مُودی کا ”نیو نارمل” اور راکھ ہوتا سیندور!
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
مُودی کا ”نیو نارمل” اور راکھ ہوتا سیندور! WhatsAppFacebookTwitter 0 2 June, 2025 سب نیوز
تحریر: عرفان صدیقی
”آپریشن سیندور” کی لاش، دَس مئی سے بے گوروکفن پڑی ہے۔ اَب تو اُس سے تعّفن بھی اُٹھنے لگا ہے۔ کھال ہڈّیاں چھوڑ رہی ہے۔ مُودی، بہار کے انتخابات جیتنے کے لئے گلی گلی محلّے محلّے جھوٹ کے سرکس سجا رہا ہے۔ آپریشن سیندور کو اپنی فتح قرار دیتے ہوئے جَنتاَ کو گمراہ کر رہا ہے اور اُس کی مسلح افواج کھُلے عام اپنی شکست کو تسلیم کرتے ہوئے مُودی کی راہ کھوٹی کر رہی ہیں۔
مُودی کا ایک دعویٰ یہ ہے کہ چار روزہ جنگ کے نتیجے میں ایک ”نیونارمل” یا ”معمول ِنو” تو جنم لے چکا ہے۔ دوسرا دعویٰ یہ کہ ”آپریشن سیندور” بدستور جاری ہے۔ مُودی کے دونوں دعوے درست مان لئے جائیں تو بھی اُن کے معنی ومفہوم کو زمینی حقائق کی آنکھ سے دیکھنا ہوگا۔ دَرودِیوار پر لکھا سچ یہ ہے کہ اپنی پسند کا وقت، محاذ اور طریقِ جنگ چننے کے باوجود بھارت یہ جنگ ہار گیا۔ بُری طرح ہار گیا۔ ساری دنیا نے اس ہار پر مہرِ تصدیق ثبت کردی۔ ابتدائی مرحلے میں بھرپور تحمل کے ساتھ پاکستان نے خود کو اپنے دفاع تک محدود رکھا۔ اور جب ”بنیانُ المرصوص” کی باگیں ڈھیلی چھوڑ دی گئیں تو صرف تین گھنٹے پینتیس منٹ میں مُودی کا سرِ پُرغرور، رزقِ خاک ہوگیا۔ اُس کے پاس کوئی چارہ نہ تھا کہ بارگاۂِ قِصرِ سفید پر دستک دیتا اور ڈونلڈ ٹرمپ کے حضور جنگ بندی کی عرضی گذارتا۔
بقول مُودی، اگر ”آپریشن سیندور” جاری ہے، تو صرف اس قدر ہے کہ سوالات اُٹھ رہے ہیں اور میڈیا کا آتشکدہ دہک رہا ہے۔ فنِّ دروغ گوئی میں کمال مہارت کے باوجود مُودی کے لئے حقائق چھپانا مشکل ہو رہا ہے۔ پاکستان نے جنگ کے پہلے مرحلے میں ہی واضح اعلان کردیا تھا کہ رافیل سمیت بھارت کے پانچ طیارے تباہ کردیے گئے ہیں۔ بھارت نے ایک بار بھی اس دعوے کی واضح تردید نہیں کی البتہ حیلے بہانے سے ”چُنری” پہ لگا یہ داغ چھپانے کی کوشش کرتا رہا۔ 9 مئی کو جب بھارتی فضائیہ کے ڈی۔جی۔آپریشنز اے۔کے بھارتی سے طیاروں کی تباہی کے بارے میں سوال کیاگیا تو اُس نے الفاظ چباتے ہوئے کہا __ ”نقصانات لڑائی کا حصّہ ہوتے ہیں۔ میں اس سے زیادہ کچھ نہیں بتا سکتا۔ ایسا کرنے سے فریقِ مخالف کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔” عالمی میڈیا، آزاد اور غیرجانبدار ذرائع سے پاکستانی دعوے کی تصدیق کرتا رہا۔ پھر مُودی کی جماعت بی۔جے۔پی کے سینئر راہنما اور سابق وزیر قانون سبرامینین سوامی نے لگی لپٹی رکھے بغیر بتایا کہ ”جنگ میں پاکستان نے بھارت کے پانچ طیارے مار گرائے ہیں۔ مُودی کو چاہیے کہ وہ قوم کو سچائی سے آگاہ کریں۔” آخری اور حتمی اعتراف، چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان کی طرف سے آیا۔ ‘ بُلوم برگ’ سے انٹرویو کے دوران، نشانہ بننے والے بھارتی طیاروں کی تعداد بتانے سے گریز کرتے ہوئے انیل چوہان نے یہ کہہ کر بھانڈا پھوڑ دیا کہ ”طیارے گرنا زیادہ اہم نہیں، اہم یہ ہے کہ طیارے کیوں گرے؟” کیا بیانیہ ہے؟
مودی کے ”نیو نارمل” یا ‘معمولِ نو’ کا ایک پہلو یہ ہے کہ بات چھ طیاروں کے زمین بوس ہونے تک محدود نہیں رہی ۔ اس نے دنیا بھر کے دفاعی اور جنگی حکمت کاروں کے چوپالوں میں ارتعاش پیدا کر دیا ہے۔ اس سوال کی گونج بڑھتی جا رہی ہے کہ کیا چین نے، سائبر اور اے۔آئی (مصنوعی ذہانت) کے بل پر نئی اختراعات کے ذریعے اپنے طیاروں کی ضرب اور دشمن کے فضائی دفاعی نظام کو مفلوج کردینے میں مغربی ٹیکنالوجی پر برتری حاصل کرلی ہے؟ اس سوال میں خطے ہی نہیں، پوری دنیا کے نظامِ دفاع وجنگ میں، نئے مضمرات کے امکانات انگڑائی لے رہے ہیں۔
