ترقیاتی بجٹ کے لیے تجاویز کی تیاری شروع
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کے لیے تجاویز کی تیاری شروع کردی گئی، سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس 2 جون کو طلب کیا گیا ہے۔
زرائع کے مطابق اجلاس وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت ہو گا جس میں وفاقی وزارتوں اور چاروں صوبوں کے نمائندے شریک ہوں گے۔
زرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں آئندہ مالی سال کی پی ایس ڈی پی کی منظوری دی جائے گی۔
مذاکرات میں تنخواہ دار طبقے اور صنعتی شعبے کو ریلیف دینے پر بات ہوگی۔
زرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ پی ایس ڈی پی کی مد میں 952 ارب روپے تک فنڈز فراہم کرنا چاہتی ہے۔
زرائع نے بتایا کہ وزارت منصوبہ بندی کو پی ایس ڈی پی کے لیے وزارتوں اور اداروں سے 2900 ارب روپے کی تجاویز آئیں۔
وزیر منصوبہ بندی نے پی ایس ڈی پی مد میں 1650 ارب روپے مختص کرنے کی درخواست کر رکھی ہے، ذرائع
ترقیاتی بجٹ کی حتمی منظوری وزیر اعظم کی سربراہی میں قومی اقتصادی کونسل دے گی،ذرائع
سالانہ پلان کوآرڈی نیشن کمیٹی آیندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی گروتھ ہدف کی بھی منظوری دے گی، ذرائع
قومی اقتصادی کونسل کے آئندہ اجلاس کی تاریخ کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ایس ڈی پی کے لیے
پڑھیں:
چین نے تین فریقی تعاون کو مسلسل فروغ دینے کے بارے میں تجاویز پیش کی ہیں، چینی میڈیا
بیجنگ : ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں منعقد ہونے والے پہلے آسیان چین جی سی سی سربراہ اجلاس نے بین الاقوامی رائے عامہ کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا ہے کہ سربراہ اجلاس کا آغاز ملائیشیا نے کیا تھا، جو اس سال آسیان کی صدارت سنبھال رہا ہے اور چین نے اس میں فعال طور پر حصہ لیتے ہوئے اہم کردار ادا کیا۔ اجلاس میں چین نے تین فریقی تعاون کے مواد کو مسلسل فروغ دینے اور موجودہ دور میں عالمی تعاون اور ترقی کا ماڈل بنانے کی کوششوں کے بارے میں تجاویز پیش کیں اور کلیدی شعبوں میں تعاون کا فارمولہ پیش کیا ۔ اجلاس میں جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں متعلقہ تجاویز شامل کی گئیں اور اقتصادی انضمام، رابطے، توانائی کے تحفظ اور پائیداری، ڈیجیٹل تبدیلی اور جدت طرازی، خوراک اور زراعت کے شعبوں میں تعاون کے متعدد اقدامات کیے گئے۔ جیسا کہ چینی فریق نے کہا کہ تین فریقی سربراہی اجلاس تعاون کے میکانزم کو “علاقائی اقتصادی تعاون میں ایک بڑی جدت کہا جا سکتا ہے”۔سب سے پہلے، اس تعاون کا یہ نیا ماڈل تین فریقی معیشت کی مکمل صلاحیت کو ظاہر کرے گا. چین کے پاس مضبوط صنعتی مینوفیکچرنگ، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کی صلاحیتیں اور بڑی مارکیٹیں ہیں، 10 آسیان ممالک کے پاس وافر قدرتی وسائل اور نوجوان آبادی ہے، چھ جی سی سی ممالک کے پاس توانائی کے وافر وسائل اور غیر معمولی مالی طاقت ہے، اور تین فریقی معیشتیں انتہائی تکمیلی ہیں اور تعاون کے لئے وسیع گنجائش موجود ہے. چین نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ جی سی سی ممالک کے لئے مکمل ویزا فری کوریج حاصل کرنے کے لئے سعودی عرب سمیت چار ممالک کے لئے ویزا فری پالیسی آزمائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تینوں فریق وسائل، ٹیکنالوجی، اور ہنرمند افراد وغیرہ کی زیادہ موثر گردش اور تجارت اور سرمایہ کاری کے لئے زیادہ آزاد اور آسان شیئرنگ مارکیٹ بنانے کی کوشش کریں گے، تاکہ مشترکہ ترقی حاصل کی جا سکے.چین، آسیان اور جی سی سی ممالک گلوبل ساؤتھ کے اہم رکن ہیں اور تین فریقی سربراہ اجلاس نے گلوبل ساؤتھ میں بین العلاقائی تعاون کا ایک نیا ماڈل تلاش کیا ہے جو مثالی اہمیت کا حامل ہے۔ قدیم شاہراہ ریشم سے لے کر بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو تک چین، آسیان اور جی سی سی ممالک کے درمیان تبادلے اور تعاون ہزاروں سال پر محیط ہے۔ آج تین فریقی تعاون کے نظام کے قیام نے مشترکہ ترقی میں نئی قوت محرکہ ڈالی ہے۔ جیسا کہ ایک قطری اسکالر نے تبصرہ کیا کہ اس تاریخی سربراہی اجلاس سے ہر کوئی فائدہ اٹھائے گا۔
Post Views: 4