بلوغت کے شرعی پہلوؤں کو نظر انداز کرنے کے قانون پر صدر کے دستخط غیر آئینی ہیں، لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
لاہور:
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے بلوغت کے شرعی پہلوؤں کو نظر انداز کرنے کے قانون پر صدر کے دستخط غیر آئینی ہیں۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل بھی اس قانون سازی کو مسترد کر چکی ہے۔
انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر بھی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے اپنے ہی طیارے گرنے کا اعتراف مودی کے زوال کا آغاز ہے۔ بی جے پی نے خود مودی کے جھوٹ کو بے نقاب کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں بچی کھچی جمہوریت اب مودی کے جھوٹ کو زیادہ دیر تک چھپا نہیں سکتی تھی۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا معمول پر آنا دونوں ملکوں کے عوام کی اجتماعی خواہش اور آواز ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ کہا کہ
پڑھیں:
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو لیکر اسلامی تعاون تنظیم کے ریمارکس کو مسترد کر دیا
او آئی سی نے ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کیساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کیلئے انکی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے مسلم ممالک کی متحدہ تنظیم "آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن" (او آئی سی) کے جموں و کشمیر کے بارے میں کچھ ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارت نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے پاس ہندوستان کے داخلی معاملات پر بات کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ او آئی سی نے پیر کو ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کے لئے ان کی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ بھارت نے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہم ان بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔ اس سے قبل اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکریٹریٹ نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے دفعہ 370 کی منسوخی پر قانونی مہر ثبت کرنے کے فیصلے کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اس ضمن میں او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں جموں و کشمیر کے مسئلے سے متعلق اسلامی سربراہی اجلاس اور او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے فیصلوں اور قراردادوں کے حوالے سے حکومتِ ہند سے 5 اگست 2019ء کے بعد سے اٹھائے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اگلے ماہ ڈھاکہ کے منصوبہ بند سفر کی خبروں پر ایک سوال کے جواب میں رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستان کو توقع ہے کہ وہ جہاں بھی جائیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جیسوال نے کہا کہ وہ (ذاکر نائیک) ایک مفرور ہیں، وہ ہندوستان میں مطلوب ہیں، اس لئے ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ جہاں بھی جائیں گے، وہ لوگ ان کے خلاف مناسب کارروائی کریں گے اور ہمارے سیکورٹی خدشات کو پورا کریں گے۔ ذاکر نائیک بھارتی حکام کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے انتہا پسندی کو ہوا دینے کے الزام میں مطلوب ہیں۔ انہوں نے 2016ء میں ہندوستان چھوڑ دیا تھا۔