Daily Ausaf:
2025-07-23@15:39:55 GMT

گجرات کا قصائی ، رسوائی کا سوداگر، گولی کابیوپاری

اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT

پاک فوج کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد اپنے ہوش وحواس کھو کر پاکستانی قوم کو گولی کی دھمکی دینے والے نریندرا مودی جیسے بزدل اور متعصب شخص کا انجام قریب ہے۔ اس کا جھوٹ اس کی سیاست اس کی دھمکیاں سب دفن ہونے کو ہیں۔ تاریخ میں یہ شخص گجرات کا قصائی، کشمیر کاجلاد اورجنونی ہندوتوا کے پجاری کے طور پر یاد رکھا جائےگا اوراس کاانجام تاریخ کےان سیاہ اور نفرت زدہ کرداروں جیسا ہو گا جنہیں دنیا بھول جانا ہی بہتر سمجھتی ہے۔
مودی کا سیاہ ماضی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ سال 2002 ء میں گجرات میں جو خونی طوفان آیا وہ مودی کی سرپرستی میں آیا۔ اس وقت وہ گجرات کا وزیر اعلی تھا اور ہزاروں مسلمانوں کو خاک و خون میں نہلا دیا گیا۔ عورتوں کی عصمتیں تار تار کی گئیں، بچے زندہ جلائےگئے، اوربستیوں کو صفحہ ہستی سے مٹادیا گیا۔ اس منظم قتلِ عام پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں چیختی رہیں، حتی کہ امریکہ نے نریندر مودی پر ویزہ پابندی عائد کر دی۔ وہ تقریبا 9 سال تک امریکہ میں داخل نہیں ہو سکا۔یہ پابندی کسی عام سیاسی مخالفت کی بنیاد پر نہیں تھی بلکہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والے قتل عام کے سبب تھی۔ جس شخص کو دنیا دہشت گرد کہے وہ آج بھارت کا وزیر اعظم ہے اور یہی دنیا کی منافقت اور عالمی ضمیر کی کمزوری کا ثبوت ہے۔مودی صرف مسلمانوں کے خلاف متعصب نہیں بلکہ وہ بھارت کے سیکولر آئین کے خلاف اعلانِ جنگ کرچکا ہے۔ اس نے ساورکر اور گوڈسے کے نظریات کو اپنایا۔ گاندھی کے بھارت کو ایک انتہا پسند، فاشسٹ ریاست میں بدل دیا ہے۔ بابری مسجد کا انہدام، شہریت کے ترمیمی قانون، مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کا خاتمہ اوراقلیتوں پرظلم وستم یہ سب مودی راج کےنمایاں کارنامے ہیں۔ہندوتوا نظریہ دراصل بھارت میں ایک خاص مذہب کے ماننے والوں کو باقی اقوام پر مسلط کرنے کا خواب ہے جس کے تحت مسلمان، عیسائی، دلت، سکھ سب دوسرے درجے کے شہری سمجھے جاتے ہیں۔ یہی نظریہ بھارت کو اندر سے کھوکھلا کر رہا ہے اور اس کی بنیادیں ہلا رہا ہے۔
چند روز قبل گجرات کی انتخابی ریلی میں نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف زہر اگلتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان کو دہشتگردی سے چھٹکارا دلانے کے لیے عوام کو خود قدم اٹھانا ہوگا، ورنہ میری گولی تو ہے ہی ‘‘۔ یہ بیان کسی عام سیاستدان کا نہیں بلکہ ایک ایٹمی ریاست کے سربراہ کا تھا ۔ ایک ایسا شخص جو خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا نمائندہ کہتا ہے۔یہ بیان اس کے جنونی ذہن، جنگی جنون اور ذہنی دیوالیہ پن کا واضح ثبوت ہے۔ مودی اب الفاظ کی حد تک بھی سفارت یا شائستگی کا دامن چھوڑ چکا ہے۔ جو شخص امن کی زبان بولنے کےبجائےگولی کی بات کرے وہ دراصل اپنی سیاسی ناکامی کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے۔
