کیمبرج کے پرچے آؤٹ ہونے کا معاملہ، تحقیقات کیلئے 16 جون تک کی مہلت مانگ لی گئی
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
کیمبرج کے امتحانی پرچے آؤٹ ہونے کا معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے اٹھا لیا ہے اور اس معاملے پر ایک ذیلی کمیٹی قائم کردی ہے۔
جمعہ کو چیئرمین قائمہ کمیٹی ڈاکٹر عظیم الدین زاہد کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں فیصل آباد کے رکن قومی اسمبلی محمد علی سرفراز نے اجلاس کے شرکاء کو کیمبرج کے آؤٹ ہونے والے حالیہ 4 پرچوں کے ثبوت پیش کئے اور ویڈیو بھی دکھا دی۔
انہوں نے کہا کہ پرچے لیک ہونے کا فائدہ کچھ طلبہ نے اٹھایا اور اکثریت محروم رہی۔ ایسے پرچوں کی کیمبرج ایورج مارکنگ کرتا ہے یا اسکول کے نتائج کی بنیاد پر نمبر دیتا ہے۔
اجلاس میں تجویز دی گئی کہ لیک پرچوں کے امتحان دوبارہ جولائی میں کرائیں یا تھریش ہولڈ کو کم کردیں تاکہ سارے طلبہ کو فائدہ مل سکے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں زیب جعفر، ڈاکٹر حلیم اور دیگر اراکین اسمبلی نے کیمبرج کی کارکردگی پر نکتہ چینی کی اور کیمبرج کی کنٹری ڈائریکٹر عظمیٰ یوسف سے کئی تنقیدی سوالات کیے گئے۔
آئی بی سی سی کے ڈائریکٹر عمار حسین گیلانی نے کیمبرج انٹرنیشنل کی ملکی ڈائریکٹر عظمیٰ یوسف کو خط لکھ دیا
عظمیٰ یوسف نے کہا کہ کیمبرج کے امتحانی پرچے لیک ہونے کی محض افواہیں ہیں ہم 160 ممالک میں امتحانات لیتے ہیں تاہم ہم 16 جون تک پرچے لیک ہونے کی تحقیقات مکمل کرلیں گے۔
اس موقع پر وفاقی سیکریٹری وزارت تعلیم ندیم محبوب نے کہا کہ کیمبرج اور دیگر غیر ملکی بورڈ آئی بی سی سی سے ڈیل کرتا ہے اور کیمبرج ان کو جواب دہ ہے۔
آئی بی سی سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام علی ملاح نے کہا کہ کیمبرج ہمیں بیشتر معاملات میں اعتماد میں نہیں لیتا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک برٹش کونسل امتحانی پرچے لیتا تھا تو پرچے لیک نہیں ہوتے تھے تاہم جب اسکولوں کو آزادانہ اور براہ راست امتحانات کی اجازت دی گئی تو پرچے آؤٹ ہونے کا سلسلہ شروع ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ کہ سابق سیکریٹری محی الدین وانی کے دور میں آئی بی سی سی کو نظر انداز کرتے ہوئے بیکن ہاؤس کو آزادانہ امتحانات اپنے اسکولوں میں لینے کی اجازت دی گئی جبکہ آزادانہ امتحانات کی صورت میں کیمبرج کو فیس میں کمی کرنی تھی لیکن فیس کم نہیں کی گئی۔
اس موقع پر اجلاس کے شرکاء نے کیمبرج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیمبرج پاکستان سے امتحانات کی مد میں اربوں روپے کماتا ہے۔
کیمبرج کی پاکستانی ڈائریکٹر عظمیٰ یوسف نے سرکاری تعلیمی بورڈز کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سرکاری بورڈز کی خراب کارکردگی کی وجہ سے طلبہ کیمبرج کا رخ کرتے ہیں جس پر چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن نے کہا کہ یہ بات غلط ہے۔ وفاقی تعلیمی بورڈ اور چند دیگر بورڈز اچھے اور ان کی کارکردگی مثالی ہے۔
اس موقع پر کیمبرج کی کارکردگی اور پرچہ آؤٹ ہونے کے معاملات کا جائزہ لینے کے لیے رکن اسمبلی سبین کی سربراہی میں ایک سب کمٹی قائم کی گئی جس میں زیب جعفر، محمد علی سرفراز ، ڈاکٹر علیم، ایگزیکٹو ڈائریکٹر آئی بی سی سی اور دیگر رکن ہوں گے۔ یہ کمیٹی کیمبرج کی ڈائریکٹر عظمیٰ کو بھی اجلاس میں بلائے گی جس کا اجلاس 16 جون کے بعد ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈائریکٹر عظمی کہا کہ کیمبرج کی کارکردگی کیمبرج کی کیمبرج کے اجلاس میں نے کہا کہ آؤٹ ہونے پرچے لیک ہونے کا
پڑھیں:
رینالہ خورد میں ہونے والا ٹرین حادثہ، تحقیقات میں اہم انکشافات
لاہور:پاکستان ریلویز کا اربوں روپے کی لاگت والا جدید کمپیوٹر بیس انٹر لاکنگ سی بی آئی سسٹم بند ہونے کے ساتھ ساتھ تین سے چار بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے اور روانگی کے وقت بریکنگ سسٹم بھی مکمل فعال نہ ہونے کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ٹرین حادثے کی انکوائری کرنے والی ٹیم بھی چکرا کر رہ گئی، ڈرائیور نے ملبہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر پر ڈال دیا جبکہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے ملبہ ڈرائیور پر ڈال دیا۔
ایکسپریس نیوز کو ملنے والی معلومات کے مطابق اسلام آباد سے آئی ہوئی تحقیقاتی ٹیم حبیب آباد رینالہ خورد ٹرین حادثے کی انکوائری کر رہی ہے۔ اس دوران ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور ڈرائیور سمیت دیگر ملازمین کے بیانات قلم بند کیے گئے۔
دوران تحقیقات معلومات ملی کہ پاکستان ریلویز کا جدید کمپیوٹر بیس سسٹم بند تھا جبکہ روانگی کے وقت مال بردار گاڑی کی بوگیوں کی بریک بھی مکمل طور پر فعال نہیں تھی۔ ڈرائیور کو علم ہونے کے باوجود ٹرین کی رفتار ریلوے اسٹیشن کے قریب پہنچنے پر بھی کم نہیں کی گئی جبکہ بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے سے تین سے چار بوگیاں ٹرین سے الگ ہو چکی تھیں، ڈرائیور کو انجن میں لگے سسٹم نے نشاندہی بھی کی مگر اس کے باوجود ڈرائیور نے پروا نہیں کی۔
سی بی آئی سسٹم بند ہونے کی وجہ سے سگنل نہیں ملے اور نہ ہی اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے پی ایل سی، یعنی پیپر لائن کلیئر بروقت نہیں دیا۔ سسٹم خراب ہونے کے بعد پرچی (پیپر لائن) کے تحت چلتی ہے، پیچھے سے آنے والی ٹرین کے ڈرائیو کو پرچی کے ذریعے لائن کلیئر ملی لیکن پہلی گاڑی دو حصوں میں تقسیم تھی اور پہلی گاڑی کے گارڈ کی ذمہ داری تھی کہ وہ گاڑی سے اتر کر لائن پر چھوٹے چھوٹے پٹاخے لگاتا لیکن وہ بھی نہیں لگائے گئے۔
پٹاخے لگانے کا کام اس وقت کیا جاتا ہے جب سسٹم خراب ہو جائے تاکہ پیچھے سے آنے والی ٹرین کو پتہ چل جائے کیونکہ جیسے ہی ٹرین پٹاخے لگانے والی جگہ سے گزرتی ہے تو وہ پھٹ جاتے ہیں اور ڈرائیور کو پتہ چل جاتا ہے کہ لائن کلیئر نہیں اور وہ ٹرین کو روک لیتا ہے۔
اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر کے بارے میں بھی پتہ چلا کہ وہ ڈبل ڈیوٹی کر رہا تھا جبکہ اسٹیشن ماسٹر ڈیوٹی پر نہیں تھا جبکہ اربوں مالیت کا کمپیوٹر بیس سسٹم اس وقت بند کیوں تھا، اس پر سوال اٹھایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی بند ہونے اور بیٹری خراب ہونے کی وجہ سے سسٹم پہلے سے بند پڑا تھا۔
گزشتہ ہفتے ہونے والے حادثے میں ایک مال گاڑی کا کروڑوں روپے مالیت کا انجن تباہ ہوگیا تھا جبکہ ایک اسسٹنٹ ڈرائیور جاں بحق ہوگیا تھا۔ جوائنٹ رپورٹ میں اس حادثے کا ذمہ دار ٹرین ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور گارڈ کو بھی قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان ریلویز لاہور ڈویژن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ابھی انکوائری ہو رہی ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد ساری تفصیل سامنے آ جائے گی اور جو بھی قصور وار ہوگا، اس کے خلاف قانون کی تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ریلوے انتظامیہ نے متعلقہ ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور کارڈز کے خلاف مقدمہ بھی دراج کروا دیا ہے۔