فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی جنگ بندی معاہدے پر اپنا جواب جمع کرا دیا، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ میں مکمل جنگ بندی کی جائے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ ان کی جانب سے امریکی صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز پر ثالثوں کو جواب دے دیا گیا ہے۔
حماس کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کو جو جواب دیا گیا ہے، اس میں یہ مطالبہ شامل ہے کہ غزہ میں مکمل جنگ بندی کی جائے۔
حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اس معاہدے کے تحت 10 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کریں گے، جبکہ 10 لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کی جائیں گی۔
حماس کے مطابق اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں صیہونی ریاست کی جانب سے بھی متعدد فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائےگا۔
حماس کے مطابق یہ تجویز مستقل جنگ بندی، غزہ کی پٹی سے مکمل انخلا اور ہمارے عوام وخاندانوں کے لیے امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مقصد رکھتی ہے، امریکی صدر کو طویل مشاورت کے بعد جواب دیا گیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے اس معاملے پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
رواں ہفتے کے آغاز میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکا کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز کو قبول کرلیا ہے۔
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ اسرائیل حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کررہا ہے، جبکہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم کی جانب سے اس مطالبے کو مسترد کردیا گیا تھا۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس نے ایک آپریشن کے ذریعے قریباً 1200 اسرائیلیوں کو ہلاک کرنے کے ساتھ ساتھ 258 کو یرغمال بنا لیا تھا، جس کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے کی گئی بمباری میں اب تک 54 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جنگ بندی کی کی جانب سے دیا گیا گیا ہے

پڑھیں:

حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت تبادلے کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے مزید تین یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کو سپرد کر دیں۔ ریڈ کراس نے بھی اسرائیلی فوج کو یرغمالیوں کی لاشیں موصول ہونے کی تصدیق کی ہے، جس کے بعد انہیں شناخت کے عمل کے لیے تل ابیب کے ابو کبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ منتقل کر دیا گیا۔

یہ وہی سلسلہ ہے جس کے تحت حماس پہلے ہی 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی تھی، اور تازہ اقدام کے بعد کل بیس لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کی جا چکی ہیں۔ اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس اب بھی آٹھ یرغمالیوں کی لاشیں موجود ہیں جنہیں ابھی واپس نہیں کیا گیا۔

اس تبادلے کے عمل کو انسانی اور ڈپلومیٹک کوششوں کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ دونوں اطراف کی جانب سے یرغمالیوں کی شناخت اور ان کے رشتہ داروں تک لاشوں کی حوالگی کے طریقہ کار پر مزید تعاون جاری رکھا جا رہا ہے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکا سے اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے