امتحان میں ناکامی پر دلبرداشتہ طالبعلم کی دریا میں چھلانگ، بچانے کی کوشش میں فوجی بھائی بھی جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
آزاد کشمیر کے ضلع ہٹیاں بالا میں لائن آف کنٹرول کے قریب واقع سیاحتی مقام چکوٹھی میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں دریائے جہلم کے کنارے چیئر لفٹ کے قریب 2 حقیقی بھائیوں نے دریا میں چھلانگ لگا دی۔ ان میں سے ایک میٹرک کا طالب علم کاشف تھا، جس نے امتحان میں چند مضامین میں ناکامی کے باعث دلبرداشتہ ہو کر یہ انتہائی قدم اٹھایا۔
یہ بھی پڑھیں: چترال میں ایک ہفتے کے دوران 2 طالبات سمیت 5 افراد نے اپنی جان لے لی
کاشف کے دریا میں چھلانگ لگانے کے فوراً بعد اس کے بڑے بھائی وقاص نے، جو پاک فوج میں ملازم تھے، اسے بچانے کی کوشش میں خود بھی دریا میں چھلانگ لگا دی۔ تاہم دریا کی تیز و بے رحم موجیں دونوں نوجوانوں کو بہا لے گئیں۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 کی ٹیم اور مقامی افراد بڑی تعداد میں جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ دونوں بھائیوں کی تلاش کے لیے فوری طور پر ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا، جو تاحال جاری ہے۔
اہل علاقہ کے مطابق دونوں بھائی درنگ کے رہائشی اور محمد یعقوب کے بیٹے تھے۔ واقعے کے بعد علاقے میں شدید سوگ کی فضا ہے، جبکہ سوشل میڈیا پر بھی نوجوانوں کے حق میں دعائیہ پیغامات اور افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسکولوں میں بڑھتی ہوئی خودکشیاں: قصور کس کا؟
دریائے جہلم میں پیش آنے والا یہ اندوہناک واقعہ نہ صرف ایک خاندان بلکہ پوری بستی کے لیے صدمے کا باعث بن گیا ہے، جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ امتحانات میں ناکامی جیسے دباؤ کے شکار طلبہ کو ذہنی صحت کی معاونت کی شدید ضرورت ہوتی ہے تاکہ ایسے افسوسناک سانحات سے بچا جاسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آزاد کشمیر پاک فوج چکوٹھی چھلانگ دریا لائن آف کنٹرول میٹرک نتیجہ ہٹیاں بالا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک فوج چکوٹھی چھلانگ دریا لائن ا ف کنٹرول میٹرک نتیجہ ہٹیاں بالا دریا میں چھلانگ
پڑھیں:
ریاست کو شہریوں کی جان بچانے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہو گا: لاہور ہائیکورٹ
لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواستگزار کو فوری طور پر پولیس پروٹیکشن دینے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو اسے پولیس پروٹیکشن اس کا حق ہے۔ 10صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین میں شہریوں کی جان کا تخفظ مشروط نہیں بلکہ اسے ہر قیمت پر بچانا ہے۔ قرآن پاک میں بھی ہے کہ جس نے ایک جان بچائی اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔ ریاست کو اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہوگا۔ درخواست گزار کے مطابق وہ قتل کے متعدد کیسز میں بطور گواہ ہے۔ درخواستگزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کا سٹار گواہ ہے۔ درخواستگزار کے مطابق مقدمے میں نامزد ایک ملزم کا پولیس مقابلہ ہو گیا، مقتول کی فیملی اسے دھمکیاں دے رہی ہے۔ آئی جی پنجاب نے رپورٹ جمع کرائی کہ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی نے درخواستگزار کو دو پرائیوٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی، ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کی تحت پولیس پروٹیکشن کی 16مختلف کیٹگریز بنائی گئی ہیں، جن میں وزیر اعظم، چیف جسٹس، چیف جسٹس ہائیکورٹ، بیوروکریٹس سمیت دیگر شامل ہیں، پالیسی کے پیرا چار میں معروف شخصیات کو پولیس پروٹیکشن دینے کا ذکر ہے۔ آئی جی پولیس مستند رپورٹ پر 30 روز تک پولیس پروٹیکشن دے سکتا ہے، غیر ملکیوں اور اہم شخصیات کو سکیورٹی دینے کیلئے پنجاب سپشل پروٹیکشنز یونٹ ایکٹ 2016 لایا گیا۔ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان، مال اور آزادی کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، آرٹیکل 4 کے تحت ہر پولیس افسر پر شہریوں کے تحفظ کی قانونی ذمہ داری عائد ہے، اضافی پولیس کی تعیناتی صوبائی پولیس افسر کی منظوری سے مشروط ہوگی۔ درخواست گزار کاروباری ہونے کے ناطے سنگین دھمکیوں کے پیش نظر پولیس تحفظ کا حق رکھتا تھا، ایف آئی آرز میں گواہ ہونے کے باعث اسے پنجاب وِٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت بھی تحفظ دیا جا سکتا تھا، پنجاب کے تمام قوانین اور پالیسیز شہری کے تحفظ کے حق کی ضمانت دیتے ہیں۔ درخواست گزار کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب ہے۔ پولیس کسی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے۔ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے، حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