بنگلہ دیش، نئے کرنسی نوٹوں سے شیخ مجیب الرحمٰن کی تصویر ہٹادی گئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
ڈھا کا:بنگلہ دیش نے نئی سیریز کے بینک نوٹ جاری کردیئے جن پر ملک کے بانی اور سابق صدر شیخ مجیب الرحمان کی تصویر شامل نہیں ہے۔
بنگلہ دیش میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے اقتدار کے خاتمے اور ان کے بھارت فرار ہونے کے بعد نگران حکومت قائم کی گئی ہے جس کی قیادت معروف ماہر معیشت محمد یونس کر رہے ہیں اور نئی حکومت کے قیام کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ مرکزی بینک نے نوٹوں کے ڈیزائن میں نمایاں تبدیلی کی ہے۔مرکزی بینک کے ترجمان عارف حسین خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ اب نوٹوں پر کسی انسانی شخصیت کی تصویر شامل نہیں کی جائے گی اور اس کے بجائے قدرتی مناظر، تاریخی مقامات، مندروں، محلات اور دیگر ثقافتی ورثے کو اجاگر کرنے والی تصاویر نوٹوں پر شامل کی گئی ہیں۔
نئے ڈیزائن میں بنگالی مصور زین العابدین کے بنگال کے قحط پر بنائے گئے معروف فن پارے کو بھی جگہ دی گئی ہے۔اس کے علاوہ پاکستان سے آزادی کی جنگ کے شہداءکی یادگار “نیشنل مارٹرز میموریل” بھی ایک نوٹ پر دکھائی دے گی۔اتوار کو نو مختلف مالیت میں سے تین نئے نوٹ جاری کئے گئے جبکہ باقی نوٹ مرحلہ وار جاری کئے جائیں گے۔موجودہ نوٹ اور سکے بدستور گردش میں رہیں گے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بنگلہ دیش میں کرنسی نوٹوں کا ڈیزائن سیاسی حالات سے متاثر ہوا ہو۔1972 میں آزادی کے بعد جاری کئے گئے پہلے نوٹوں پر ملک کا نقشہ دکھایا گیا تھا جبکہ بعد میں عوامی لیگ کی حکومت نے شیخ مجیب الرحمٰن کی تصویر شامل کی۔واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اس وقت بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں اور بنگلہ دیش میں ان کے خلاف بغاوت کو کچلنے کی کوشش کے الزام میں مقدمہ چل رہا ہے۔انہوں نے عدالتی حکم کے باوجود وطن واپسی سے انکار کر دیا ہے اور عوامی لیگ پر بھی گزشتہ ماہ پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
شرمیلا فاروقی کا مولانا فضل الرحمٰن کے بیان پر ردِعمل
شرمیلا فاروقی—فائل فوٹوپاکستان پیپلز پارٹی کی رکنِ قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے بیان پر ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
ایک بیان میں شرمیلا فاروقی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن شادی کو بلوغت سے جوڑتے ہيں جبکہ اسلام اور آئینِ پاکستان انصاف، تحفظ اور انسانی وقار پر زور دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین کا آرٹیکل 25 ۔1 واضح کرتا ہے کہ قانون کی نظر میں تمام شہری برابر ہیں اور قانونی تحفظ کے مساوی حق دار ہیں جبکہ آرٹیکل 25-2 کہتاہے کہ جنس کی بنیاد پر کوئی تفریق نہیں ہو گی۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ہم ایسے طریقوں کا جواز پیش نہیں کر سکتے جو بنیادی انسانی حقوق اور آئینی ضمانتوں کی خلاف ورزی کرتے ہوں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ شادی کی کم از کم عمر بڑھانا انصاف کی طرف ایک قدم ہے۔