علیگڑھ میں مسلم پروفیسر پر ہندو انتہا پسند کارکنان کا حملہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
سری ورشنی کالج کے پرنسپل پروفیسر برجیش کمار نے کہا کہ طالب علموں نے ابتدائی طور پر الزامات کی وضاحت کرنے سے انکار کیا اور پروفیسر کی فوری معطلی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے لیڈروں اور اراکین نے علیگڑھ کے سری ورشنی کالج میں انگریزی کے ایک مسلمان پروفیسر پر ایک طالب علم کو قابل اعتراض پیغامات بھیجنے کا الزام لگاتے ہوئے حملہ کیا۔ صورتحال اس وقت مزید بڑھ گئی جب اے بی وی پی کے ارکان نے طلباء سمیت کئی لڑکیاں بھی شامل تھیں، نے پروفیسر کو گھیر لیا اور "بھارت ماتا کی جے" اور "پھول نہیں چنگاری ہیں، ہم بھارت کی ناری ہیں" جیسے نعرے لگائے۔ پولیس موقع پر پہنچی اور کافی کوشش کے بعد پروفیسر کو ہجوم سے بچایا۔
آبزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق "اے بی وی پی" کے عہدیدار بلدیو چودھری سی آئی ٹی یو نے الزام لگایا کہ پروفیسر "لو جہاد” میں ملوث تھے اور دعویٰ کیا کہ مسلم پروفیسر خاص طور پر ہندو لڑکیوں کو پی ایچ ڈی کی مدد جیسے تعلیمی سہولیات کا وعدہ کر کے انہیں پھنساتا تھا۔ بلدیو چودھری کے مطابق شکایت کنندہ ایک سابق طالبہ نے پولیس، ایس پی سٹی آفس اور ویمن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔ سری ورشنی کالج کے پرنسپل پروفیسر برجیش کمار نے کہا کہ طالب علموں نے ابتدائی طور پر الزامات کی وضاحت کرنے سے انکار کیا اور پروفیسر کی فوری معطلی کا مطالبہ کیا۔ انکوائری کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ معاملہ چھ ماہ پرانا ہے لیکن کالج کے اندر کوئی باضابطہ شکایت پیش نہیں کی گئی۔
پرنسپل نے میڈیا کو بتایا "اگر شکایت کنندہ ہمارے ادارے کی طالبہ ہے، تو ہم تحقیقات کریں گے، اگر وہ باہر کی ہے، تو پولیس اسے سنبھالے گی"۔ انہوں نے کہا کہ کالج کسی کو صرف عوامی احتجاج یا الزامات کی بنیاد پر بغیر باقاعدہ انکوائری کے معطل نہیں کرے گا۔ علیگڑھ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (سٹی) مریگانک شیکھر پاٹھک نے سابق طالب علم کی طرف سے شکایت موصول ہونے کی تصدیق کی، جس میں الزام لگایا گیا کہ پروفیسر نے قابل اعتراض ویڈیوز اور پیغامات بھیجے ہیں۔ پروفیسر کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ کی جانچ کی جا رہی ہے۔ شیکھر پاٹھک نے کہا "ہم تمام زاویوں کو دیکھ رہے ہیں، کالج نے ایک داخلی انکوائری ٹیم بھی تشکیل دی ہے"۔ اس کے علاوہ ہم پروفیسر پر حملہ کے حوالے سے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں۔ حملے کے سلسلے میں ابھی تک کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
ہنگو پولیس کے قافلے پر بم حملہ، ایس ایچ او سمیت 2 اہلکار زخمی
ہنگو پولیس کے قافلے پر بم حملہ، ایس ایچ او سمیت 2 اہلکار زخمی WhatsAppFacebookTwitter 0 2 November, 2025 سب نیوز
ہنگو(آئی پی ایس) ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر دھماکے کے نتیجےمیں ایس ایچ او عمران الدین سمیت 2 اہلکار زخمی ہوگئے۔
ہنگو پولیس نے بتایا کہ دھماکہ کے بعد فائرنگ بھی کی گئی، پولیس قافلے کو آئی ای ڈی حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
پولیس ذرائع نے کہا کہ پولیس قافلے میں ایس پی انوسٹی گیشن عبدالصمد، ڈی ایس پی ٹل مجاہد اور ایس ایچ او عمران الدین جا رہے تھے۔
پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، ایچ او عمران الدین زخمی ہو گئے۔
ایس ایس پی انویسٹیگیشن عبد الصمد خان نے بتایا کہ پولیس امن کیمٹی کے اجلاس واپس آ رہی تھی، ہمارے ساتھ پولیس قافلے کو نشانہ بنایا گیا، واقعے میں ایس ایچ او عمران الدین خان سمیت دو اہلکار زخمی ہوئے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجماعت اسلامی کا مینار پاکستان پر ہو نے والا اجتماع عام تاریخی ہو گا،ڈاکٹر طارق سلیم جماعت اسلامی کا مینار پاکستان پر ہو نے والا اجتماع عام تاریخی ہو گا،ڈاکٹر طارق سلیم پیپلز پارٹی میں وزارتِ عظمیٰ کے لیے مشاورت تیز، بیرسٹر گروپ بھی ساتھ دینے پر راضی سوڈان کی قیامت خیز جنگ سے فرار کے دوران خاندان بچھڑ گئے، بچے والدین کے سامنے قتل یارانِ جدہ گروپ کی جانب سے چوہدری عطا محمد چیمہ مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لیے تعزیتی نشست کا انعقاد عیسائیوں کے قتل عام کا الزام: ٹرمپ کا نائیجیریا میں فوجی کارروائی کیلئے تیاری کا حکم بھارت سے آنے والی ہواؤں سے لاہور کی فضا انتہائی مضر صحتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم