Daily Ausaf:
2025-07-26@21:17:46 GMT

جرائم میں اضافے کی وجوہات

اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT

(گزشتہ سےپیوستہ)
حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ جرائم کی بیخ کنی کے لیئے کام کرے لیکن یہ بھی دیکھنا ہے کہ آیا ہم اپنا فرض صحیح طریقے سے ادا کررہے ہیں؟ جس دور میں ہیں ہم سب نفسانفسی کی زندگی گزار رہے ہیں ہم معاشرتی ذمہ داریوں کی طرف کوئی دھیان نہیں دیتے۔ اپنی ذات سے نکل کر جب ہم دوسروں کے بارے میں سوچنا شروع کریں گے تو جرائم سمیت دیگر مسائل کا حل بھی نکل آئیگا۔ پاکستان کا واحد مسئلہ صرف اور صرف معاشی ہے۔یہی مسئلہ بڑھتے ہوئے جرائم کا سبب بھی ہے۔ جرائم کے بڑھنے کی وجہ احساس محرومی بھی ہے۔ انصاف کا بول بالا نہ ہو۔طاقتور، کمزور پر حاوی ہونے لگے تو ملک میں جرائم بڑھتے رہیں گے۔ ناانصافی بھی جرم بڑھنے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ لوگوں کو انصاف ملنا شروع ہو جائے تو یقیناجرم میں کمی ہو گی۔
قانون کا خوف ہو گا تو کوئی بھی بندہ جرم کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے گا۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں قانون تو ہے لیکن اس پر عمل نہیں ہوتا۔پولیس میں کرپٹ عناصر کی وجہ سے بھی جرم بڑھتے ہیں۔ یہ سب حکومت کے سوچنے کی باتیں ہیں۔لوگوں سے معاشرہ بنتا ہے۔ معاشرہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی مل جل کر رہنا ہے۔اس سے مراد لوگوں کا وہ گروہ ہے جو کسی مشترکہ نصب العین کی خاطر وجود میں آیا ہو۔ کسی معاشرے کے افراد میں فکری سوچ، وحدت عمل اور ذہنی یک جہتی کا ہونا بہت ضروری ہے۔ اس طرح کے معاشرے میں جغرافیائی حد بندیوں کی کوئی قید نہیں ہوتی۔ معاشرہ کثیر التعداد بنی نوح انسان کی وہ جماعتی زندگی جس میں ہر فرد کو رہنے سہنے، ترقی، حصول مقصد اور فلاح و بقا کے لیے دوسروں سے سابقہ پڑتا ہے۔ جس ماحول سے کسی فرد، بندہ بشر کو ضرر نہیں، معاشرہ کہلاتا ہے۔ لوگ جہاں مل جل کر رہنے لگیں وہاں معاشرہ وجود میں آتا ہے۔ یعنی افراد سے ہی معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔موجودہ دور میں جرم ایک عام سا معمول او رمعاشرے کا جزو لازم بن گیا ہے۔ جرم یا جرائم اخلاقی ہوں یا معاشرتی۔ لوٹ مار، قتل یا ڈکیتی سے متعلق ہوں۔ ان کی زد سے نہ انفرادی زندگی محفوظ ہے، نا اجتماعی۔ آج پورے عالم میں جرائم کا تناسب بہت تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ جرائم کی کثرت کا جو عالم ہے ، وہ کسی بیان یا وضاحت کا محتاج نہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ گویا پورا معاشرہ ہی جرائم کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔ کوئی اسے بے روزگاری کی وجہ قرار دیتا ہے اور کوئی کہتا ہے کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث ہی معاشرہ جرائم کی لپیٹ میں ہے۔بہرحال ان ناگفتہ بہ حالات کے ظاہری اسباب کچھ بھی ہوں، مذکورہ تمام اسباب جزوی طور پر بہ کثرت جرائم کا باعث ہیں۔ جرائم وہاں بھی ہوتے ہیں جہاں نہ بے روزگاری ہے۔ قانون پر عملدرآمد بھی ہوتا ہے اور جہاں معاشرتی شعور کی بھی کوئی کمی نہیں۔ تعلیم بھی بہت زیادہ ہےاور جہاں نظم و ضبط کا بھی کوئی فقدان نہیں لیکن وہاں مجرم قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتا۔پولیس بھی کرپٹ نہیں۔ نظام بھی غیر لچک دار ہے۔ پھر بھی اگر وہاں جرائم ہوتے ہیں تو حیرانی کی بات ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کے جرائم کی سالانہ رپورٹ ملاحظہ کی جائے تو روح کانپ اٹھتی ہے۔ حال ہی میں مغرب میں جرائم کی شرح کے بارے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ جرائم امریکہ میں ہوتے ہیں۔ہر معاشرے کا ایک دستور ہے جس کے مطابق لوگ اپنی زندگیاں بسر کرتے ہیں۔ اپنے روزمرہ کے معاملات کو انہی اصولوں کے تحت انجام دیتے ہیں۔ اگر معاشرے میں قانون کی بالادستی قائم نہ رہے تو معاشرے میں عدل ناپیدہو جاتا ہے۔ لوگوں میں بد دلی پھیلتی ہے۔ جس سے لوگوں میں احساس اور ذمہ داری کا خیال نہیں رہتا یوں معاشرے ذلت و رسوائی اور ناآسودگی کی آماجگاہ بن جاتے ہیں۔ نوجوان نسل پر اس کے برے اثرات مرتب ہوتے ہیں جو انہیں جرم کی طرف راغب کرتے ہیں۔ تعلیم کی کمی، معاشرتی ناہمواری اور اخلاقی اصولوں کے مطابق عملی تربیت نہ ہونے سے بھی آج کا نوجوان بھٹک رہا ہے اور جرم کی طرف مائل ہو رہا ہے۔جب بھی کوئی کسی وجہ سے جرم کرتا ہے اور جیل جاتا ہے تو جیل میں نت نئے جرائم کے بارے میں کافی کچھ سیکھتا ہے۔ جیلوں کو جرائم کی نرسریاں کہا گیا ہے۔ یہ بات ٹھیک بھی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے سزا کاٹنے کے بعد کوئی مجرم جیل سے باہر آئے تو آئندہ کے لیے جرائم سے توبہ کر لے۔ مگر ایسا نہیں ہوتا۔ اس لئے ضروری ہے کہ جیل کی سطح پر مجرمان کی اسلامی فقہ کے مطابق ذہنی تربیت کا اہتمام کیا جائے ۔ایسی تربیت ہو جائے کہ وہ ناصرف دوبارہ جرم کی طرف راغب نہ ہو۔ بلکہ جیل سے باہر آ کر معاشرے کا مفید اورکارآمد فرد بن جائے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جرائم کی ہوتے ہیں کی طرف ہے اور

