امریکا کے مرکزی مذاکرات کار نے امریکی حمایت یافتہ غزہ جنگ بندی منصوبے کے جواب میں حماس کے مؤقف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اسے قطعی ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق حماس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ 10 زندہ قیدیوں کو رہا کرے گی اور 18 لاشیں واپس کرے گی تاہم اس کے بدلے میں ایک طے شدہ تعداد میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔

امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے حماس کے جواب کو مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ہمیں پیچھے لے جاتا ہے، انہوں نے حماس پر زور دیا کہ وہ ہماری طرف سے پیش کردہ تجویز کو قبول کرے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں کہاکہ ’یہی واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ہم آنے والے دنوں میں ایک 60 روزہ جنگ بندی معاہدے کو حتمی شکل دے سکتے ہیں، جس کے تحت زندہ مغویوں اور جاں بحق افراد میں سے آدھوں کو ان کے خاندانوں کے پاس واپس لایا جا سکے گا اور پھر ہم نیک نیتی سے مستقل جنگ بندی کے لیے بامعنی مذاکرات کر سکتے ہیں‘۔

حماس کے سیاسی بیورو کے ایک ذرائع نے کہا کہ گروپ نے وٹکوف کو ایک مثبت جواب دیا ہے، لیکن اس بات پر زور دیا گیا کہ مستقل جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا یقینی بنایا جائے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے بھی امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے مؤقف کی تائید کی اور حماس پر الزام لگایا کہ وہ اپنے انکاری رویے سے چمٹی ہوئی ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے

کانگریس کمیٹی کے صدر نے کہا کہ امریکی صدر کے ذریعہ بار بار ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئی جنگ بندی کا سہرا لینے سے کہیں نہ کہیں ہندوستانی وزیراعظم کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ٹرمپ بار بار کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے جنگ بندی کروائی ہے، لیکن نریندر مودی خاموش ہیں، جواب نہیں دے رہے، کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں۔ یہ تلخ سوال ملکارجن کھڑگے نے امریکی صدر ٹرمپ کے تازہ بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی سے پوچھا ہے۔ کانگریس صدر نے پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے بعد پارٹی کی طرف سے مودی حکومت کو مکمل حمایت دینے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک سب سے ضروری ہے، اس لئے ہم نے حکومت کی حمایت کی تھی، ایسے میں ٹرمپ بار بار جنگ بندی کی بات کہہ کر ہندوستان کی بے عزتی کرتے ہیں تو وزیراعظم کو اس کا ڈٹ کر جواب دینا چاہیئے۔

کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ امریکی صدر کے ذریعہ بار بار ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئی جنگ بندی کا سہرا لینے سے کہیں نہ کہیں ہندوستانی وزیر اعظم کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے، وہ صاف لفطوں میں کہتے ہیں کہ نریندر مودی کو اس معاملے میں خاموش نہیں رہنا چاہیئے، بلکہ ایک واضح جواب سامنے رکھنا چاہیئے۔ ٹرمپ کے تازہ بیان کے بعد پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے بھی اپنا تلخ ردعمل ظاہر کیا ہے۔

میڈیا اہلکاروں نے جب ان سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ مودی کیا بیان دیں گے، یہ کہ ٹرمپ نے جنگ بندی کروائی، وہ ایسا بول نہیں سکتے ہیں لیکن یہ سچائی ہے کہ ٹرمپ نے جنگ بندی کروائی ہے، یہ بات پوری دنیا جانتی ہے۔ راہل گاندھی مزید کہتے ہیں کہ ملک میں بہت سارے مسائل ہیں جن پر ہم بحث کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈیفنس، ڈیفنس انڈسٹری، آپریشن سندور پر بحث کرنا چاہتے ہیں جو خود کو حب الوطن کہتے ہیں، وہ بھاگ گئے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی اس حوالے سے ایک بیان نہیں دے پا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • صوبائی وزیر کا تاریخی بنگلے پر قبضہ ناقابلِ قبول ہے، والی سوات کی پوتی ذیب النسا
  • اسحاق ڈار کل امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے، دفتر خارجہ
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • ہم نے جنگبندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دیدیا، حماس
  • کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے