حماس کی جانب سے صیہونی قیدیوں کو ایک ہفتے کے اندر حوالے کرنے کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
تحریک حماس نے وٹکاف کی جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کی نئی تجویز کا جواب دیتے ہوئے کچھ اہم نکات، بشمول صہیونی قیدیوں کی رہائی کے شیڈول میں تبدیلیوں کی درخواست پیش کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک حماس نے وٹکاف کی جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کی نئی تجویز کا جواب دیتے ہوئے کچھ اہم نکات، بشمول صہیونی قیدیوں کی رہائی کے شیڈول میں تبدیلیوں کی درخواست پیش کی ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، فلسطینی خبر رساں ادارے معا نے حماس کے قریبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس تحریک نے اسٹیو وِٹکاف ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی کی جانب سے پیش کردہ نئی تجویز پر اپنا ردعمل، مصری اور قطری ثالثوں کو پہنچا دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، جسے اسرائیلی چینل 13 نے بھی نقل کیا ہے، حماس نے اپنے جواب میں صہیونی قیدیوں کی رہائی کے لیے تین مراحل پر مشتمل ٹائم ٹیبل پیش کیا ہے۔ اس کے مطابق، معاہدے کے پہلے دن 4 قیدی، 30ویں دن 2 قیدی اور 60ویں دن 4 قیدی رہا کیے جائیں گے۔
حماس نے یہ بھی واضح کیا کہ 18 صہیونی فوجیوں کی لاشیں تین مراحل میں یعنی دسویں، 30ویں اور 50ویں دن حوالے کی جائیں گی۔ خبر کے مطابق، حماس نے غزہ میں جنگ روکنے، پٹی کے مکینوں کو رفح کراسنگ کے ذریعے داخلے اور باہر نکلنے کی اجازت، اسرائیلی فوج کے مکمل انخلاء اور مستقل جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کے آغاز اور انسانی امداد کے داخلے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق، وٹکاف نے حال ہی میں اسرائیلی حکومت کے ساتھ ہم آہنگی کے لیے جو نئی تجویز پیش کی ہے اس میں سابقہ تجویز کے مقابلے میں کچھ اختلافات ہیں جس پر حماس نے اتفاق کیا تھا۔
وٹکاف کی پہلی تجویز میں 10 زندہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی شامل تھی، 60 روزہ جنگ بندی کے پہلے دن 5 اور آخری دن 5۔ لیکن نئی تجویز میں 10 زندہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی شامل ہے، پہلے دن 5 اور ساتویں دن 5، اس کا مطلب ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ، 18 لاشوں کی حوالگی کے علاوہ، صرف ایک ہفتے میں مکمل ہو جائے گا، جس کی حماس نے مخالفت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قیدیوں کی رہائی نئی تجویز کے مطابق پیش کی
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعہ کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جن میں 3 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعات امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں اسرائیل نے گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی شہری بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی میں کئی اہم معاملات، جیسے حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا شیڈول، ابھی تک حل طلب ہیں۔ یہ معاہدہ تین ہفتے قبل نافذ ہوا تھا، تاہم وقفے وقفے سے ہونے والے تشدد کے واقعات نے اسے بار بار پرکھا ہے۔
28 اور 29 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کے جواب میں غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 104 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
جنگ بندی کے تحت، حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا، بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور نظر بند شہریوں کو رہا کیا گیا۔ اسرائیل نے بھی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے، حملے روکنے اور امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔
حماس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ تمام 28 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جبکہ اسرائیل 360 فلسطینی جانبازوں کی لاشیں واپس کرے گا۔ اب تک حماس نے مجموعی طور پر 17 اسرائیلی لاشیں واپس کی ہیں، جبکہ 225 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ منتقل کی گئی ہیں۔ حماس کے مطابق باقی اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس تاخیر کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور پورا علاقہ شدید تباہی کا شکار ہے۔