جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا جواب ناقابل قبول ہے، اسٹیو وٹکوف
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
امریکا کے مرکزی مذاکرات کار نے امریکی حمایت یافتہ غزہ جنگ بندی منصوبے کے جواب میں حماس کے مؤقف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اسے قطعی ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق حماس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ 10 زندہ قیدیوں کو رہا کرے گی اور 18 لاشیں واپس کرے گی تاہم اس کے بدلے میں ایک طے شدہ تعداد میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے حماس کے جواب کو مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ہمیں پیچھے لے جاتا ہے، انہوں نے حماس پر زور دیا کہ وہ ہماری طرف سے پیش کردہ تجویز کو قبول کرے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں کہاکہ ’یہی واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ہم آنے والے دنوں میں ایک 60 روزہ جنگ بندی معاہدے کو حتمی شکل دے سکتے ہیں، جس کے تحت زندہ مغویوں اور جاں بحق افراد میں سے آدھوں کو ان کے خاندانوں کے پاس واپس لایا جا سکے گا اور پھر ہم نیک نیتی سے مستقل جنگ بندی کے لیے بامعنی مذاکرات کر سکتے ہیں‘۔
حماس کے سیاسی بیورو کے ایک ذرائع نے کہا کہ گروپ نے وٹکوف کو ایک مثبت جواب دیا ہے، لیکن اس بات پر زور دیا گیا کہ مستقل جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا یقینی بنایا جائے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے بھی امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے مؤقف کی تائید کی اور حماس پر الزام لگایا کہ وہ اپنے انکاری رویے سے چمٹی ہوئی ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ کی جانب سے غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اعلان کیا۔ عالمی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ غزہ جنگ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ حماس اب کسی کے لئے خطرہ نہیں رہے ہیں۔ غزہ کے لوگ ایک بہتر مستقبل کے مستحق ہیں اور یہ بہتر مستقل اس وقت تک شروع نہیں ہو سکتا جب تک حماس کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ اس موقع پر نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کی تعریف کی اور انہیں سب سے بڑا دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ مارکو روبیو کا دورہ ایک ’’واضح پیغام‘‘ تھا کہ امریکہ‘ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔ مارکو روبیو نے اسرائیلی مؤقف دہرایا کہ مغربی ممالک کے تیزی سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل سے کوئی فائدہ نہ ہو گا البتہ حماس کے حوصلہ افزائی ہوئی۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔ حماس رہنمائوں پر مزید حملوں کی دھمکی دے دی۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں نیتن یاہو نے دوحہ میں حماس قیادت پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا حماس قیادت کہیں بھی ہو اسے نشانہ بنانے کا امکان مسترد نہیں کر سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے تحفظ کے لئے امریکہ کے ساتھ مل کر بھرپور قوت سے کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیل کو امریکہ کا بہترین اتحادی قرار دے دیا اور دہشت گردی کے مقابلے میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