ترقیاتی بجٹ کے لیے تجاویز کی تیاری شروع
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کے لیے تجاویز کی تیاری شروع کردی گئی، سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس 2 جون کو طلب کیا گیا ہے۔
زرائع کے مطابق اجلاس وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت ہو گا جس میں وفاقی وزارتوں اور چاروں صوبوں کے نمائندے شریک ہوں گے۔
زرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں آئندہ مالی سال کی پی ایس ڈی پی کی منظوری دی جائے گی۔
مذاکرات میں تنخواہ دار طبقے اور صنعتی شعبے کو ریلیف دینے پر بات ہوگی۔
زرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ پی ایس ڈی پی کی مد میں 952 ارب روپے تک فنڈز فراہم کرنا چاہتی ہے۔
زرائع نے بتایا کہ وزارت منصوبہ بندی کو پی ایس ڈی پی کے لیے وزارتوں اور اداروں سے 2900 ارب روپے کی تجاویز آئیں۔
وزیر منصوبہ بندی نے پی ایس ڈی پی مد میں 1650 ارب روپے مختص کرنے کی درخواست کر رکھی ہے، ذرائع
ترقیاتی بجٹ کی حتمی منظوری وزیر اعظم کی سربراہی میں قومی اقتصادی کونسل دے گی،ذرائع
سالانہ پلان کوآرڈی نیشن کمیٹی آیندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی گروتھ ہدف کی بھی منظوری دے گی، ذرائع
قومی اقتصادی کونسل کے آئندہ اجلاس کی تاریخ کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ایس ڈی پی کے لیے
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