Express News:
2025-07-24@02:42:22 GMT

آسٹریلیا میں فوج اور پرندوں کے درمیان ’جنگ‘

اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT

آسٹریلیکی تاریخ میں ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے جسے "ایمو جنگ" (Emu War) کہا جاتا ہے۔

یہ واقعہ 1932 میں پیش آیا جب آسٹریلوی فوج نے مغربی آسٹریلیا کے کسانوں کی فصلوں کو تباہ کرنے والے ایمو پرندوں کے خلاف ’جنگ‘ لڑی۔

پس منظر

پہلی جنگ عظیم کے بعد آسٹریلوی حکومت نے سابق فوجیوں کو مغربی آسٹریلیا میں زمینیں دیں تاکہ وہ زراعت کر سکیں۔ تاہم 1932 میں تقریباً 20,000 ایمو پرندے ان علاقوں میں آ گئے اور فصلوں کو نقصان پہنچانے لگے۔ کسانوں نے وزارت دفاع سے اس سے نمٹنے کیلئے مدد مانگی جس پر حکومت نے فوجی مداخلت کا فیصلہ کیا۔

یہ فوجی مہم مغربی آسٹریلیا کے ضلع کیمپیون میں شروع ہوئی جو نومبر سے دسمبر 1932 تک چلی۔ فوج کے چھوٹے سے گروپ کی قیادت میجر گونیتھ میریڈتھ کررہے تھے جو مشین گنز اور 10,000 گولیوں سے لیس تھے۔

فوج نے ایمو پرندوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن یہ پرندے تیز رفتار اور منتشر ہو کر حملوں سے بچ نکلتے تھے۔ ایک موقع پر فوج نے مشین گنز کو ٹرک پر نصب کر کے تعاقب کیا لیکن ناہموار زمین کی وجہ سے یہ کوشش ناکام رہی۔

اس معرکے میں تقریباً 986 ایمو پرندے ہلاک ہوئے۔ اس میں فوج کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم مہم ناکام رہی۔ ایمو پرندے فصلوں کو نقصان پہنچاتے رہے اور فوجی مداخلت مؤثر ثابت نہ ہوئی اور ایمو پرندوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا۔

یہ واقعہ آسٹریلوی تاریخ کا ایک دلچسپ اور طنزیہ باب بن گیا ہے۔ 2019 میں اس پر ایک میوزیکل تیار کیا گیا اور 2023 میں "The Emu War" کے عنوان سے ایک کامیڈی فلم بھی ریلیز ہوئی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ضلع لوئر کرم اور صدہ کے قبائل کے درمیان ایک سال کے لیے امن معاہدہ طے پاگیا

خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر کرم اور صدہ کے قبائل نے علاقے میں ایک سالہ جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔

صدہ فرنٹیئر کور قلعہ میں منعقدہ جرگہ میں دونوں فریقین نے معززین کی موجودگی میں ایک سال کے لیے امن معاہدے پر دستخط کر دیے۔

جرگہ کرم کے ڈپٹی کمشنر اشفاق خان کی صدارت میں ہوا جنہوں نے لوئر کرم اور صدہ کے مقامی قبائل کے درمیان ایک سال کے لیے امن معاہدہ طے پانے کی تصدیق کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ضلع کرم میں متحارب فریقین جنگ بندی آمادہ، پائیدار امن کی کوششوں پراتفاق

جرگہ میں علاقے کے اہلِ سنت اور توری بنگش قبائل کے نمائندوں ضلعی حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

ڈپٹی کمشنر اشفاق خان نے اس جنگ بندی کو علاقائی استحکام کے لیے سنگِ میل قرار دیتے ہوئے بتایا کہ قبائلی عمائدین نے کوہاٹ معاہدے کی روشنی میں اس امن معاہدے پر دستخط کیے اور اس معاہدے کی تمام شرائط کو تسلیم کیا گیا۔

اس موقع پر ڈی سی اشفاق خان نے کہا کہ ضلع کرم میں قیام امن علاقائی عمائدین کے تعاون سے ہی ممکن ہوا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی امن کے لیے بے پناہ قربانیاں قابلِ تحسین ہیں، انہوں نے دیرپا امن کے لیے مزید اقدامات کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امن معاہدہ جنگ بندی صدہ ضلع کرم

متعلقہ مضامین

  • متاثرین کے نقصان کا ازالہ کرینگے، کسی جگہ پر قبضہ ہونا کمشنر، ڈپٹی کمشنر کی ناکامی: مریم نواز
  • ضلع لوئر کرم اور صدہ کے قبائل کے درمیان ایک سال کے لیے امن معاہدہ طے پاگیا
  • امتحان میں ناکامی پر دلبرداشتہ طالبعلم کی دریا میں چھلانگ، بچانے کی کوشش میں فوجی بھائی بھی جاں بحق
  • چولستان میں نایاب پرندے گریٹ انڈین بسٹرڈکی موجودگی کا نیا ریکارڈ قائم
  • کم عمری میں اسمارٹ فون کا استعمال ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ، تحقیق
  • صحرائے چولستان میں نایاب نسل کے پرندے بھکھڑ کی آبادی میں اضافہ
  • قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمر ایوب خان کا گلگت بابوسر روڈ پر سیلابی ریلے سے جانی و مالی نقصان پر اظہارِ افسوس
  • بارشوں اور سیلاب سے نقصان ،متاثرہ خاندانوں کی فوری اور مکمل مدد کی جائے: وزیر اعظم
  • صحرائے چولستان میں نایاب نسل کے پرندے بھکھڑ کی آبادی میں اضافہ
  • آپ اپنے دام میں صیاد آگیا؛ غزہ میں ملٹری آپریشن کے دوران 2 اسرائیلی فوجی ہلاک