استنبول جنگ بندی مذاکرات سے کوئی نتیجہ نکلتا نظر نہیں آرہا، یوکرین
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
غیر ملکی میڈیا کے مطابق لادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس کا کہنا ہے کہ اس نے مزاکرات کے دوسرے راؤنڈ کےلیے روسی ٹیم بھیج دی ہے، لیکن روس کی جانب سے ابھی تک وہ میمو رنڈم پیش نہیں کرسکی جس میں جنگ بندی کے شرائط موجود ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ استنبول میں ہونے والے جنگ بندی مزاکرات سے کوئی نتیجہ نکلتا نظر نہیں آرہا۔ روس نے جنگ بندی مذاکرات سبوتاژ کرنے کیلئے تمام حربے اختیار کیے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق لادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس کا کہنا ہے کہ اس نے مزاکرات کے دوسرے راؤنڈ کےلیے روسی ٹیم بھیج دی ہے، لیکن روس کی جانب سے ابھی تک وہ میمو رنڈم پیش نہیں کرسکی جس میں جنگ بندی کے شرائط موجود ہوں۔ یوکرین کے صدر نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے لیے باضابطہ ایجنڈا ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بد قسمتی سے روس کی جانب سے ہر وہ حربہ استعمال کیا گیا جس کی بدولت مذاکرات بےنتیجہ رہے۔ ولادیمیر زیلنسکی نے خدشے کا اظہار کیا کہ روس وہی شرائط دہرائے گا جسے یوکرین پہلے بھی مسترد کرچکا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے
اسلام آباد:ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان کی دعوت پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اور امداد سمیت دیگر معاملات پر استنبول میں ہونے والے عرب و اسلامی وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے ایک روزہ دورے پر کل استنبول جائیں گے۔
دفترخارجہ کے مطابق استنبول اجلاس کے دوران پاکستان اس بات پر زور دے گا کہ جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد، مقبوضہ فلسطینی علاقوں بالخصوص غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا، فلسطینی عوام تک انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی اور غزہ کی تعمیر نو کو یقینی بنایا جائے۔
پاکستان اس موقع پر اس مؤقف کا اعادہ بھی کرے گا کہ عالمی برادری کو مشترکہ کوششوں کے ذریعے ایک آزاد، قابل بقا اور مسلسل ریاست فلسطین کے قیام کو یقینی بنانا چاہیے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو اور جو 1967 سے قبل کی سرحدوں اور متعلقہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے ساتھ ساتھ عرب امن منصوبے کے مطابق ہو۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اس امر پر پختہ یقین رکھتا ہے اور ہمیشہ سے اس کوشش میں مصروف رہا ہے کہ فلسطینی عوام کو انصاف، امن اور عزت کے ساتھ ان کے حق خودارادیت کی تکمیل کے لیے تمام ممکنہ سفارتی و انسانی اقدامات کیے جائیں۔
خیال رہے کہ پاکستان سات دیگر عرب اور اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر اس امن کوشش کا حصہ رہا ہے جس کے نتیجے میں غزہ امن معاہدہ شرم الشیخ میں طے پایا تھا۔