واٹر میٹرز لگیں، بل آئیں گے تو سمجھ آئےگی پانی ضائع نہیں کرنا: لاہور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ نے سموگ تدارک کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ واٹر میٹرز لگیں، بل آئیں گے تو سمجھ آئےگی پانی ضائع نہیں کرنا۔لاہور ہائیکورٹ میں سموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے ماحولیاتی آلودگی اور پانی کے ضیاع پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔عدالت نے محکمہ ماحولیات کو ہدایت کی کہ پانی کے ضیاع کی روک تھام کے لیے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو خط لکھا جائے۔دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ واٹر میٹرز لگیں گے اور بل آئیں گے تو لوگوں کو خود بخود سمجھ آ جائے گی کہ پانی ضائع نہیں کرنا، پائپ سے گاڑیاں دھونا بند کرائیں اور خط میں یہ بات شامل کی جائے کہ پائپ کے بجائے واٹر سپرنکلرز کا استعمال یقینی بنایا جائے۔عدالت نے موجودہ پانی کی صورتحال کو الارمنگ قرار دیتے ہوئے حکومت اور متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کی ہدایت کی۔دوران سماعت عدالت نے کہا کہ آج کل پی ڈی ایم اے بہت ایکٹو ہو گیا ہے اور سی بی ڈی کا واٹر ٹینک ایک بہترین مثال ہے جس سے حکومت کو بھی استفادہ کرنا چاہیے۔سماعت کے دوران ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ گزشتہ دو برسوں سے واسا اور پی ایچ اے کے درمیان تنازع ختم نہیں ہو سکا جس کے باعث انڈر گراؤنڈ واٹر کا مؤثر استعمال نہیں ہو رہا۔عدالت نے واسا کی مشینری کی خرابی پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ پی ڈی ایم اے کے مطابق آپ کی مشینری ہی خراب ہے تو کام کیسے ہو گا؟ عدالت نے واضح کیا کہ واسا کو اب مزید سنجیدہ کردار ادا کرنا ہو گا۔عدالت نے ٹریفک وارڈنز کے ہیلتھ الاؤنس پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ ٹریفک وارڈنز انتہائی مشکل حالات میں کام کر رہے ہیں، اس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ اس حوالے سے کام جاری ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کوئٹہ: موسم گرما میں پانی کی قلت، کیا واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ پانی کی کمی کو پورا کر پائے گا؟
موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی وادی کوئٹہ میں عوام کو پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ شہری علاقوں میں محکمہ واسا کی جانب سے 2 روز میں ایک بار ایک سے ڈیڑھ گھنٹے تک صاف پانی فراہم کیا جاتا ہے جبکہ نواحی علاقوں میں واسا کے کنیکشن موجود نہیں ہیں۔ جس کے سبب لوگوں کو ٹینکرز ڈلوانا پڑتے ہیں۔
شہریوں کا یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے شہر میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کیا گیا تھا لیکن مختلف ادوار میں حکومتی عدم توجہی، وسائل کی کمی اور عوامی آگاہی نہ ہونے کےباعث یہ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ بظاہر وسائل کا زیاں ثابت ہوا۔ یہ 2007 میں پایہ تکمیل کو پہنچا۔ اس کا مقصد مختلف مراحل کی تکمیل کے بعد سیوریج کاپانی فلٹر کرکے اسے تعمیرات اور باغبانی کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔ اور اس کی یومیہ پیداوار 5 ہزار گیلن ہے، لیکن بد قسمتی سے اپنی تکمیل سے اب تک تقریباً ڈیڑھ دہائی کے دوران یہ وسائل اور آگاہی کی کمی کے باعث بند اور چلتا رہا۔ اگرچہ اب یہ 2 سال سے فعال ہے لیکن اب بھی وسائل اور ادارہ کی عدم توجہی کا شکار ہے۔
اس پلانٹ کے علاوہ 2 مزید پلانٹس کی تعمیر کا منصوبہ تھا جن میں سے ایک کنٹونمنٹ کی حدود میں کام کر رہا ہے، جبکہ دوسرا جامعہ بلوچستان میں ابھی تک مکمل نہیں ہوسکا۔ انتظامیہ اس کی جلد تکمیل کے لیے پر امید ہے۔
اس پلانٹ میں پانی کو مختلف پراسیس سے گزار کے مرکزی ٹینک میں جمع کیا جاتا ہے جہاں سے سرکاری سطح پر کوئٹہ پراجیکٹ کے تحت پودوں کے لیے پانی فراہم کیا جاتا ہے، لیکن عوام ابھی تک اس سے ناواقف ہیں۔
بلوچستان میں پینے کے پانی کی قلت کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ایسے میں زیر زمین پانی کی گرتی سطح کو روکنے اور عوامی مشکلات میں کمی کے لیے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ جس پر کروڑوں روپے خرچ کئے گئے ہیں، اس کو مستقل بنیادوں پر فعال کرنے کے ساتھ اس کی عوام میں آگاہی ناگزیر ہے، تاکہ وہ اس واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے پانی کو دیگر مصارف کے لیے استعمال نہ کریں اور صاف پانی بچ جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان پانی موسم گرما واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ وادی کوئٹہ