تیز ہواؤں نے باعث کشتی الٹنے سے ایک ماہی گیر لاپتہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
معمول سے تیزہواؤں کے سبب پورٹ قاسم کے قریب ڈوبنے والی ماہی گیر لانچ پرسوار ایک مچھیرے کا تاحال سراغ نہ مل سکا۔
تفصیلات کے مطابق ہفتے کی صبح پورٹ قاسم کے قریب تیز ہواؤں کے باعث کشتی بے قابو ہوکر الٹ گئی۔ ریسکیو ٹیموں اورمقامی ماہی گیروں کی مدد سے کشتی پرسوار4 ماہی گیروں کو بچالیا تاہم ایک لاپتہ ہے جس کی عثمان کے نام سے ہوئی ہے۔
حادثے کی وجہ سے لانچ پرسوار ماہی گیروں کو چھوٹی موٹی چوٹیں آئیں۔ انھیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔
لاپتہ ماہی گیر کی تلاش کیلیے ہفتے کی شام تک ریسکیو آپریشن جاری رہا تاہم اندھیرے کی وجہ سے آپریشن روک دیا گیا ہے۔
ترجمان فشرفوک فورم کمال شاہ کے مطابق حکومت اور اداروں سے اپیل ہے کہ ماہی گیروں کوغیر معمولی موسم کے پیش نظربروقت و پیشگی موسمی اطلاعات فراہم کی جائیں تاکہ ایسے حادثات سے بچا جا سکے۔
ان کا کہناہے کہ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لاپتا ماہی گیر کی تلاش میں تیزی لائی جائے اورلاپتہ وزخمی ہونے والے ماہی گیروں کےمتاثرہ خاندانوں کو فوری امداد فراہم کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ماہی گیروں ماہی گیر
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل کے قریب 2 کشتیوں کے حادثے میں کم از کم 4 تارکین وطن ہلاک، درجنوں لاپتا
لیبیا کے ساحلی شہر الخمس کے قریب جمعرات کو 2 کشتیوں کے الٹنے کے نتیجے میں کم از کم 4 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ مجموعی طور پر 95 غیر قانونی تارکین وطن حادثے کا شکار ہوئے۔
ریڈ کریسنٹ کے مطابق پہلی کشتی میں بنگلادیش سے تعلق رکھنے والے 26 تارکین وطن سوار تھے، جن میں سے 4 ہلاک ہوگئے۔ دوسری کشتی میں 69 افراد موجود تھے جن میں 2 مصری اور درجنوں سوڈانی شامل تھے، تاہم ان کی حالت کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیے: پوپ لیو کی صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں پر تنقید، تارکین وطن سے سلوک کو غیرانسانی قرار دیدیا
الخمس لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے تقریباً 118 کلومیٹر مشرق میں واقع ساحلی شہر ہے۔
بدھ کو انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) نے بتایا تھا کہ لیبیا کے ساحل کے شمال-شمال مغرب میں قائم البحری آئل فیلڈ کے قریب ربر کی کشتی ڈوبنے سے کم از کم 42 افراد لاپتا اور مردہ قرار دیے جا رہے ہیں۔
2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت کے دوران معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے لیبیا یورپ جانے کے خواہشمند تارکین وطن کے لیے مرکزی گزرگاہ بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اٹلی: کشتی کے ڈوبنے سے کم از کم 26 غیر قانونی تارکین وطن ہلاک، مزید کی تلاش جاری
بیان میں کہا گیا ہے کہ لیبیا کوسٹ گارڈ اور الخمس پورٹ سکیورٹی ایجنسی نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا، جبکہ لاشیں مقامی پراسیکیوشن کی ہدایات کے مطابق متعلقہ حکام کے حوالے کر دی گئیں۔
اکتوبر کے وسط میں طرابلس کے مغربی ساحل سے 61 تارکین وطن کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں، جبکہ ستمبر میں IOM نے بتایا تھا کہ 75 سوڈانی باشندوں کو لے جانے والی کشتی میں آگ لگنے سے کم از کم 50 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
گزشتہ ہفتے جنیوا میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران برطانیہ، اسپین، ناروے اور سیرالیون سمیت کئی ممالک نے لیبیا پر زور دیا تھا کہ وہ مہاجرین کی حراستی مراکز بند کرے جہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی اطلاعات موصول ہوتی رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تارکین وطن کشتی حادثہ