غزہ جنگ نے صیہونی رژیم کے خزانے کو خالی کر دیا؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام ٹائمز: آپریشن طوفان الاقصیٰ کے بعد قبلہ اول کی آزادی اور اسرائیل کی نابودی کی تحریک دنیا کے کونے کونے میں پھیل گئی اور غیر مسلم حریت پسند ممالک بھی اس ناجائز ریاست کے وجود کیخلاف پھٹ پڑے۔ علاوہ ازیں نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دے دیا گیا، گریٹر اسرائیل کے استعماری خواب کو مقاومتی مجاہدین نے تہس نہس کرکے رکھ دیا۔ رپورٹ: سید عدیل عباس
غزہ پر مسلط صیہونی جنگ میں ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کی شہادتوں اور علاقہ کو ملبے کا ڈھیر بنائے جانے کے باوجود عالمی سنجیدہ حلقے بھی یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ اس لڑائی میں اسرائیل فاتح نہیں، گو کہ اس جنگ میں جانی و مالی نقصان اہل غزہ کا ہوا، تاہم کئی پہلووں سے اب تک صیہونی رژیم کو تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سب سے پہلے ناقابل تسخیر ہونے کی دعویدار غاصب ریاست کا پول سب سے پہلے طوفان الاقصٰی آپریشن نے توڑا، کسی دور میں پتھروں سے لڑنے والے حماس کے مجاہدین نے جب تل ابیب پر میزائلوں کی بارش کی تو صیہونیوں کے ہوش اڑ گئے، اس موقع پر ناجائز ریاست کا نہ صرف دفاعی نظام سرنگوں ہوا بلکہ انٹیلی جنس سسٹم بھی دنیا کے سامنے بری طرح ایکسپوز ہوا۔ ہلاکتوں کیساتھ کئی افراد کو قیدی بنانا مقاومتی محاذ کی بہت بڑی جنگی و سیاسی فتح تھی۔
طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد جس طرح اسرائیل نہتے اہلیان غزہ پر حملہ آور ہوا وہ کوئی جنگی حکمت عملی نہیں بلکہ بے گناہ افراد پر بمباری کی صورت میں محض اپنی شکست کا دیوانہ پن تھا۔ اس جنگ کے آغاز میں ایک طویل عرصہ تک صیہونی عسکری دہشتگرد حماس سمیت مقاومتی تنظیموں کی خوشبو تک نہ سونگھ سکے، اس حملہ کے بعد اسرائیل کا وحشی پن دنیا کے سامنے آشکار کر دیا۔ جس پر وہ ممالک بھی اسرائیل کی مذمت کرتے نظر آئے، جنہوں نے اس کے مظالم کیخلاف بھی لب کشائی نہ کی تھی۔ آپریشن طوفان الاقصیٰ کے بعد قبلہ اول کی آزادی اور اسرائیل کی نابودی کی تحریک دنیا کے کونے کونے میں پھیل گئی اور غیر مسلم حریت پسند ممالک بھی اس ناجائز ریاست کے وجود کیخلاف پھٹ پڑے۔ علاوہ ازیں نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دے دیا گیا، گریٹر اسرائیل کے استعماری خواب کو مقاومتی مجاہدین نے تہس نہس کرکے رکھ دیا۔
ہولوکاسٹ کا کارڈ پہلے سے کہیں کم مؤثر ہوگیا ہے اور مغرب کے لوگ بھی اسرائیل کی حقیقت دیکھنے لگے ہیں۔ فلسطینی مسئلہ، جو تقریباً بھلا دیا گیا تھا، ایک بار پھر زندہ ہوگیا ہے، جنگ نے مغربی عوام کے نقطہ نظر کو "فلسطینی-اسرائیلی تنازعہ یا دونوں فریق" سے بدل کر "اسرائیلی قبضہ یا نسل کشی" پر مرکوز کر دیا ہے۔ اگر یوں کہا جائے کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن نے کئی سالہ صیہونی و امریکی منصوبے کو ناکام کر دیا تو غلط نہ ہوگا۔ اب اگر اس جنگ میں صیہنونیوں کے مالی نقصانات کا جائزہ لیا جائے تو وہ بہت حیران کن ہے، جہاں اس لڑائی نے اسرائیل کو جنگی و سیاسی شکست دی ہے، وہیں صیہونی خزانہ پر انتہائی گہری ضرب لگائی ہے اور یہ سب کچھ مقاومتی محاذ کی استقامت سے ممکن ہوا۔ غزہ کی جنگ کو 600 سے زائد دن گزر چکے ہیں۔
مختلف باوثوق ذرائع سے اکٹھی کی جانے والی معلومات کے مطابق اس جنگ پر کل صیہونی لاگت تقریباً 46.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: طوفان الاقصی اسرائیل کی ارب ڈالر دنیا کے کر دیا بھی اس کے بعد
پڑھیں:
غاصب صیہونی فوجیوں کی بکتر بند گاڑی پر کامیاب مارٹر حملہ
مزاحمتی ذرائع کے مطابق اسلامک جہاد تحریک کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ نے اعلان کیا ہے کہ مجاہدین کے ایک گروپ الاقصیٰ شہداء بریگیڈ نے العامودی بریگیڈ کے تعاون سے اسرائیلی فوجیوں اور گاڑیوں کے ایک اجتماع کو نشانہ بنایا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامک جہاد کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ نے بتایا ہے کہ مجاہدین نے خان یونس میں اسرائیلی فوجیوں کی بکتر بند گاڑیوں کو مارٹر حملوں سے نشانہ بنایا ہے۔ مزاحمتی ذرائع کے مطابق اسلامک جہاد تحریک کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ نے اعلان کیا ہے کہ مجاہدین کے ایک گروپ الاقصیٰ شہداء بریگیڈ نے العامودی بریگیڈ کے تعاون سے اسرائیلی فوجیوں اور گاڑیوں کے ایک اجتماع کو نشانہ بنایا، جنہوں نے کسٹم والے علاقے میں دراندازی کی تھی۔ الاقصیٰ بریگیڈز نے بھی ایک الگ بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کے مجاہدین نے کل اسرائیلی قابض فوج کی بکتر بند گاڑیوں کے ایک اجتماع کو نشانہ بنایا، خان یونس کے جنوب میں کسٹم کے علاقے میں 60 کیلیبر مارٹر کے ساتھ حملہ کامیاب رہا۔ تقریباً بیس ماہ قبل غزہ میں فلسطینی مزاحمت کے ہاتھوں انٹیلی جنس اور فوجی شکست کے بعد اسرائیلی فوج نے اس علاقے کے خلاف جنگ کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے قیدیوں کو زندہ گھر واپس لے جائے گی اور فلسطینی مزاحمت کو ختم کر دے گی۔ یہ دعویٰ آج تک حقیقت کا روپ نہیں دھار سکا، بلکہ صیہونی فوج کے حملوں کے نتیجے میں متعدد قیدی مارے جا چکے ہیں اور فلسطینی مزاحمت ابھی تک برقرار ہے۔