افریقہ میں استعماریت اور غلامی کے نقصانات کا ازالہ ضروری، گوتیرش
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 31 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ افریقہ کے لوگوں کو غلامی اور استعمار سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کریں اور انہیں انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں۔
اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں 'افریقن ڈائیلاگ سیریز' کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ براعظم افریقہ لامحدود اور امکانات کا حامل براعظم ہے۔
لیکن طویل عرصہ تک غلامی، اوقیانوس کے پار غلاموں کی تجارت اور استعمار سے ان پر مسلط کی جانے والی ناانصافیوں کا نہ تو اعتراف کیا گیا ہے اور نہ ہی ان کا ازالہ ہوا ہے۔اقوام متحدہ نے تواتر سے کہا ہے کہ غلامی اور اوقیانوس کے پار غلاموں کی تجارت انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں اور افریقی النسل لوگوں کے ساتھ روا رکھی گئی اس ناانصافی اور ظلم کا ازالہ ہونا چاہیے۔
(جاری ہے)
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ان لوگوں کو انصاف اور ازالے کی فراہمی کی تحریک دنیا بھر میں زور پکڑ رہی ہے اور اس کا اظہار گزشتہ سال ختم ہونے والی افریقی النسل لوگوں کی دہائی کو مزید 10 سال تک توسیع دینے کے اعلامیے سے بھی ہوتا ہے۔ گزشتہ دہائی میں 30 سے زیادہ رکن ممالک نے ایسے قوانین بنائے جن کی بدولت نسلی امتیاز سے بہتر طور پر نمٹا جا سکتا ہے۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید بہت سا کام ہونا باقی ہے جس کا مقصد تقسیم بڑھانا نہیں بلکہ ان لوگوں کے زخموں کا اندمال ہونا چاہیے۔نوآبادیات کا طویل سایہانتونیو گوتیرش نے کہا کہ نسل پرستی اور استحصالی نظام کی جڑیں بہت گہری ہیں جنہوں نے استعمار اور غلامی کا خاتمہ ہونے کے باوجود افریقہ اور افریقی النسل لوگوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
نوآبادیات کے خاتمے سے افریقہ کے ممالک یا لوگ اس ڈھانچے اور تعصبات سے آزاد نہیں ہوئے جنہوں نے ان کے خلاف استعماریت کو ممکن بنایا۔ درحقیقت جب اقوام متحدہ کا قیام عمل میں آیا اور بیشتر عالمی نظام تشکیل پائے تو بہت سے افریقی ممالک اس وقت بھی نوآبادیاتی غلامی کا شکار تھے۔
Chiang-Joo غلامی کے موضوع پر یونیسکو کے تحت پیرس میں ہوئی ایک نمائش۔
جب ان ممالک نے آزادی حاصل کی تو انہیں ایسا نظام ورثے میں ملا جو وہاں رہنے والے لوگوں کے بجائے دوسروں کی خدمت کے لیے بنا تھا۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے کہا کہ غلامی کی تاریخ کو رکن ممالک میں تعلیمی نصاب کا حصہ ہونا چاہیے اور اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں نصب 'واپسی کی محراب' جیسی یادگاروں کے ذریعے اس معاملے میں آگاہی بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہ حقیقی تاریخ کا علم ترقی کی جانب پیش رفت میں طاقتور رہنمائی دے سکتا ہے۔
انصاف اور ازالہانتونیو گوتیرش نے کہا کہ موجودہ عالمی نظام میں پائی جانے والی عدم مساوات کو دور کرنے کے لیے دنیا کو بین الاقوامی مالیاتی نظام میں درستگی لانا ہو گی جس سے افریقہ اور غرب الہند کے ترقی پذیر ممالک پر بوجھ پڑ رہا ہے۔ اس حوالے سے بالخصوص قرضوں کی فراہمی اور واپسی کے نظام میں اصلاحات درکار ہیں جو ان ممالک کی معیشتوں کو شدید نقصان پہنچا رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے متعدد جائزوں سے ثابت ہے کہ بعض غریب ممالک کو قرضوں کی ادائیگی پر اس سے کہیں زیادہ وسائل خرچ کرنا پڑتے ہیں جو وہ صحت، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر خرچ کرتے ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے ان ممالک میں ماحول دوست توانائی کے ڈھانچے پر بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت پر بھی زور دیا کیونکہ موسمیاتی تبدیلی میں کوئی کردار نہ ہونے کے باوجود یہ اس مسئلے سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے سلامتی کونسل میں افریقی ممالک کو مستقل نشست دینے کے مطالبے کا اعادہ بھی کیا۔
فائلیمن یانگ نے رکن ممالک سے کہا کہ وہ سیکرٹری جنرل کی ان باتوں پر فوری عملدرآمد یقینی بنائیں کیونکہ اب سفارشات کو حقوق، معذرتوں کو عملی اقدامات اور خواہشات کو احتساب میں بدلنے کا وقت ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل رکن ممالک نے کہا کہ کا ازالہ انہوں نے اور اس
پڑھیں:
