سری ورشنی کالج کے پرنسپل پروفیسر برجیش کمار نے کہا کہ طالب علموں نے ابتدائی طور پر الزامات کی وضاحت کرنے سے انکار کیا اور پروفیسر کی فوری معطلی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے لیڈروں اور اراکین نے علیگڑھ کے سری ورشنی کالج میں انگریزی کے ایک مسلمان پروفیسر پر ایک طالب علم کو قابل اعتراض پیغامات بھیجنے کا الزام لگاتے ہوئے حملہ کیا۔ صورتحال اس وقت مزید بڑھ گئی جب اے بی وی پی کے ارکان نے طلباء سمیت کئی لڑکیاں بھی شامل تھیں، نے پروفیسر کو گھیر لیا اور "بھارت ماتا کی جے" اور "پھول نہیں چنگاری ہیں، ہم بھارت کی ناری ہیں" جیسے نعرے لگائے۔ پولیس موقع پر پہنچی اور کافی کوشش کے بعد پروفیسر کو ہجوم سے بچایا۔

آبزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق "اے بی وی پی" کے عہدیدار بلدیو چودھری سی آئی ٹی یو نے الزام لگایا کہ پروفیسر "لو جہاد” میں ملوث تھے اور دعویٰ کیا کہ مسلم پروفیسر خاص طور پر ہندو لڑکیوں کو پی ایچ ڈی کی مدد جیسے تعلیمی سہولیات کا وعدہ کر کے انہیں پھنساتا تھا۔ بلدیو چودھری کے مطابق شکایت کنندہ ایک سابق طالبہ نے پولیس، ایس پی سٹی آفس اور ویمن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔ سری ورشنی کالج کے پرنسپل پروفیسر برجیش کمار نے کہا کہ طالب علموں نے ابتدائی طور پر الزامات کی وضاحت کرنے سے انکار کیا اور پروفیسر کی فوری معطلی کا مطالبہ کیا۔ انکوائری کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ معاملہ چھ ماہ پرانا ہے لیکن کالج کے اندر کوئی باضابطہ شکایت پیش نہیں کی گئی۔

پرنسپل نے میڈیا کو بتایا "اگر شکایت کنندہ ہمارے ادارے کی طالبہ ہے، تو ہم تحقیقات کریں گے، اگر وہ باہر کی ہے، تو پولیس اسے سنبھالے گی"۔ انہوں نے کہا کہ کالج کسی کو صرف عوامی احتجاج یا الزامات کی بنیاد پر بغیر باقاعدہ انکوائری کے معطل نہیں کرے گا۔ علیگڑھ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (سٹی) مریگانک شیکھر پاٹھک نے سابق طالب علم کی طرف سے شکایت موصول ہونے کی تصدیق کی، جس میں الزام لگایا گیا کہ پروفیسر نے قابل اعتراض ویڈیوز اور پیغامات بھیجے ہیں۔ پروفیسر کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ کی جانچ کی جا رہی ہے۔ شیکھر پاٹھک نے کہا "ہم تمام زاویوں کو دیکھ رہے ہیں، کالج نے ایک داخلی انکوائری ٹیم بھی تشکیل دی ہے"۔ اس کے علاوہ ہم پروفیسر پر حملہ کے حوالے سے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں۔ حملے کے سلسلے میں ابھی تک کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا: وزیر دفاع خواجہ آصف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا، مسلم ممالک کو نیٹو کے طرز پر اتحاد بنانا چاہیے، مجھے مسلم ممالک کے اجلاس میں مایوسی نہیں ہوئی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ معرکۂ حق میں تو ہم نے ثابت کر دیا کہ بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی۔یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

وزیردفاع کا کہنا تھاکہ اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، اسے سوڈان سے سی آئی اے کے ڈائریکٹر لائے تھے۔

ان کا کہنا تھاکہ حماس کی قیادت امریکا کی مرضی سے قطر میں بیٹھی تھی، غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے یہ سب کچھ امریکا کی مرضی کے ساتھ ہوا ہے، مسلم دنیا کو سمجھنا چاہیے اور اپنے دوست نما دشمن میں تفریق کر لیں، بڑا واقعہ ہے کچھ وقت لگے گا لیکن کچھ نہ کچھ ہو گا۔

وزیرِ دفاع نے کہا کہ شام میں امریکا کی مرضی سے حکومت آئی ہے، اسرائیل اس پر بھی حملے سے باز نہیں آ رہا، امریکا اور مغرب میں جو رائے عامہ بن رہی ہے یہ اسرائیل کے لیے زیادہ خطرناک ہے، امریکا اور باقی دنیا میں رائے عامہ اسرائیل کے خلاف ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت سے محروم رکھنا ناقابل برداشت اقدام ہے، مولوی محمد عمر فاروق
  • لاہور؛ احتجاج کرنے پر رہنما جماعت اسلامی سمیت جمعیت کے متعدد کارکنان گرفتار
  • بھارت: اسپتال میں خواتین ڈاکٹرآپس میں گتھم گتھا ہوگئیں
  • پروفیسر عبدالحمید جونیجو کو پرنسپل گورنمنٹ اسلامیہ ڈگری کالج بدین تعینات کردیاگیا
  • کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مان کر کمیونسٹوں نے غلطی کی تھی، پروفیسر عرفان حبیب
  • علیمہ خان کا انڈوں سے حملہ کرنے والی خواتین کے بارے میں بڑا انکشاف
  • قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا: وزیر دفاع خواجہ آصف
  • قطرمیں اسرائیلی حملہ امریکہ کی مرضی سے ہوا،خواجہ آصف
  • قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
  • مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں