بلاول بھٹو نے دنیا بھر کے دورے کیے لیکن افغانستان کا دورہ نہیں کیا، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے دنیا بھر کے دورے کیے لیکن افغانستان کا دورہ نہیں کیا۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ سرکاری وسائل کو ترقی کے لیے استعمال کریں، وفاقی حکومت کو کئی بار درخواست دی کہ موقع دیں کہ ہم اپنا وفد افغانستان لے کر جائیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ افغانوں کو ہیلتھ کے بہت بڑے مسائل ہیں، کینسر کی شرح بہت بڑھ رہی ہے، ہماری کوشش ہے کہ افغانوں کےلیے صحت سے متعلق کچھ کریں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی طرف سے ہمیں ویلکم کیا جارہا ہے، افغان شہریوں کی مشکلات دیکھ کر ہمارا دل دکھتا ہے، وفاقی حکومت نے مذاکرات کےلیے اب تک نہ اجازت دی اور نہ ہی انکار کیا، ہم صوبے کے مسائل پر بات کرنے کےلیے افغانستان جانا چاہتے ہیں۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف کی سربراہی میں حکومتی وفد نے شمالی وزیر ستان کا دورہ کیا ۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ وفاقی حکومت کا وفد اب تک 4 بار افغانستان گیا، مثبت نتائج سامنے نہیں آئے۔
انہوں نے کہا کہ جنگی صورتحال ہے، خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں دہشت گردی ہو رہی ہے، دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کےلیے کام کر رہے ہیں، دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ پارٹی لیڈرشپ کے کئی ارکان پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، مذاکرات اور بانی کی رہائی کےلیے مختلف طریقہ کار کو اپنایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ پاکستان کے اندر سیاسی استحکام ہے، اس وقت پی ٹی آئی اور تمام سیاسی جماعتوں کا مقابلہ ہے، ہر طرف سے پی ٹی آئی کے خلاف مہم جاری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بیرسٹر سیف نے کہا کہ
پڑھیں:
حلف نہ اٹھانے پر نشست خالی ہونے کا قانون، مراد سعید کے ڈی سیٹ ہونے کی باتیں لیکن کیا اسحاق ڈار ڈی سیٹ ہوئے؟
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں انتخابات کے بعد اراکینِ اسمبلی یا سینیٹ کے لیے حلف اٹھانے کی ایک مخصوص مدت مقرر ہے، جس کی خلاف ورزی پر ان کی نشست خالی سمجھی جاتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید روپوش ہیں، اس دوران وہ سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں۔ ان کے انتخاب کے بعد یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کہیں وہ حلف نہ اٹھانے پر ڈی سیٹ تو نہیں ہوجائیں گے۔ یہ صورتحال نئی نہیں ہے کیونکہ اس سے پہلے اسحاق ڈار کےمعاملے میں بھی ایسی صورتحال پیش آئی تھی لیکن وہ ڈی سیٹ نہیں ہوئے تھے۔
پرنس آف ڈارکنس عوزی اوزبورن چل بسے
الیکشن ایکٹ 2017 میں 2021 کے دوران متعارف کرائی گئی دفعہ 72A کے تحت، اگر کوئی منتخب رکن 60 دن کے اندر حلف نہیں اٹھاتا تو اس کی نشست خود بخود خالی تصور کی جاتی ہے۔ اس قانون کا مقصد انتخابات کے بعد عوامی نمائندوں کی بروقت شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔لیکن جب بات اسحاق ڈار کی ہوئی، تو معاملہ عدالتوں میں پہنچ گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار مارچ 2018 میں سینیٹ کے لیے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر منتخب ہوئے، لیکن اس وقت وہ ملک سے باہر مقیم تھے۔ نیب کیسز اور صحت کے مسائل کے باعث وہ وطن واپس نہ آ سکے، اور یوں طویل عرصے تک حلف نہ اٹھا سکے۔
سرور شاہدہ ٹرسٹ کے وفد کی پاکستانی ہائی کمشنر لندن سے ملاقات، کارڈیک سینٹر اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ گوجرانوالہ کے منصوبے پر بریفنگ
سپریم کورٹ نے بعد ازاں ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا اور حلف اٹھانے سے روک دیا۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے 72A کی روشنی میں ان کی نشست خالی قرار دینے کی تیاری کی، تاہم اسحاق ڈار نے عدالت سے رجوع کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں کے نتیجے میں اسحاق ڈار کو وقتی ریلیف ملا، اور عدالتوں نے ان کی نشست کو خالی قرار دینے سے روک دیا۔ اس طرح، اگرچہ وہ 60 دن کے اندر حلف نہ اٹھا سکے، مگر قانونی طور پر انہیں ڈی سیٹ نہیں کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے طویل قانونی اور سیاسی کشمکش کے بعد بالآخر 2022 کے اواخر میں سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا اور پی ڈی ایم حکومت میں وزیر خزانہ بنے۔
9 مئی کیس، شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، میاں محمودالرشید کو 10، 10 سال قید کی سزا
مزید :