ٹیرف پر مذاکرات کا مشن، وزیر خزانہ کا امریکی تجارتی نمائندے سے ٹیلیفونک رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی ٹیرف پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امریکی تجارتی نمائندے سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ،فریقین نے مذاکرات کو جلد از جلد کامیابی سے مکمل کئے جانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
وفاقی وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکا کے تجارتی نمائندے ایمبیسیڈر جیمیسن گریئر کے درمیان ٹیلی فون اور ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بات چیت ہوئی ہے،بیان میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نے تعمیری ماحول میں اپنے نکتہ نظر کا تبادلہ کیا اور آئندہ چند ہفتوں میں تکنیکی سطح پر تفصیلی مذاکرات پر اتفاق کیا ہے۔
سوراب میں دہشت گردوں کا بینک اوررہائش گاہوں پر حملے؛ اے ڈی سی ریونیو شہید
علاوہ ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستانی نمائندے آئندہ ہفتے امریکا کا دورہ کرنے والے ہیں تاکہ دو طرفہ ٹیرف پر مذاکرات کئے جا سکیں، امریکا بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے کے قریب ہے اور پاکستان کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پاکستان اور بھارت کے ساتھ تجارت کی بات کی، واضح کیا جو ایک دوسرے پر گولیاں چلائیں گے ان ممالک سے تجارت نہیں کریں گے۔
دوسرا ٹی 20 ؛ پاکستان کا جیت کے لیے 202 رنز کا ہدف
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان اور بھارت سے بات چیت کررہے ہیں، ہم ایٹمی جنگ کو تجارت کے بدلے روکنے میں کامیاب ہوئے، فخر ہے ہم جنگ بندی میں کامیاب ہوئے، عام طور پر وہاں گولیاں چلتی ہیں لیکن ہم نے تجارت پر بات کی، پاکستانی حکومت کے نمائندے آئندہ ہفتے آرہے ہیں، دونوں ملک جنگ کریں گے تو میرے پاس ان کے لئے کچھ نہیں ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے قریب ہیں، غزہ میں جنگ بندی سے متعلق آج یا کل خبر دوں گا، امریکی حکام 60 دن کی جنگ بندی سے متعلق حماس کے جواب کے منتظر ہیں، امریکا ایران جوہری پروگرام معاہدے کے قریب ہیں۔
کل ضلع بہاولنگر میں عام تعطیل کا اعلان
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
اسرائیل کی حمایت میں امریکا کا ایک بار پھر یونیسکو چھوڑنے کا اعلان
امریکا نے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو (UNESCO) سے دوبارہ علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔
امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ یونیسکو اسرائیل کے خلاف تعصب رکھتا ہے اور عالمی سطح پر ’’تقسیم پیدا کرنے والے‘‘ سماجی و ثقافتی ایجنڈے کو فروغ دیتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ یونیسکو میں رہنا "امریکی قومی مفاد میں نہیں" ہے۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 میں بھی کیا تھا، لیکن جو بائیڈن کے دور میں امریکا دوبارہ یونیسکو کا رکن بن گیا تھا۔
اب ٹرمپ کی واپسی کے بعد ایک بار پھر امریکا کا ادارے سے نکلنے کا اعلان سامنے آیا ہے، جو دسمبر 2026 میں مؤثر ہو گا۔
یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈری آذولے نے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ملٹی لیٹرلزم (کثیر الجہتی تعاون) کے اصولوں کی نفی کرتا ہے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ فیصلہ متوقع تھا اور ادارہ اس کے لیے تیار ہے۔
یونیسکو نے کہا کہ امریکی انخلا کے باوجود ادارے کو مالی طور پر بہت زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ گزشتہ دہائی میں امریکا کی بجٹ میں شراکت 20 فیصد سے کم ہو کر اب 8 فیصد رہ گئی ہے۔
امریکا نے یونیسکو پر الزام لگایا ہے کہ اس نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرکے اسرائیل مخالف بیانیہ بڑھایا ہے اور مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں فلسطینی ثقافتی مقامات کو عالمی ورثہ قرار دینا بھی امریکی پالیسی کے خلاف ہے۔
اسرائیل نے امریکی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، جب کہ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے یونیسکو کی مکمل حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس سے پہلے بھی 1980 کی دہائی میں ریگن حکومت کے تحت یونیسکو سے نکل چکا ہے، اور 2000 کی دہائی میں صدر بش کے دور میں دوبارہ شامل ہوا تھا۔