جنوبی ایشیا میں تنازعات کسی بھی وقت خطرناک ہو سکتے ہیں، جنرل ساحر شمشاد مرزا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
SINGAPORE:
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے خبردار کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں کئی غیر حل شدہ تنازعات اب بھی متحرک ہیں جو کسی بھی وقت قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بات سنگاپور میں جاری شنگریلا ڈائیلاگ کے دوران ایک اہم خطاب میں کہی۔
جنرل ساحر شمشاد نے کہا کہ ایشیا پیسیفک اب اکیسویں صدی کا جیوپولیٹیکل کاک پٹ بن چکا ہے، جہاں اسٹریٹیجک کشیدگی میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خطے میں بحرانوں سے نمٹنے کے ادارہ جاتی نظام نہ صرف نازک ہیں بلکہ غیر مساوی بھی ہیں، جس کی وجہ سے تنازعات کی شدت کم کرنے کے لیے مؤثر مکالمہ اور تعاون کا فقدان ہے۔
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا کو ایشیا پیسیفک کی استحکام سے متعلق مکالمے سے الگ نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہاں تنازع کشمیر سمیت کئی بنیادی مسائل حل طلب ہیں۔
جنرل ساحر کا کہنا تھا کہ ایسے فعال تنازعات کسی بھی وقت بھڑک سکتے ہیں، جن سے نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سلامتی کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
خطاب میں چیئرمین جوائنٹ چیفس نے کہا کہ پائیدار کرائسس مینجمنٹ کے لیے باہمی برداشت، واضح ریڈ لائنز اور مساوی رویہ ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک فریقین کو برابری کا درجہ نہیں دیا جاتا، کوئی بھی اسٹریٹجک فریم ورک مؤثر ثابت نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ایڈہاک اقدامات ناکافی ہیں۔ خطے کو ایسے ادارہ جاتی پروٹوکولز، فعال ہاٹ لائنز، کشیدگی میں کمی کے لیے طے شدہ طریقہ کار، اور مشترکہ کرائسس مینجمنٹ مشقوں کی ضرورت ہے۔
جنرل ساحر نے زور دیا کہ مصنوعی ذہانت، سائبر حملے اور رئیل ٹائم بیٹل فیلڈ سرویلنس جیسے جدید حربے اسٹریٹجک فیصلوں پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں، اس لیے کرائسس مینجمنٹ میکنزم میں ان جدید حقیقتوں کو شامل کیا جانا چاہیے۔
خطاب کے آخر میں انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر طاقت اور مفادات اب اخلاقیات، اصولوں، ریاستی خودمختاری، علاقائی سالمیت، انسانی حقوق اور انصاف جیسے اقدار سے بالاتر ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نظریاتی یا علاقائی اختلافات کو دبانے سے نہیں، بلکہ پُراعتماد مکالمے اور مؤثر اسٹریٹجک کمیونیکیشن سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ غلط فہمیاں اور گمراہ کن معلومات کشیدگی کو ہوا دیتی ہیں، اس لیے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کو بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کا کہنا تھا کہ سکتے ہیں انہوں نے
پڑھیں:
ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
امریکا اور چین نے کسی بھی ممکنہ تنازع یا غلط فہمی کو کم کرنے کے لیے فوج سے فوج کے براہِ راست رابطے بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی جنوبی کوریا میں ہونے والی تاریخی ملاقات کے بعد کیا گیا۔
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب ڈونگ جون سے فون پر بات چیت کے دوران یہ فیصلہ کیا، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعات کو کم کرنے کے طریقہ کار قائم کیے جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات کے اثرات آنا شروع، ٹرمپ نے چین پر عائد ٹیکس میں کمی کا اعلان کردیا
ہیگستھ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ امن، استحکام اور مضبوط تعلقات دونوں طاقتور ممالک کے مفاد میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، جبکہ چین نے تائیوان کے معاملے پر واشنگٹن کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گزشتہ برسوں میں بحیرہ جنوبی چین اور تائیوان آبنائے میں امریکی اور چینی افواج کے درمیان متعدد خطرناک تصادم کے واقعات پیش آئے تھے۔
ماہرین کے مطابق یہ عسکری رابطے دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیوں اور ممکنہ تصادم سے بچنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ چین شی جی پنگ فوجی رابطہ