صوبائی امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ صوبے کے عوام کو بانی پی ٹی آئی کی رہائی نامی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رکھا ہے، وفاقی حکومت بھی کرپشن میں پیچھے نہیں، پاکستان میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے، خیبر پختونخوا کے عوام نے تین بار ایک ہی جماعت کو حکومت سونپی لیکن انہوں نے کرپشن میں اضافے کے سوا کوئی کارکردگی نہیں دکھائی۔ صوبے کے عوام کو بانی پی ٹی آئی کی رہائی نامی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رکھا ہے، وفاقی حکومت بھی کرپشن میں پیچھے نہیں، پاکستان میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ صوبے میں کرپشن کے خلاف پیپلز پارٹی کے احتجاج پر حیرانی ہوئی۔ مائنز اینڈ منرلز بل 2017ء میں ترامیم کی بجائے نئے سرے سے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ نافذ کرنے کی کوشش کی گئی۔ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کی کسی صورت حمایت نہیں کریں گے۔ صوبے کے وسائل پر صوبے کے عوام کا حق ہے۔ اسے امریکہ یا کسی اور ملک کے حوالے کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دارالعلوم الاسلامیہ بیرون ہوید گیٹ بنوں میں منعقدہ صوبائی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے سیکرٹری جنرل محمد ظہور خٹک، نائب امراء مولانا محمد تسلیم اقبال، عزیز اللہ خان مروت، حاجی اختر علی شاہ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل حاجی اکبر علی خان و دیگر ذمہ داران شریک تھے۔ اس موقع پر کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور جون کے لیے منصوبہ بندی کی گئی۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ اس وقت پورا ملک بالخصوص خیبر پختونخوا جنوبی بدترین بدامنی کی لپیٹ میں ہے، ڈرون حملے، اغواء برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ معمول بن چکی ہے۔ کسی کی جان و مال محفوظ نہیں۔ صوبائی اور وفاقی حکومتوں میں اختیارات کی کھنیچا تانی ہے اور اس وجہ سے صوبہ بدترین حالات سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے سرحدوں کی بجائے اندرونی سیکورٹی کو سنبھال رکھا ہے جس سے مسائل بڑھ گئے ہیں۔ فوج کا کام اندرونی سیکورٹی نہیں، سرحدوں کا دفاع ہے۔ مغربی سرحدوں پر بھی فوج کا کوئی کام نہیں ہے، یہاں کی حفاظت قبائلی خود بہتر طریقے سے کر سکتے ہیں۔ فوج مشرقی سرحد کی حفاظت یقینی بنائے اور کشمیر کی آزادی کے لیے کوشش کرے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کی تمام چھاؤنیاں عوام کی آمد ورفت کے لیے بند ہیں۔ بنوں میں سرکاری دفاتر چھاؤنی کے اندر ہیں جن تک جانے کے لیے عوام کو فوجی چیک پوسٹوں پر ذلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پشاور ائیر پورٹ تک جانے کے لیے جگہ جگہ فوجی چیک پوسٹوں پر عوام کو ذلیل و خوار کیا جاتا ہے۔ یہ سلسلہ بند کیا جائے اور چھاؤنیاں اور راستے عوام کے لیے کھولے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی تمام جماعتیں کسی نہ کسی صورت کرپشن میں ملوث ہیں۔ عوام پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ان کرپٹ حکمرانوں کی بجائے ایماندار اور دیانتدار قیادت کا انتخاب کریں۔ دیانتدار قیادت ہی ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا انہوں نے صوبے کے کے عوام عوام کو رکھا ہے کہا کہ نے کہا کے لیے

پڑھیں:

پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ہے: حافظ نعیم

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے شہر میں سڑکیں بنی ہوئی نہیں ہیں لیکن شہریوں کو ہزاروں کے ای چالان آ رہے ہیں، ہم لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے شہر کو آزادی دلائیں گے۔ایک تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی میں جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی بساط سے زیادہ کام کر رہے ہیں اور کریں گے، ایک مرتبہ پھر 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ان کا کہنا تھا مرتضیٰ وہاب کے کام بھی ان کو دیکھنے پڑتے ہیں، ایس تھری منصوبہ کہاں چلا گیا، شہر میں ٹرانسپورٹ ہے نہیں، سڑکیں بنی نہیں ہیں اور ای چالان ہزاروں میں آرہا ہے، کراچی سرکلر ریلوے نہیں بن رہا ہے، ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کا برا حال کر رکھا ہے، اورنج لائن میں بھی پورے اورنگی کو کور نہیں کیا گیا۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی میں قبضے کی سیاست جاری ہے، گاؤں اور دیہات پر قبضے کے بعد شہروں پر قبضہ کر لیا گیا ہے، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے سندھ میں 5 ہزار روپے کا ہے، یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کیے جارہے ہیں، ہم لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے کراچی شہر کو آزادی دلائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں پیپلزپارٹی کی سیٹوں میں من پسند حلقہ بندیوں کی وجہ اضافہ ہوا، پیپلز پارٹی نے دھاندلی کرکے اپنا میئر بنایا، بلدیاتی انتخابات جیت کر لوگ کہتے تھے اختیارات ملیں گے نہیں تو کام کیسے کریں گے، ابھی تک پیپلزپارٹی نے ٹاؤن کو اختیارات منتقل نہیں کیے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کچرا اٹھانے کے اختیارات بھی سندھ حکومت کے پاس ہے، گھر سے جو کچرا اٹھایا جاتا ہے اس کے پیسے لوگ خود ادا کرتے ہیں، سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کے پاس گھر سے کچرا اٹھا کر لینڈ فیلڈ سائٹ تک پہنچانے کا پورا میکنزم موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹاؤنز کو کام کرنے سے روکا جا رہا ہے، سٹی وارڈنز کو استعمال کرکے کام میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں، جماعت اسلامی اپنے ٹاؤن میں اختیارات سے بڑھ کر کام کر رہی ہے، جماعت اسلامی کے تحت تعمیر و ترقی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، نارتھ ناظم آباد میں کچھ بلاک کے لوگ شکایت کر رہے ہیں، ٹاؤن چیئرمین وہاں پر بھی کام کریں، شہر کی اونر شپ لیں۔ان کا کہنا تھا 12 سے 15 سال سے کراچی کے بڑے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، 15 سالوں میں پیپلز پارٹی نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا، سیوریج کا نظام بھی ٹاؤن کو دیکھنا پڑ رہا ہے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر لیا ہے، کراچی کے نوجوانوں کو روزگار سے دور کر دیا گیا۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا تعلیم خیرات نہیں یہ ہمارے بچوں کا حق ہے، جنریشن زی دنیا میں انقلاب لا رہی ہے، اسی جنریشن زی کو مایوس کیا جا رہا ہے، جنریشن زی اگر مایوس ہوگئی تو پھر غلط راہ پر لگے گی، جماعت اسلامی بنو قابل پروگرام کے ذریعے جنریشن زی کو باصلاحیت بنا رہی ہے۔انہوں نے کہا حکومت سے کہنا چاہتا ہوں ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، جماعت اسلامی تیاری کر رہی ہے اگر لوگ ہمارے ساتھ نکلے تو آپ کو جانا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • فیصل کریم کنڈی کا صوبے کی بہتری اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے ہر کوشش کی حمایت کا اعلان
  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • کرپشن سے پاک پاکستان ہی ملک و قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے، کاشف شیخ
  • پی پی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے، حافظ نعیم
  • پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ہے: حافظ نعیم
  • ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے میں مصروف: شہباز شریف، نوازشریف سے ملاقات
  • ڈیم ڈیم ڈیماکریسی (پہلا حصہ)
  • سڑکیں کچے سے بدتر، جرمانے عالمی معیار کے
  • پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم
  • پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم