امریکی عدالت نے ٹرمپ کا ’لبریشن ڈے‘ ٹیرف عارضی طور پر بحال کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 مئی 2025ء) فیڈرل سرکٹ کے لیے امریکہ کی اپیلی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے جمعرات کو دائر کی گئی ایک ہنگامی درخواست منظور کرلی، جس میں استدلال کیا گیا تھا کہ ٹیرف اٹھانے سے ملک کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچے گا۔ ایک دن قبل ہی تجارتی عدالت نے ’لبریشن ڈے‘ ٹیرف پر یہ کہتے ہوئے روک لگا دی تھی کہ صدر ٹرمپ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔
امریکی عدالت نے ٹرمپ کے ’لبریشن ڈے‘ ٹیرف پر روک لگا دی
اپیل عدالت نے تجارتی عدالت کے فیصلے کو عارضی طور پر روکنے کی ٹرمپ انتظامیہ کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے ایک مختصر حکم جاری کیا۔ اس کا مطلب ہے کہ بین الاقوامی تجارت کی عدالت کے سابقہ فیصلے اور احکامات پر فی الحال عمل درآمد موقوف رہیں گے۔
(جاری ہے)
اپیل عدالت نے اپنے فیصلے کے بارے میں کوئی رائے یا تفصیلی دلیل فراہم نہیں کی لیکن مدعی کو 5 جون تک جواب دینے اور انتظامیہ کو 9 جون تک جواب دینے کی ہدایت کی۔
یہ فیصلہ عارضی طور پر ٹیرف کو بحال کرتا ہے، جو ٹرمپ کی جانب سے ہنگامی اختیارات کے قانون کے تحت عائد کیے گئے تھے، جب کہ مزید قانونی کارروائی زیر التواء رہے گی۔
نئے امریکی محصولات سے عالمی تجارتی کشیدگی میں اضافے کا خدشہ
بدھ کے روز تجارتی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ صدر ٹرمپ نے محصولات لگانے میں اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے اور ان میں سے بیشتر کو فوری طور پر روکنے کا حکم دیا۔
ان میں ’لبریشن ڈے‘ ٹیرف اور وہ جو کینیڈا، میکسیکو اور چین سے درآمدات کو نشانہ بنا رہے ہیں، شامل ہیں۔ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں تجارتی عدالت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’’بہت غلط، اور انتہائی سیاسی‘‘ قرار دیا تھا اور امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ ’’اس خوفناک، ملک کو دھمکی دینے والے فیصلے کو فوری اور فیصلہ کن طور پر واپس لے گی۔
‘‘ امریکہ کو مزید تجارتی معاہدوں کی توقع، وائٹ ہاوسوائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر کیون ہیسٹ نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ اگلے ایک یا دو ہفتے کے اندر کئی تجارتی معاہدوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔ انہوں نے تین سودوں کے بارے میں بریفنگ کا ذکر کیا جو "ہونے والے ہیں"، حالانکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کون سے ممالک اس میں شامل ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ہیسٹ نے مذاکرات کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔
ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
دریں اثنا، وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر ناوارو نے جمعرات کو کہا کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ تجارتی پالیسی پر اپنی قانونی لڑائی ہار جاتی ہے، تو وہ محصولات عائد کرنے کے دوسرے طریقے تلاش کرے گی۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ناوارو نے اس بات پر زور دیا کہ عدالت کے جاری کردہ اسٹے کی وجہ سے فی الحال امریکی ٹیرف نافذ ہیں، اور انتظامیہ دوسرے ممالک کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں مشغول ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تجارتی عدالت کرتے ہوئے لبریشن ڈے وائٹ ہاؤس عدالت کے عدالت نے نے اپنے
پڑھیں:
وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کیجانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ کے عبوری حکم پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 میں موجود بڑے آئینی نقائص کو بے نقاب کیا ہے اور حکومت کی جانب سے کلکٹرس و سرکاری افسران کے ذریعے وقف املاک میں بے جا تصرف کی کوششوں پر قدغن لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مسلمان عدالت کی جانب سے دی گئی اس عبوری راحت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں خاص طور پر وقف املاک میں انتظامیہ کی بے جا مداخلت کے خلاف تحفظ اور واقف کے لئے 5 سال تک باعمل مسلمان رہنے کی ناقابل فہم شرائط کی معطلی ایک مناسب اقدام ہے تاہم اس سب کے باوجود ہمارے کئی اہم خدشات اور تحفظات اب بھی باقی ہیں، خاص طور پر وقف بائے یوزر سے متعلق عبوری فیصلہ کافی تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں عدالت اعظمی وقف بائے یوزر پر دیے گئے موجودہ عبوری موقف پر ازسرنو غور کرے گی اور اپنے حتمی فیصلہ میں وقف بائے یوزر کو پوری طریقہ سے بحال کرے گی، مکمل انصاف کے حصول تک ہم اپنی قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سید سعادت اللہ حسینی نے مزید کہا کہ عدالت نے کلکٹرز اور نامزد افسران کو دیے گئے وہ وسیع اختیارات ختم کر دیے ہیں جن کے تحت وہ عدالتی فیصلے سے پہلے ہی وقف املاک کو سرکاری زمین قرار دے سکتے تھے، یہ فیصلہ ہمارے اس موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ ترمیمی ایکٹ انتظامیہ کو وہ اختیارات دیتا ہے جو عدلیہ کے دائرہ کار میں آتے ہیں اور یہ آئین کے بنیادی اصول، یعنی اختیارات کی علیحدگی، کی خلاف ورزی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کی جانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح واقف کے لئے پانچ سال تک بس عمل مسلمان رہنے کی شرط کی معطلی بھی عدالت کی جانب سے ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ہم مسلسل یہ کہتے رہے ہیں کہ یہ شرط امتیازی،ناقابل فہم اور ناقابلِ عمل ہے۔ اس شق کے حوالے سے عدلیہ کی مداخلت ظاہر کرتی ہے کہ ایسے غیر آئینی قوانین، عدالتی جانچ کی کسوٹی پر پورے نہیں اُتر سکتے، ہمیں امید ہے کہ حتمی فیصلے میں اسے مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی ہند کا ماننا ہے کہ کئی اہم مسائل اب بھی حل طلب ہیں، سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ وقف بایو کی شق کا خاتمہ اب بھی ہزاروں تاریخی مساجد، قبرستانوں اور عیدگاہوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے، جو اوقاف صدیوں سے بغیر رسمی دستاویزات کے قائم اور برقرار ہیں، ہم ہمیشہ یہ کہتے آئے ہیں کہ ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں تمام مذاہب کے بے شمار مذہبی ادارے بغیر دستاویزات کے برسوں سے موجود ہیں، وقف بائے یوزر کا اصول بہت ضروری ہے، ہمیں امید ہے کہ عدالت ہمارے اس موقف کو اپنے حتمی فیصلے میں تسلیم کرے گی۔