سلامتی کونسل :تنازعات کے پرامن حل سے متعلق پاکستان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا جس میں تنازعات کے پرامن حل پر زور دیا گیا ۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے سلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت کی اور ’ کثیرالجہتی اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کے فروغ’ پر ہونے والی سلامتی کونسل کی کھلی بحث کا آغاز کیا۔
یہ جولائی کے مہینے میں پاکستان کی سلامتی کونسل کی صدارت کے دوران دو اہم تقریبات میں سے پہلی تقریب تھی۔
سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر پاکستان کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو منظور کیا جس میں تمام ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تنازعات کے پرامن حل کے لیے مذاکرات، ثالثی، پنچایت، عدالتی فیصلے یا دیگر پرامن ذرائع کو مؤثر طریقے سے استعمال کریں۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ ’ تنازعات کے پرامن حل کے لیے میکنزم کو مضبوط بنانے’ کے عنوان سے قرارداد کی منظوری ایک اہم پیش رفت ہے کیونکہ یہ ’ پیشگی سفارت کاری، تنازعات کی روک تھام کے اقدامات اور پرامن طریقے سے مسائل کے حل کے استعمال کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گی۔’
بیان میں مزید کہا گیا کہ قرارداد کا مقصد اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم میں درج اصولوں کے مطابق تنازعات کے پرامن حل کے میکنزم کو مضبوط بنانا ہے اور رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ تنازعات کے حل کے لیے پرامن ذرائع استعمال کریں۔
بیان میں کہا گیا کہ قرارداد میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تنازعات کے پرامن حل کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مؤثر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔
مزید کہا گیا کہ رکن ممالک اور اقوام متحدہ کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ ایسے طریقے اور ذرائع تلاش کریں جو تنازعات کو بڑھنے سے روک سکیں، جس میں بروقت سفارتی کوششیں، ثالثی، اعتماد سازی اور بین الاقوامی، علاقائی اور ذیلی علاقائی سطح پر مکالمے کو فروغ دینا شامل ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ قرارداد میں تمام علاقائی اور ذیلی علاقائی تنظیموں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تنازعات کے پرامن حل کے لیے اپنی کوششیں بڑھائیں اور اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنائیں۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ ایک فعال سلامتی کونسل کے رکن کے طور پر پاکستان بین الاقوامی امن و سلامتی کے فروغ اور تحفظ میں اپنا کردار ادا کرتا ہے، جس میں تنازعات کے پرامن حل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کی منظوری علاقائی اور عالمی سطح پر امن و سلامتی کے ان اہداف کے حصول کے لیے ایک اہم ذریعہ ثابت ہو گی۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی اس موقع پر سلامتی کونسل سے خطاب کیا جس کے بعد دیگر رکن ممالک نے بھی اپنے بیانات دیے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ اسرائیلی فوجی حملوں کے تحت غزہ میں فلسطینیوں کو درپیش ’ ہولناکی’ حالیہ برسوں میں بے مثال ہے۔
انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہمیں اس سے زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہولناک مناظر ہیں، موت اور تباہی کی ایسی سطح جو حالیہ دور میں کہیں نظر نہیں آئی۔’
انتونیر گوتریس نے کہا کہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی فوجی کارروائیاں ’ تباہی پر تباہی لا رہی ہیں’ اور غزہ کی انسانی ہمدردی پر مبنی نظام اپنی’ “آخری سانسوں’ پر ہے۔
اس سے قبل دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ اہم تقریب کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج تنازعات کے پرامن حل کے اصولوں پر پاکستان کے غیر متزلزل ایمان کی توثیق ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ ڈار اس موقع پر سعودی وزیر معیشت و منصوبہ بندی، برطانیہ کے وزیر برائے افریقہ، اقوام متحدہ، دولت مشترکہ اور کثیرالجہتی امور اور تھائی لینڈ کے وزیر خارجہ سے بھی دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے۔
وہ ایک غیر ملکی میڈیا چینل کو انٹرویو بھی دیں گے اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد کی جانب سے منتخب اقوام متحدہ کے سفیروں اور سینئر حکام کے اعزاز میں دیے گئے استقبالیہ میں بھی شرکت کریں گے۔