حکومت کا سارا زور تنخواہ دار اور کارپوریٹ طبقے پر رہا
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
اسلام آباد:
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہر چیز ٹرائی کر لی جیسے ہم پہلے بات کر چکے ہیں، نان ٹیکس سروس سے ایک چیئرمین بھی لے کر آئے، جو چیئرمین آئے انھوں نے بہت سارے اقدامات کیے، زیادہ تر فوکس اس چیز پہ تھا کہ نئی خریداریاں کی جائیں، ان کا جو انفرا اسٹرکچر ہے اس کو بہتر کیا جائے ، ان کو گاڑیاں دی جائیں، ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے،اس کے ساتھ کچھ اور بڑی پرکیورمنٹس کی گئیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت کو ٹیکس وصولیوں میں 1030ارب روپے کی کمی کا سامنا ہے،حکومت کا سارا زور تنخواہ دار اور کارپوریٹ طبقے پر رہا۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ یہ جو فنانشل ایئر آل موسٹ کلوز ہونے والا ہے گیارہ ماہ ہو گئے ہیں، جو نمبر ہمارے پاس ایف بی آر کے جو ریوینو ٹارگٹ تھا یہ تو کلیئر ہے کہ وہ پورا کر نہیں پائیں گے، ان فیکٹ جو گیارہ ماہ کا نمبر ہے جو شارٹ فال وہ اب ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ ہو گیا ہے، اور کلیئرلی جو ریوائزڈ ٹارگٹ بھی تھا جو آئی ایم ایف کے ساتھ ہم نے طے کیا تھا لگتا نہیں ہے کہ وہ پورا ہو پائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹھیک 24 دن کے بعد بلآخر بھارت نے یہ اعتراف کر لیاکہ 6 اور7 مئی کی درمیانی شب جب اس نے پاکستان کے اوپر میزائل داغے تو پاکستان نے اس کے جواب میں بھارت کے کم از کم 6 لڑاکا طیارے مار گرائے،اس سے پہلے بھارتی حکام اس حوالے سے انکار تو نہیں لیکن تصدیق کرنے سے انکار کرتے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ اس وقت پارٹی اور وفاقی حکومت یا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے گوہر علی خان نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی انداز میں تلاش نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والی بات چیت بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ آرمی چیف کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، بیرسٹر گوہر علی خان
انہوں نے بتایا کہ جب مارچ 2024 میں پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا مینڈیٹ چُرایا گیا ہے، تو پارٹی بانی عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، مگر جب بات چیت آگے نہ بڑھی تو کہا گیا کہ پی ٹی آئی صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے۔
گوہر علی خان کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اگر کوئی تجویز لے کر آتے ہیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک اور کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی ظاہر نہیں کی گئی۔ ہماری اور حکومت کی کمیٹیوں کے قیام کے باوجود دو ہفتے تک ملاقات نہ ہو سکی۔ اس کے بعد حکومت نے ملنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، اس لیے ہم نے محض فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنے سے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی کی 4 قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد محض بات چیت نہیں بلکہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنا تھا، جو جمہوریت، پارلیمان اور تمام جماعتوں کے لیے بہتر ہوتا، مگر ایسا نہیں ہو سکا۔
خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشنز پر مؤقفگوہر علی خان نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں جاری آپریشنز کے حوالے سے جنوری، جولائی اور ستمبر میں آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ضروری ہیں، تاہم ان میں شہریوں کو نقصان یا سیاسی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ آپریشنز میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے گھر آج تک دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکے، اس لیے آئندہ کسی بھی کارروائی میں عوامی تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی مذاکرات