انسانی حقوق کی کارکن طاہرہ عبداللّٰہ اور ثمینہ عمر حراست میں لیے جانے کے بعد رہا
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
—تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
اسلام آباد پولیس نے انسانی حقوق کی کارکن طاہرہ عبداللّٰہ اور ثمینہ عمر کو رہا کر دیا۔
طاہرہ عبداللّٰہ اور ثمینہ عمر کو نیشنل پریس کلب کے باہر سے حراست میں لیا گیا تھا۔
طاہرہ عبداللّٰہ نے حراست میں لیے جانے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ہمیں کیوں پکڑا ہے، ہم یہاں کھڑے ہوئے تھے۔
ہیومن رائٹس کمیشن نے کیا کہا؟وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کو حراست میں لے لیا گیا۔
ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے کہا تھا کہ طاہرہ عبداللّٰہ اور ثمینہ عمر کو نیشنل پریس کلب کے باہر غزہ کے عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مظاہرے سے پہلے حراست میں لیا گیا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے بتایا کہ دونوں خواتین اس وقت کسی بھی عوامی اجتماع کا حصہ نہیں تھیں جب انہیں حراست میں لیا گیا، دونوں خواتین نے دفعہ 144 کی کوئی بھی خلاف ورزی نہیں کی تھی۔
ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے مطالبہ کیا تھا کہ طاہرہ عبداللّٰہ اور ثمینہ عمر کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ہیومن رائٹس کمیشن ہ اور ثمینہ عمر کو طاہرہ عبدالل لیا گیا
پڑھیں:
غیر منقولہ جائیداد کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کا آرڈیننس جاری
آرڈیننس کے تحت کوئی بھی کمپنی، سوسائٹی، یا ایسوسی ایشن اپنے ڈائیریکٹر، سیکرٹری یا منیجر کی مدد سے غیر منقولہ جائیداد کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہوتی ہے، مجوزہ عہدیداران اس جرم کے مرتکب تصور کئے جائیں گے۔ آرڈینس کے تحت جرم کی صورت میں غیر منقولہ جائیداد کے مالکان اس شہر کے ڈپٹی کمشنر کے شکایت درج کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت نے غیرمنقولہ جائیداد کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کا آرڈیننس جاری کر دیا۔ آرڈینس غیرمنقولہ جائیداد کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کیلئے جاری کیا گیا۔ پنجاب حکومت کی جانب سے بھیجے گئے۔ آرڈیننس پر گورنر پنجاب نے دستخط کر دیئے۔ آرڈیننس کے تحت جو کوئی بھی خود یا کسی دوسرے کی مدد کسی غیر منقولہ جائیداد پر غیر قانونی طریقے قبضہ کرتا اس کو دس سال کی سزا ہو سکتی ہے، آرڈیننس کے تحت کم از کم سزا پانچ سال اور زیادہ سے زیادہ دس سال ہو سکتی ہے۔
آرڈینس کے تحت غیر قانونی طریقے سے حاصل غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت، الاٹمنٹ، اشتہار بازی، یا کسی کو قبضے پر اُکسانے اور اس پر عمارت کھڑی کرنے پر کم از کم سزا ایک سے تین سال اور جرمانہ کم از کم دس لاکھ ہو گا۔
آرڈیننس کے تحت کوئی بھی کمپنی، سوسائٹی، یا ایسوسی ایشن اپنے ڈائیریکٹر، سیکرٹری یا منیجر کی مدد سے غیر منقولہ جائیداد کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہوتی ہے، مجوزہ عہدیداران اس جرم کے مرتکب تصور کئے جائیں گے۔ آرڈینس کے تحت جرم کی صورت میں غیر منقولہ جائیداد کے مالکان اس شہر کے ڈپٹی کمشنر کے شکایت درج کر سکتے ہیں، ہر ضلع میں شکایت ازالہ کمیٹی ہوگی جو شکایات کا فیصلہ کرے گی۔ شکایت ازالہ کمیٹی میں ڈی سی، ڈی پی او اور ایڈیشنل ڈی سی ریونیو اور متعلقہ اے سے اور ڈی ایس پی شامل ہوں گے، آرڈینس کے تحت کمیٹی کو سول کورٹ کے اختیارات حاصل ہوں گے، کمیٹی ایسے کیسز کا فیصلہ نوے دن میں کرے گی، آرڈیننس کے تحت کمیٹی اپنے فیصلے توثیق کیلئے ٹربیونل کو بھیجے گی۔