پڑھیں:

انتظامی افسران کو قیام امن کے لیے ‘فری ہینڈ’ دیتے ہیں، جرائم پیشہ عناصر کا ملکر خاتمہ کریں، وزیراعلیٰ بلوچستان

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت سبی نصیر آباد قومی شاہراہ پر امن و امان کی صورتحال سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر ریونیو میر عاصم کرد گیلو، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، ایڈیشنل آئی جی، کمشنر، ڈپٹی کمشنرز اور ڈی آئی جیز نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے قومی شاہراہ پر جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مجرموں کے خلاف بھرپور کارروائی کا حکم دیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پولیس اور لیویز کی حدود سے بالاتر ہو کر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے: ’بلوچستان میں دہشتگرد ایک ایس ایچ او کی مار‘ محسن نقوی نے وہ تذکرہ پھر چھیڑ دیا

میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ لیویز اور پولیس مل کر جرائم پیشہ عناصر کا قلع قمع کریں، انتظامی افسران کو قیام امن کے لیے فری ہینڈ دیا جاتا ہے۔ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کسی حیل و حجت کے بغیر امن و امان یقینی بنانا متعلقہ انتظامی حکام کی ذمہ داری ہے۔ دہشت گردی کے انسداد کے لیے ایف سی اور سی ٹی ڈی سے مؤثر تعاون حاصل کیا جائے۔

وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ رابطہ کاری کا نظام مربوط بنا کر قیام امن کی کوششوں کو نتیجہ خیز بنایا جائے۔ جوائنٹ چیک پوسٹیں قائم کرکے مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں اور کسی بھی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے جرائم پیشہ افراد سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امن و امان بلوچستان سیکیورٹی قومی شاہراہ

متعلقہ مضامین

  • ہر کہانی ایک جیسی ہے، اداکارہ صحیفہ جبار کی پاکستانی ڈراموں پر تنقید
  • ٹیکس بیس میں اضافے اور غیر رسمی معیشت کے خاتمے سے ہی عام آدمی کیلئے ٹیکس میں کمی کے ہدف کا حصول ممکن ہوگا،ایف بی آر کی جاری اصلاحات کے ثمرات کی بدولت معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • سنگین جرائم میں مطلوب اشتہاری ملزم سعودی عرب سے گرفتار
  • بی جے پی حکومت میں خواتین کے خلاف جرائم کے ملزمان کو نوازا جارہا ہے، مہیما سنگھ
  • پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہ کرے تو کیا کرے؟، اسد عمر
  • سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے کے بعد بڑی کمی
  • انتظامی افسران کو قیام امن کے لیے ‘فری ہینڈ’ دیتے ہیں، جرائم پیشہ عناصر کا ملکر خاتمہ کریں، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • جاپان میں شوہر اپنی پوری تنخواہ بیوی کو کیوں دیتے ہیں؟ دلچسپ وجوہات جانیں
  • بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں ہوش رُبا اضافہ، مودی راج میں انصاف ناپید
  • قرآن و سنت کی تعلیمات کے بغیر کسی اسلامی معاشرہ کی بقا اور اس کے قیام کا تصور ممکن نہیں، پیر مظہر