9 مئی کیس: پی ٹی آئی ایم این اے اور سابق ایم پی اے سمیت 11 ملزمان کو سزائیں
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) انسداددہشتگردی عدالت نے 9 مئی کیس میں پی ٹی آئی ایم این اے عبداللطیف اور سابق ایم پی اے وزیر زادہ کیلاشی سمیت 11ملزمان کو سزا سنادی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے پی ٹی آئی رہنماو¿ں اور کارکنان کیخلاف 9 مئی کو تھانہ رمنا پر حملے کے کیس کا فیصلہ سنایا۔
عدالت نے پی ٹی آئی ایم این اے عبداللطیف، سابق ایم پی اے وزیر زادہ کیلاشی سمیت 11 ملزمان کو مجموعی طور پر 15 سال 4 ماہ قید اور جرمانے کی سزا سنائی۔
عدالتی فیصلے کے بعد پولیس نے عدالت میں موجود 4 ملزمان محمداکرم، میراخان، شاہ زیب اور سہیل خان کو تحویل میں لے لیا جبکہ عدالت نے غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزمان نے تھانہ رمنا پر حملہ کیا، فائرنگ اور پتھراو¿ کیا، پولیس والوں کو مارنے کی کوشش کی جبکہ ملزمان نے اپنے مقاصد کے لئے موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی، ملزمان کے خلاف 24 گواہان نے اپنی شہادتیں قلمبند کرائیں اور ملزمان کی مجسٹریٹ صاحبان کے سامنے شناخت پریڈ کی گئی۔
جج طاہر عباس نے کہا کہ پولیس پر قاتلانہ حملے پر ملزمان کو 5سال قید، 50 ہزار جرمانہ اور موٹرسائیکل جلانے پر 4سال قید 40 ہزار روپے جرمانہ، پولیس کے کام میں مداخلت پر 3 ماہ قید، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایک ماہ جبکہ مجمع بنا کر جرم کرنے پر 2 سال قیدکی سزا سنائی جاتی ہے۔
جج نے فیصلے میں کہا کہ دہشتگردی کی دفعات پر 10سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی جاتی ہے۔جج طاہر عباس نے مزید کہا کہ اسلام آبادکے تھانوں پرحملہ ہوتا ہے تو ملک میں کوئی جگہ رہنے کے قابل نہیں رہے گی۔
ابھی تک رمضان پیکج سے متعلق کوئی آڈٹ رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کے علم میں نہیں آئی: عظمٰی بخاری
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ملزمان کو پی ٹی آئی عدالت نے کہا کہ
پڑھیں:
پنجاب میں قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کو سخت سزائیں کیلیے قوانین تیار
پنجاب حکومت نے قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کیخلاف سخت قوانین تیار کرلیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب حکومت نے قبضہ مافیا،دھوکا اور جعلسازوں کیخلاف سخت سزاوں کے قوانین تیار کر لیے، جس کے آرڈیننس کی تفصیلات سامنے آگئیں ہیں۔
پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف امووایبل پراپرٹی آرڈیننس 2025 وزیر اعلیٰ کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی کو ارسال کر دیا۔ جس کو آج منظوری کیلیے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی قبضہ، جعلسازی، دھوکہ یا زبردستی جائیداد ہتھیانے پر 5 سے 10 سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے جبکہ جائیداد پر غیرقانونی قبضہ دلانے یا فروخت میں معاونت پر 1 سے 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
آرڈیننس کے مطابق کمپنی، سوسائٹی یا ادارے کی جانب سے جرم ثابت ہونے پر ذمہ دار افسران بھی سزا کے مستحق ہوں گے، جائیداد کے مالک کو شکایت براہِ راست متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے پاس جمع کرانی ہوگی۔
آرڈیننس کے مطابق ہر ضلع میں تنازعات کے حل کے لیے ڈسٹرکٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی قائم کی جائے گی، جس کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا جبکہ ممبران میں ڈی پی او، اے ڈی سی ریونیو اور متعلقہ افسران شامل ہوں گے۔
کمیٹی کو ریکارڈ طلبی، سماعت، اور جائیداد کے تحفظ کے لیے فوری انتظامی کارروائی کا اختیار حاصل ہوگا جبکہ کمیٹی 90 دن میں شکایت نمٹانے کی پابند ہوگی، کمشنر کی منظوری سے مزید 90 دن کی توسیع ممکن ہوسکے گی۔
آرڈیننس کے مطابق فریقین کو کمیٹی کے سامنے خود پیش ہونا لازمیہ ہوگیا، وکیل کے ذریعے نمائندگی عام طور پر منظور نہیں ہوگی، کمیٹی کی رپورٹ یا سمجھوتہ تحریری طور پر پراپرٹی ٹریبونل کو بھیجا جائے گا۔
آرڈیننس کے مطابق تنازع حل نہ ہونے کی صورت میں کمیٹی 30 دن کے اندر کیس ٹریبونل کو ریفر کرے گی، جھوٹی یا بدنیتی پر مبنی شکایت پر 1 سے 5 سال قید اور جائیداد کی ویلیو کے 25 فیصد تک جرمانہ ہوگا۔
آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ صوبے بھر میں پراپرٹی ٹریبونلز قائم کیے جائیں گے، ہر ضلع میں کم از کم ایک ٹریبونل ہوگا، ٹریبونل کے سربراہ ہائی کورٹ یا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رہ چکے افسران ہوں گے۔
آرڈیننس کے تحت ٹریبونل کو سول کورٹ اور سیشن کورٹ کے برابر اختیارات حاصل ہوں گے۔ ٹریبونل غیرقانونی قبضے کے مقدمات 90 دن میں نمٹانے کا پابند ہوگا۔
آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ ٹریبونل جائیداد کی واپسی، منافع اور معاوضہ ادا کرنے کے احکامات جاری کر سکے گا، قبضہ چھڑانے کے لیے پولیس یا سرکاری اداروں کی مدد سے زبردستی کارروائی کی جا سکے گی۔
آرڈیننس کے مطابق ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں دو رکنی بینچ کے سامنے اپیل دائر کی جا سکے گی جبکہ آرڈیننس کا مقصد شہریوں کی جائیداد کے قانونی مالکانہ حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