راناثنا اللہ نے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ’ہیرو‘ ماننے سے انکار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف کے سیاسی مشیر اور وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیر خان کو ہیرو ماننے سے انکار کردیا۔
نجی نیوز چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ ڈاکٹر اے کیو خان کو ہیرو نہیں کہا جاسکتا، ہیرو وہ ہے جس نے ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا اور اس کا اغاز سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اے کیو خان کا بطور سائنسدان جتنا کریڈٹ بنتا ہے، وہ ان کو دیا جاتا ہے لیکن وہ لیڈر نہیں ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ایٹم بم تو کئی ممالک نے بنا لیے لیکن ایٹمی دھماکے کرنے والے کم ہیں اور یہاں صرف حسد اور بغض میں کہا جاتا ہے کہ نواز شریف تو دھماکے کرنا نہیں چاہتے تھے، او بھائی اس وقت نواز شریف ہی وزیر اعظم تھے اور یہ دھماکے انہوں نے ہی کیے تھے۔
سینئر سیاستدان نے کہا کہ اسٹیبلمشنٹ کا مؤقف واضح ہے اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر بہت واضح سوچ سمجھ رکھتے ہیں کہ سیاسی مذاکرات سیاسی جماعتوں کے درمیان ہی ہونے چاہییں اور وہ اس میں رکاوٹ بھی نہیں بلکہ انہوں نے کہا کہ ان کو ایسے مذاکرات پر خوشی ہوگی۔
مشیر وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنےکی خواہش کے بجائے نوازشریف اور صدر آصف زرداری صاحب کو مذاکرات کا پیغام دیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان ہر چیز کا ذمہ دار بھی ہمیں ٹھہراتے ہیں اور ساتھ یہ بھی کہتے ہیں آپ کے پاس اختیار نہیں، اختیار تو حکومت ہی کا ہے اور سابق وزیر اعظم کو حکومت ہی سے بات کرنا ہوگی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کا فلسفہ سیاست یہ ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر دوبارہ حکومت میں آئیں اور پھر سے وہی کہنا شروع کردیں کہ میں چھوڑوں گا نہیں۔
وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ عمران خان اب اپنے اس فلسفےکی وجہ سے کامیابی سے بہت دور جاچکے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہ عمران خان نے کہا کہ اللہ نے
پڑھیں:
چین سے آنے والی الیکٹرک گاڑیاں تقسیم ہوں گی ، وزیر اعظم
حکومتی اسکیم ماحولیات کو تحفظ اور روزگار کیلیے شروع کی گئی ہے ، سی پیک ،گرین انفراسٹرکچر مربوط ہے ، شہباز شریف
1 لاکھ الیکٹرک بائیک ، 3 لاکھ سے زائد الیکٹرک لوڈر اور رکشے نقسیم کیے جائیں گے ، شفافیت کیلیے تھرڈ پارٹی کا فیصلہ
پاکستانی حکومت نے ایک منصوبہ متعارف کرایا ہے جس کے تحت نوجوانوں میں 1 لاکھ سے زائد چینی ساختہ الیکٹرک بائیکس اور 3 لاکھ سے زائد الیکٹرک لوڈرز اور رکشے تقسیم کیے جائیں گے، یہ اسکیم حکومت کی جانب سے ایندھن کی درآمدات کم کرنے، ماحولیات کے تحفظ اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے شروع کی گئی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ پروگرام اقتصادی خودمختاری اور ماحولیاتی ذمہ داری کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا الیکٹرک گاڑیاں ہمیں اربوں روپے کی غیر ملکی کرنسی کی بچت میں مدد دیں گی، ملکی پیداوار کو فروغ دیں گی اور نئے روزگار کے مواقع فراہم کریں گی۔ گوادر پرو کے مطابق یہ ای وی اسکیم، جس میں نمایاں طور پر چینی ساختہ ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے، پاکستان کی صاف توانائی کی جانب منتقلی کا حصہ ہے جو کہ سی پیک کے گرین انفراسٹرکچر منصوبوں کے ساتھ مربوط ہے۔ گوادر پرو کے مطابق منصوبے کی اہم خصوصیات میں تمام تعلیمی بورڈز بشمول وفاقی اداروں کے اعلیٰ کارکردگی والے طلبہ کو مفت الیکٹرک بائیکس فراہم کرنا، بے روزگار نوجوانوں کو خودروزگاری کے فروغ کیلئے سبسڈی یافتہ الیکٹرک لوڈرز اور رکشے دینا، خواتین کیلئے 25 فیصد کوٹہ مختص کرنا تاکہ صنفی شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے اور بلوچستان کو حکومت کی برابری کی ترقی اور صوبائی بااختیاری کے عزم کے تحت 10 فیصد حصہ دینا شامل ہیں۔اجلاس میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے تھرڈ پارٹی آڈٹ، حفاظتی معیارات کی سخت پابندی، اور عوامی آگاہی مہم پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔حکام نے بتایا کہ چار نئی بیٹری بنانے والی کمپنیاں، جن میں چینی ٹیکنالوجی شراکت دار شامل ہیں، پہلے ہی پاکستان میں کام شروع کر رہی ہیں، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو یقینی بنائیں گی۔ گوادر پرو کے مطابق یہ ای وی منصوبہ خاص طور پر گوادر اور کوئٹہ جیسے شہروں میں پاکستان کی شہری نقل و حمل کے لیے ایک اہم تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے، جہاں سی پیک کے لاجسٹک اپ گریڈز اور توانائی اصلاحات پہلے ہی اگلی نسل کی موبلیٹی سلوشن کے لیے راہ ہموار کر رہے ہیں۔