یورپی کارکنوں پر مشتمل "فریڈم فلوٹیلا" اتوار کے روز غزہ کا محاصرہ توڑنے کی کوشش کریگا
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اس انسانی مشن میں مختلف کارکن شریک ہوں گے، جن میں ماحولیاتی تحفظ کے میدان میں معروف سویڈش کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کارکنوں پر مشتمل فریڈم فلوٹیلا کل اتوار کے روز غزہ کا محاصرہ توڑنے کی ایک اور کوشش کریگا۔ فرانسیسی فلسطینی رکن یورپی پارلیمنٹ، رِیم حسن کے مطابق "فریڈم فلوٹیلا" کل اتوار کے روز غزہ کی پٹی کا محاصرہ توڑنے کے مشن پر روانہ ہونے والا ہے۔ اس انسانی مشن میں مختلف کارکن شریک ہوں گے، جن میں ماحولیاتی تحفظ کے میدان میں معروف سویڈش کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ فرانسیسی فلسطینی رکن پارلیمنٹ نے اعلان کیا ہے کہ گریٹا تھنبرگ کل اتوار کو دیگر کارکنوں کے ساتھ غزہ کی جانب ایک انسانی امدادی جہاز کے ذریعے روانہ ہوں گی، جو اسرائیل کی غزہ پر جاری جنگ کے خلاف احتجاج کا اظہار ہے۔ یہ سفر "فریڈم فلوٹیلا" کے تحت ترتیب دیا گیا ہے، جو کہ مختلف گروہوں کا اتحاد ہے جو اس محاصرے کی مخالفت کرتے ہیں، جو اسرائیل نے 2 مارچ کو جنگ بندی کے مختصر عرصے بعد غزہ پر دوبارہ حملوں کے آغاز کے ساتھ نافذ کیا تھا۔
یورپی پارلیمنٹ کی رکن رِیم حسن، جو خود بھی اس مشن میں شریک ہیں، نے کہا کہ اس کارروائی کے کئی مقاصد ہیں: انسانی محاصرے اور جاری نسل کشی کی مذمت، اسرائیل کو حاصل استثنیٰ کا خاتمہ، اور بین الاقوامی سطح پر شعور اجاگر کرنا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ رِیم حسن، بائیں بازو کی فرانسیسی سیاسی جماعت (France Insoumise) کی نمایاں رکن ہیں، اور انہوں نے مشرقِ وسطیٰ سے متعلق اپنے بیانات کی وجہ سے ماضی میں کافی بحث و مباحثے کو جنم دیا ہے۔ رِیم حسن کو فروری میں یورپی پارلیمنٹ کے ایک وفد کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا دورہ کرنا تھا، مگر ان کا کہنا ہے کہ انہیں "اسرائیل میں داخلے سے روک دیا گیا"۔ گریٹا تھنبرگ، جنہوں نے سویڈن میں نوجوانوں کی ماحولیاتی تحریکوں کی قیادت کر کے عالمی شہرت حاصل کی، نے رواں ماہ کے آغاز میں غزہ جانے والے اس مشن میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس وقت جس کشتی پر وہ سفر کرنے والی تھیں، وہ اسرائیلی حملے اور تخریب کاری کا شکار ہو گئی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گریٹا تھنبرگ
پڑھیں:
برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے دو ارکانِ پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائمن اوفر اور پیٹر پرنسلے ایک پارلیمانی وفد کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دورے پر گئے تھے، جہاں وہ طبی اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے دونوں ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ خطے میں صحت عامہ کے مسائل کو قریب سے دیکھنے کے خواہشمند تھے لیکن اسرائیلی حکومت نے انہیں اس موقع سے محروم کر دیا جو انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔
برطانوی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی عوامی نمائندوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ لندن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم برطانوی حکام نے اسرائیلی حکومت پر واضح کیا ہے کہ یہ اقدام دوستانہ تعلقات کے منافی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق فارن آفس منسٹر ہمیش فالکنر سمیت اعلیٰ حکام ارکانِ پارلیمنٹ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے قبل بھی اسرائیلی حکام نے بعض برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، جس پر برطانیہ کی سیاسی قیادت نے سخت ردعمل دیا تھا۔