علامہ شبیر حسن میثمی کی وفد کے ہمراہ قم میں منعقدہ "عزم علماء و تنظیمی کنونشن" میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی ہدایات کی روشنی میں ملک بھر میں اتحاد امت، عزاءداری سید الشہداء کے تحفظ، زائرین کی مسائل کے حل سمیت دینی خدمات کا تفصیل سے ذکر کیا اور اس ضمن میں کرم پارا چنار میں جنگ سے متاثرہ عوام کی قائد ملت کیجانب سے خدمات و فرقہ واریت کے خلتمے کیلئے موثر اقدامات، گلگت بلتستان میں کامیاب عوامی تحرک، عزاداری پر ایف آئی آرز کے خاتمے کیلئے عملی کاوشوں اور دیگر مسائل کے حل کیلئے سیاسی و مذہبی جدوجہد کو بیان کیا۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کی سربراہی میں ایران کے 8 روزے دور پر آئے ہوئے وفد نے دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان کی جانب سے منعقدہ عزم علماء و تنظیمی کنونشن میں شرکت کی۔ وفد میں شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات زاہد علی آخونزادہ، سد اخلاق اختر زیدی، مولانا فیاض حسین مطہری، مولانا ڈاکٹر محمد میثمی، سہیل رضا، سید رفعت عباس زیدی اور رفیق مہدی شامل تھے۔ دفتر قائد قم کے نمائندہ علامہ بشارت حسین زاہدی نے دفتر قائد کے عہدیداروں و علماء کرام کے ہمراہ وفد کا پرتپاک استقبال کیا۔ کنونشن میں سینکڑؤں علماء و طلاب نے شرکت کی۔ اس موقع پر تنظیمی کنونش سے دفتر قائد کے نمائندہ بشارت حسین زاہدی نے خطاب کرتے ہوئے سپاسنامہ پیش کیا اور دفتر قائد کی فعالیت کا ذکر کرتے ہوئے ان رفقاء، اراکین نظارت و مجلس عاملہ کی جانب سے طلاب اور زائرین کے لیے جاری خدمات کا ذکر کیا۔
بعد ازاں شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات زاہد علی آخونزادہ نے خطاب کرتے ہوئے قیام پاکستان کے بعد سے تشیع کے تحرک اور تسلسل کے ساتھ پاکستان میں اسلامی اقدار کے احیاء کے لیے کاوشوں اور کامیابیوں کے ذیل میں کی گئی خدمات کا ذکر کیا اور 60 کی دہائی میں قائد اول سید محمد دہلوی اعلی اللہ مقامہ کی شیعہ مطالبات کمیٹی کی خدمات، 80 کی دہائی میں قائد علامہ مفتی جعفر حسین اعلیٰ اللہ مقامہ کی تشیع کے اسلامی دائرے میں تشخص اور روشن چہرے کو واضح کرنے کے لیے کی گئی خدمات جبکہ بعدازاں قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی اعلیٰ اللہ مقامہ کی پاکستان میں اہل اسلام میں اتحاد و وحدت کے لیے کی گئی خدمات اور ان کے تسلسل میں قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی دامت برکاتہ کی کاوشوں سے اتحاد امت کے پلیٹ فارموں کا قیام اور بانئ اتحاد امت مسلمہ کے طور پر کی گئی کاوشوں کے تحت تشیع کو عزت وقار میں اضافہ کا ذکر کرتے ہوئے وطن عزیر پاکستان میں تشیع کو اسلامی دائرے کے وسط میں قرار دیا۔
بعد ازاں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی دامت برکاتہ کی ہدایات کی روشنی میں ملک بھر میں اتحاد امت، عزاءداری سید الشہداء کے تحفظ، زائرین کی مسائل کے حل سمیت دینی خدمات کا تفصیل سے ذکر کیا اور اس ضمن میں کرم پارا چنار میں جنگ سے متاثرہ عوام کی قائد ملت کی جانب سے خدمات و فرقہ واریت کے خلتمے کے لیے موثر اقدامات، گلگت بلتستان میں کامیاب عوامی تحرک، عزاداری پر ایف آئی آرز کے خاتمے کے لیے عملی کاوشوں اور دیگر مسائل کے حل کے لیے سیاسی و مذہبی جدوجہد کو بیان کیا۔ انہوں نے پاک ایران تعلقات کو ہمسایہ و بردرانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک تہذیب و ثقافت اور مذہب کے مضبوط رشتے میں بندھے ہوئے ہیں، جنہیں مزید بہتر بنانے کے لیے علماء کرام اور ایران میں پڑھنے والے طلاب کو مزید کاوشیں کرنی ہوں گی، تاکہ دونوں اسلامی ممالک کے دوستی کے رشتوں کو مضبوط سے مضبوط تر بنا سکیں۔ تنظیمی کنونشن کے آغاز میں تلاوت کلام پاک کے بعد حاضرین نے دونوں ممالک پاکستان اور ایران کے قومی ترانوں کا کھڑے ہوکر استقبال کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری قائد ملت جعفریہ پاکستان خطاب کرتے ہوئے مسائل کے حل دفتر قائد اتحاد امت علامہ سید خدمات کا کیا اور ذکر کیا کی گئی کا ذکر کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان واقعہ: علماء نے مقتولہ کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیدیا
پاکستان علما کونسل نے ڈیگاری میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے مقتولہ بانو کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت، آئین اور ملکی قانون کے خلاف قرار دیا ہے۔
علماء کا کہنا ہے کہ مقتولہ کے والدین کا یہ بیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ قتل میں ان کی رضامندی شامل تھی، جو شرعی و قانونی لحاظ سے قابلِ گرفت ہے۔ علما نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے بیانات قاتلوں کے لیے سہولت کاری کے مترادف ہیں اور ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔
پاکستان علما کونسل کے چیئرمین، مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ شریعتِ اسلامیہ کے مطابق ایسے قاتلوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جا سکتا، چاہے مقتول کا قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ معافی دینا چاہے۔ یہ اقدام نہ صرف شریعت بلکہ ملکی آئین و قانون کے بھی برخلاف ہے۔
مولانا اشرفی نے مزید کہا کہ مقتولہ کے والدین کا یہ بیان انہیں بھی اس ظلم میں شریک ٹھہراتا ہے، لہٰذا ان کا کردار بھی تحقیقات کا حصہ ہونا چاہیے۔
علماء کونسل نے بلوچستان میں پیش آنے والے اس واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قاتلوں اور ان کے سہولت کاروں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ علماء نے کہا کہ چاہے مجرم کوئی قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو، شریعت کا حکم ہے کہ اسے اس کے جرم کی سزا ضرور ملنی چاہیے۔
علماء کونسل نے ریاست سے مطالبہ کیا کہ تحقیقات کو شفاف اور مؤثر بنایا جائے اور قاتلوں کو جلد از جلد قانون کے مطابق سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔
Post Views: 7