غزہ دنیا کا ’سب سے بھوکا علاقہ‘ قرار، اقوام متحدہ کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پوری 2.3 ملین آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے، جسے دنیا کا ’سب سے بھوکا علاقہ‘ قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج غزہ میں حاملہ خواتین کے ٹکڑے، بچوں کے سروں پر گولی ماررہی ہے، اقوام متحدہ میں امریکی سرجن کا انکشاف
اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کی شدید پابندیوں کے باعث غذائی قلت نے سنگین صورت اختیار کر لی ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور (OCHA) کے مطابق، اسرائیل نے صرف 600 میں سے 900 امدادی ٹرکوں کو غزہ کی سرحد تک پہنچنے کی اجازت دی ہے، جبکہ مختلف بیوروکریٹک اور سیکیورٹی رکاوٹیں امداد کی ترسیل میں حائل ہیں۔ زیادہ تر امداد آٹے پر مشتمل ہے، جو فوری استعمال کے لیے ناکافی ہے۔
غزہ میں خوراک کی تلاش میں نکلنے والے افراد کو اسرائیلی افواج کی جانب سے فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
27 مئی کو رفح میں ایک امدادی مرکز پر ہزاروں فلسطینیوں کے جمع ہونے پر اسرائیلی افواج نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 62 زخمی ہوئے۔
اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ زیادہ تر زخمی اسرائیلی گولیوں سے متاثر ہوئے۔
غزہ کی موجودہ صورتحال کو اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ’انسانی بحران‘ قرار دیا ہے، جس میں فوری بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔
غزہ میں قحط کے خطرے کے پیش نظر، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے فوری امداد کی فراہمی اور جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں تاکہ انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ بھوکا علاقہ غزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ بھوکا علاقہ اقوام متحدہ
پڑھیں:
غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز
غزہ(آئی پی ایس )اردن اور جرمنی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پلان کے تحت فلسطینی پولیس کی معاونت کے لیے متوقع بین الاقوامی فورس کو اقوامِ متحدہ کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔
یہ نام نہاد بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی جبکہ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔اردن کے وزیرِ خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔
تاہم اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا، الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزر خارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوامِ متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نا صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے، جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے۔اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو اس وقت لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے: مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کی سابق قیادت کا حکومتی وزرا اور فضل الرحمان سے ملاقاتوں کا فیصلہ شاہ محمود قریشی سے سابق رہنمائوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنما ئوں میں شامل اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم