹو آئیسکوکل فیس بک لائیو اور ٹیلی فون پر آئیسکو ریجن کے صارفین کی شکایات سنیں گے،ترجمان آئیسکو
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: غیر نمونہ نمبر پلیٹس کے ڈی جی ایکسائز کے خلاف
پڑھیں:
وفاقی وزارت مواصلات میں 5 ہزار سے زائد غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف
اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ وفاقی وزارت مواصلات میں 2022 اور 2023 میں 5 ہزار سے زائد غیرقانونی بھرتیاں کی گئی ہیں۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں وزارت مواصلات میں ہزاروں غیرقانونی بھرتیوں کا انکشاف ہوا اور آڈٹ اعتراض سے آگاہ کیا گیا کہ وزارت مواصلات میں بھرتیاں مولانا اسعد محمود کے دور میں گریڈ 1 سے گریڈ 15 میں کی گئیں۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایسے لوگوں کو بھی بھرتی کیا گیا جنہوں نے ان بھرتیوں کے لیے اپلائی بھی نہیں کیا تھا، جس پر جنید اکبر نے کہا کہ اکثریت کے دستاویزات بھی جعلی تھے اور 10 سے 15 لاکھ میں ایک اسامی فروخت ہوئی ہے۔
وزارت مواصلات کے حکام نے بتایا کہ جن افراد کے دستاویزات غلط تھے ان کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے، چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے، کئی افراد ٹیسٹ کے لیے نہیں آئے اور نہ کئی افراد انٹرویو کے لیے آئے اور یہ معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھجوانا بنتا ہے۔
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ ان افراد کے خلاف بھی ایکشن ہونا چاہیے جنہوں نے پیسے لے کر یہ آسانیاں لیں۔
پاکستان پوسٹ کے حکام نے بتایا کہ تمام ہائی کورٹس میں اس کے خلاف لوگ اسٹے لے چکے ہیں، جن لوگوں کو ہم نے گھر بھیجا ان کو عدالت نے بحال کردیا جبکہ اجلاس میں پاکستان پوسٹ آفس کی جانب سے 314 افراد کی غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف ہوا۔
حکام پوسٹل سروسز نے کہا کہ بالکل لوگوں نے پیسے دے کر آسامیاں خریدی ہیں، ملتان اور خیبرپختونخواہ سے اس طرح کی اطلاعات آئی ہیں۔
سیکریٹری وزارت ہاؤسنگ نے کہا کہ 417 افراد کو میں نے گھر بھیجا ہے، جن لوگوں نے بھرتیاں کی ہیں، میں نے ان کو شو کاز نوٹس جاری کیے ہیں۔
جنید اکبر نے کہا کہ تمام اٹارنی جنرلز کو بلائیں اور اس مسئلے کا بتائیں کہ اسٹے ختم ہو، اس پر سیکریٹری مواصلات کا کہنا تھا کہ تادیبی کارروائیاں شروع کی گئیں لیکن عدالتوں سے اسٹے آرڈر لیے گئے ہیں، اشتہار سے زائد بھرتی کیے گئے لوگوں کو نکالا گیا ہے، جس پر چیئرمین پی اے سی کا کہنا تھا کہ لوگوں سے پیسے لے کر میرٹ کے خلاف بھرتیاں کی گئی ہیں۔
پی اے سی نے معاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے اس معاملے پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور کمیٹی نے فنانس ڈویژن کی اجازت کے بغیر وزارت مواصلات کی جانب سے اکاؤنٹس کھولنے کا معاملہ ایک ہفتہ میں حل کرنے کی ہدایت کردی۔