جب بھارت نے چھ اور سات مئی کو پاکستان پرحملہ کردیاتو پاکستان نے اپنے عزم، استقلال اور عسکری قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھرپور جواب دیا۔ پاک فضائیہ نے دشمن کے قیمتی رافیل طیاروں کو زمین بوس کیا، بھارتی چوکیاں تباہ کی گئیں اور دشمن کے حواس باختہ فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیئے۔ اس کے بعد مودی کی ساری گیدڑ بھبکیاں، بڑھکیں اور گولی کا غرور ریت کی دیوار ثابت ہوا۔مودی کی چیخ و پکار دیکھنے کے قابل تھی۔ وہ امریکہ کی جانب اس طرح دوڑا جیسے کتے کی دم پر پیر رکھا جائے تو وہ چوں چوں کرتا بھاگتا ہے۔ جنگ کا شوق رکھنے والا ایک لمحے میں امن کا بھکاری بن گیا۔ امریکی صدر کو فون کیے، اقوام متحدہ سے درخواست کی اور اپنی عزت بچانے کی دہائیاں دیتا رہا۔
پاکستانی حملے کے بعد مودی کی کیفیت اس بھیگی بلی جیسی تھی جو کسی کونے میں دبکی، میاوں میاوں کرتی پھرے۔ اس کے چہرے پر بوکھلاہٹ، جسم میں لرزہ، اور زبان پر خاموشی چھا گئی۔ وہ جسے عالمی لیڈر بنانے کی کوشش کی گئی وہ چند گھنٹوں میں ایک بزدل، سہما ہوا، بدحواس کردار بن کر سامنے آیا۔اب اسے نہ اپنی حکومت سنبھالنے کی سمجھ آ رہی ہے نہ بھارتی عوام کا سامنا کرنے کی ہمت۔ گودی میڈیا نے بھی پہلی بار تھوڑی سی سچائی دکھائی اور بھارتی سوشل میڈیا پر مودی کے خلاف غصے کی لہر دوڑ گئی۔ ہر طرف سوال اٹھنے لگے: ہمارے ٹیکس کا پیسہ کہاں گیا؟ رفال کہاں ہے؟، ہماری فوج کہاں ہے؟مودی کی عقل کہاں ہے؟ اب صورتحال یہ ہے کہ مودی کے گھر کے باہر بھارتی عوام سراپااحتجاج ہیں۔ مہنگائی، بیروزگاری،اقلیت دشمنی اوراب جنگی شکست نے مودی کو عوام کی نظرمیں بےنقاب کردیا ہے۔ لوگ نعرے لگا رہے ہیں چوکیدار چور ہے، ہمیں گولی نہیں روٹی دو، پاکستان کو چھوڑو ، پہلے بھارت سنبھالو۔
ایک ایسا شخص جو اپنی عوام کو دھوکہ دے رہا ہو جو جھوٹے وعدوں، جھوٹی بہادری اور میڈیا کی مصنوعی حمایت پر اقتدار میں ہو وہ دوسروں کو دھمکیاں دے کر خود کو بچا نہیں سکتا۔ مودی کو چاہیے کہ پہلے اپنی عوام کے سوالات کے جواب دے، پھر پاکستان جیسی بہادر اور غیرت مند قوم کو گولی کی دھمکی دینے کی جسارت کرے۔
تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جو لوگ نفرت، تکبر اور ظلم کی بنیاد پر حکومت کرتے ہیں ان کا انجام ذلت، رسوائی اور عبرت ہوتا ہے۔ مودی بھی اسی راہ پر گامزن ہے۔ اس کا غرور اس کی زبان اس کا زہر سب اب بے اثر ہو چکا ہے۔ دنیا کو اس کے اصل چہرے کا ادراک ہو چکا ہے، اور بھارت کے اندر بھی اس کی گرفت کمزور ہو رہی ہے۔ممکن ہے وہ دن دور نہ ہو جب مودی کی سیاست کا تابوت اٹھے اور دنیا اس پر لعنت بھیجے۔ جس شخص نے گولی کی دھمکیاں دے کر سیاست کی اسے اسی گولی کا سامنا ہو گا۔ اس کی موت بھی ایک سبق ہو گی ظلم و تکبر کے پجاریوں کے لیے۔پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے لیکن جب دشمن بار بار سرحد پار کرنے کی کوشش کرے تو خاموشی جواب نہیں بلکہ تیاری کا اعلان ہوتی ہے۔ ہماری افواج، ہماری قوم اور ہماری قیادت ہر ممکن صورت میں اپنے دفاع کے لیے نہ صرف تیار ہے بلکہ دشمن کو اس کی زبان میں جواب دینے کی اہلیت رکھتی ہے۔
دنیا کی تاریخ میں بعض کردار ایسے نمودار ہوتے ہیں جو اقتدار کے نشے، فرقہ وارانہ نفرت، اور تعصب کے زہر میں اس قدر لت پت ہوتے ہیں کہ وہ اپنے گرد ایک فریب کا حصار بن لیتے ہیں۔ بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی ایک ایسا ہی خبیث، سفاک اور مکار کردار ہے جو نہ صرف مسلمانوں کے خون کا پیاسا ہے بلکہ اس کی پوری سیاست ہی ہندوتوا کے زہریلے نظریے مسلمانوں سے دشمنی اور پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر استوار ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: گولی کی مودی کی کے خلاف

