شہداء کانفرنس کے بعد احسان ایڈووکیٹ کی رہائی کیلئے تحریک چلائیں گے، سید علی رضوی
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
مجلس وحدت المسلمین کے صوبائی صدر سید علی رضوی نے کہا ہے کہ ہماری زمینوں کو ہتھیانے کیلئے قانون بنانے والے ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے ہیں جس پر قانون بنانے والوں کو شرم آنی چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت المسلمین کے صوبائی صدر سید علی رضوی نے کہا ہے کہ ہماری زمینوں کو ہتھیانے کیلئے قانون بنانے والے ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے ہیں جس پر قانون بنانے والوں کو شرم آنی چاہیئے، ہم ایک انچ زمین کسی کو نہیں دیں گے، زمینوں کا تحفظ ہر صورت میں کریں گے، زمینوں کے ساتھ بڑا تماشہ ہو رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں گلتری کالونی شق تھنگ سکردو میں علمائے کرام، عمائدین اور نوجوانوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی زمینوں، معدنیات اور چراگاہیں کسی کے حوالے کرنے کیلئے ہرگز تیار نہیں ہونگے، ہم سے دشمنی مول کر کوئی قانون سازی نہیں کی جا سکتی، عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسان ایڈووکیٹ کو محض زمینوں کے تحفظ کی بات کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے، احسان ایڈووکیٹ کو خصوصی سیل میں رکھ کر ٹارچر کیا جا رہا ہے، شہداء کانفرنس کے بعد احسان ایڈووکیٹ کی گرفتاری کے خلاف تحریک چلے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم آزاد فضاؤں میں سکون کی زندگی گزار رہے ہیں تو یہ ہمارے شہداء کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: احسان ایڈووکیٹ نے کہا
پڑھیں:
وفاق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 27ویں آئینی ترمیم کرے: سپیکر پنجاب اسمبلی
لاہور (خصوصی نامہ نگار) سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، مقامی حکومتوں کے تحفظ ، بااختیار بنانے کے لیے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے، مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ منگل کے روز صوبائی اسمبلی پنجاب نے ایک متفقہ قرارداد پاس کی، ایسی قرارداد جس میں سیاسی اورآئینی پیچیدگیاں ہوں اس کا متفقہ طور پر منظور ہونا اہمیت کی بات ہے، اپوزیشن کے 35اراکین نے متن میں حصہ لیا۔ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ میں پوری ذمہ داری سے بات کررہا ہوں، مقامی حکومتوں کا ایک ٹریک ریکارڈ ہے، مقامی حکومتوں کے ایک درجن کے قریب قوانین سے گزرے ہیں، کوئی بھی سیاسی حکومت ہو لیکن مقامی حکومتوں کا تحفظ، انتخابات کا وقت طے ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل کہتا ہے صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، کچھ مسائل اٹھارہویں ترمیم نے بھی حل کیے، جو مسائل درپیش ا?تے رہے ان کا ذکر کررہا ہوں، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسی ترمیم ہوجو لوکل گورنمنٹ کو تحفظ دے۔ملک احمد خان کا کہنا ہے کہ صوبائی اسمبلی پنجاب آئین میں تبدیلی نہیں کرسکتی، یہ پارلیمنٹ ہی کرسکتی ہے، لازمی قراردیا جائے کہ مقررہ مدت میں انتخابات ہوں، ہم کہتے ہیں کہ آئینی اورانتظامی اختیارات گراس روٹ تک پہنچنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی سہولت کے تحت سیاسی جماعت ایسا نہ کرسکے کہ مقامی حکومت کی مدت کم کردی جائے، تقریباً ایک صدی سے معاملات طے نہیں پائے جاسکے، پنجاب کی 77سالہ تاریخ اٹھاؤں تو 50سال مقامی حکومتوں کا وجود نہیں جوبہت بڑی الارمنگ بات ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مقامی حکومتوں پر بات ضروری ہے، بات چیت کا آغاز کرنے پر معزز اراکین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اراکین کی جانب سے آنے والی آئینی وقانونی تجاویز پر تحسین پیش کرتا ہوں، توقع کرتا ہوں وزیر قانون، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اوردیگر جماعتیں اس کو اہمیت دیں کی۔سپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ تمام جماعتوں کے نمائندوں نے یہ معاملہ پنجاب اسمبلی سے وفاق کو بھیجا ہے، توقع ہے اس کو اہمیت دی جائے گی، لوکل گورنمنٹ کے ساتھ گزشتہ صورتحال سے آگاہ کیا، سپیڈ بریکر آتے رہے، یہ ٹوٹتی رہیں۔یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم سے ڈاکٹر خالد مقبول کا رابطہ، پنجاب اسمبلی کی قرارداد پر مبارکبادانہوں نے واضح کیا کہ مقامی حکومتوں، لوکل گورنمنٹ کا گراس روٹ لیول پر نہ ہونا ریاست کے شہری سے معاہدے کو بالکل کمزور کرتا ہے، ریاست کا میرے ساتھ ایک سوشل کنٹریکٹ ہے، ریاست نے بنیادی طور پر مجھے کچھ چیزیں لازمی دینی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھ سے میری مقامی حکومت ٹیکس وصول کرے تو مجھے پتہ ہے کہ یہ میرے علاقے میں خرچ ہوگا، کسی بڑی سوسائٹی میں رہنے والے کے سامنے مسائل نہیں، متوسط طبقے کے ساتھ کئی مسائل ہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہئے، پارلیمان اس پر ضرور غور کرے۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ ہم پارلیمان سے کہہ رہے ہیں اگر 27ویں ترمیم کرنی ہے تو شہریوں کے ساتھ ریاست کا معاہدہ مضبوط کریں، اگر آل پارٹیز کانفرنس بھی کرنی پڑتی ہے تو مہربانی کرکے فوری کرائیں، یہ شہری اورریاست کے معاہدے کو مضبوط رکھنے کیلئے لازم ہے۔