پڑھیں:

مودی دور میں خواتین کے خلاف جرائم میں خطرناک اضافہ: بی جے پی رہنماؤں پر جنسی زیادتی کے الزامات

بھارت میں مودی سرکار کے دور میں خواتین کے خلاف جرائم، خاص طور پر طاقتور سیاسی شخصیات کی جانب سے جنسی زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 

این ڈی ٹی وی کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے ایم ایل اے پربھو چوہان کے بیٹے پرتیک چوہان کے خلاف کرناٹکا میں جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق مہاراشٹر کی 25 سالہ ایک خاتون کی شکایت پر درج ہونے والی ایف آئی آر میں الزام ہے کہ پرتیک چوہان نے 25 دسمبر 2023 سے 27 مارچ 2024 کے درمیان متعدد بار اس خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ شادی کے وعدوں کے باوجود پرتیک نے نہ صرف اسے دھوکا دیا بلکہ اسے خودکشی پر مجبور کرنے کی کوشش کی اور اس کے بازو پر بلیڈ سے زخم بھی لگایا۔

انڈین ایکسپریس کے اعداد و شمار کے مطابق 2019 سے 2025 تک کے عرصے میں بھارت کے 151 موجودہ ایم پیز اور ایم ایل ایز کے خلاف خواتین سے متعلق جرائم کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔

بھارتی تنظیم برائے جمہوری اصلاحات (اے ڈی آر) کے مطابق ان میں سب سے زیادہ تعداد (54) بی جے پی کے ارکان اسمبلی و پارلیمنٹ کی ہے، جن میں سے 16 ارکان پر جنسی زیادتی کے سنگین الزامات ہیں۔

یہ کوئی نیا رجحان نہیں ہے۔ این ڈی ٹی وی، ٹائمز آف انڈیا اور دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق، بی جے پی کے متعدد سابق وزراء اور ارکان اسمبلی پر جنسی زیادتی کے الزامات لگ چکے ہیں۔ 2019 میں بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کلدیپ سنگھ کو ایک نابالغ لڑکی سے زیادتی کے جرم میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی۔ اسی طرح بی جے پی ایم پی برج بھوشن شرن سنگھ پر متعدد خواتین نے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے ’’بیٹی پڑھاؤ‘‘ کے نعرے محض سیاسی مفادات تک محدود ہیں، جبکہ عملی طور پر پارٹی کے رہنما خواتین کے خلاف جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔ مودی سرکار کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ وہ پارٹی سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو سرکاری تحفظ فراہم کرتی ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں جنسی جرائم کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اورچیلنجزبڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اورطاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے ، وزیرخارجہ
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکا میں اہم شخصیت سے ملاقات، ڈونلڈ ٹرمپ کی مودی کو پھر چپیڑ
  • ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کے مسلسل بیانات، راہول گاندھی مودی پر برس پڑے
  • دنیا کا سب سے طاقتور پاسپورٹ کون سا ہے اور درجہ بندی میں گرین پاسپورٹ کہاں کھڑا ہے؟
  • سلامتی کونسل میں کھلا مباحثہ، پاکستانی سفیر نے بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا
  • مودی دور میں خواتین کے خلاف جرائم میں خطرناک اضافہ: بی جے پی رہنماؤں پر جنسی زیادتی کے الزامات
  • ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل
  • جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل
  • بھارت میں مذہبی پابندیاں
  • دنیا بھر میں سولر پینلز سستے، پاکستان میں کسٹمز ویلیو میں کمی