مُودی کے ‘نیونارمل’ کا دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ وہ اس چار روزہ جنگ میں شدید نوعیت کی عالمی تنہائی کا شکار نظر آیا۔ اُس کے پرانے اتحادیوں یا دوستوں سمیت، کوئی ایک ملک بھی سینہ تان کر اُس کے پہلو بہ پہلو کھڑا دکھائی نہیں دیا۔ پاکستان کے دوست ڈٹ کر اس کے ساتھ کھڑے رہے۔ عسکری میدان کے بعد سفارتی میدان میں یہ شکست، بھارت میں موضوعِ بحث بنی ہوئی ہے۔ جنگ بندی کے بعد مُودی کو نہ پارلیمنٹ کا سامنا کرنے کا حوصلہ ہے نہ دنیا کو منہ دکھانے کا یارا۔ پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف اور آرمی چیف، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر ابھی ابھی ایران، ترکیہ، آذربائیجان اور تاجکستان کے دورے سے واپس آئے ہیں۔ وہ جہاں بھی گئے، پاکستان کی فتحِ مبین کا بانکپن میزبانوں کے چہروں پر بھی شفق بکھیرتا نظر آیا۔ اِس ماہ وہ سعودی عرب اور چین کے دوروں پر جا رہے ہیں۔ اس سے قبل نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے چین کا نہایت اہم دورہ کیا جہاں افغانستان کے وزیر خارجہ کو بھی خصوصی دعوت پر بلایا گیا۔ چین کے توسط سے پاک افغان تعلقات میں جمود ٹوٹنے لگا ہے۔ دونوں ممالک نے اپنے اپنے ناظم الامور کا درجہ، سفیر تک بڑھا دیا ہے۔ مستقبل قریب میں سفارتی رابطوں میں تیزی آنے والی ہے۔
‘معمولِ نو’ کا تیسرا زوایہ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نپاتُلا اور متوازن روّیہ ہے جو بھارت کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ بھارت کو اس جنگ کے دوران امریکی حمایت کا کامل یقین تھا۔ ایسا نہ ہوا۔ ٹرمپ کوئی ایک درجن بار بطور فخر اپنے ”مدبرانہ کردار” کا ذکر کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ ”میں نے دونوں ممالک کے مابین ایٹمی جنگ ٹالی۔” اس تاثر کی نفی بھی نہیں ہو پا رہی کہ ”بنیان المرصوص” کے برق رفتار ردّعمل کے بعدبھارت کے ہاتھ پائوں پھول گئے اور اس نے امریکہ سے جنگ بندی کی التماس کی۔بھارت کو یہ بات بھی ہضم نہیں ہو رہی کہ ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں مسئلہ کشمیر کے حل کا ذکر کیوں کیا؟ تجارتی اور ٹیرف معاملات پر پاک امریکہ مذاکرات کا سلسلہ پہلے ہی شروع ہوچکا ہے۔
‘معمولِ نو’ نے بھارت میں ایک اور بڑے قضیے کو جنم دیا ہے۔ اس قضیے کا نام ہے بھارت کی سیاسی اور عسکری قیادت میں بڑھتی ہوئی خلیج اور متضاد بیانیے۔ دونوں کے ہاتھ ایک دوسرے کے گریبان پر ہیں۔ دونوں راکھ بن جانے والا سیندور، ایک دوسرے پہ پھینک رہے ہیں۔ مُودی، بہار کے انتخابات کے پیشِ نظر ڈگر ڈگر ‘فتح’ کی ڈگڈگی بجا رہا ہے اور اس کی اپنی مسلح افواج کے اعلی عہدیدار، پانچ طیارے گرائے جانے کا اعتراف کرتے ہوئے، بھارتی شکست کا نوحہ پڑ ھ رہے ہیں۔
”معمولِ نو” کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ اگر ‘آپریشن سیندور’ جاری ہے تو اَب اِس کا رُخ پاکستان کی طرف نہیں، خود مُودی کی طرف مُڑ گیا ہے۔ جوں جوں، مُودی اور اُسکے دروغ گو میڈیا کی کہانیوں کا پول کھُل رہا ہے، توں توں جَنتاَ کا اشتعال بڑھ رہا ہے۔ گیارہ برس بعد مُودی کے چہرے کے حقیقی خدوخال نمایاں ہو رہے ہیں۔ وہ کھلی شکست سے فتح کشید کرنے کے جتن کر رہا ہے اور اُس کی اپنی سپاہ، اُس کے بیانیے کی دھجّیاں اُڑا رہی ہے۔ جنرل انیل چوہان کا یہ انکشاف کوئی عام سی بات نہیں کہ دو دِن تک بھارتی فضائیہ معطل ومفلوج ہوکر رہ گئی۔ اُدھر کانگرس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے حکومت اور مسلح افواج دونوں کو نشانے پر رکھ لیا ہے۔ بلاشبہ شکست ہمیشہ بانجھ اور لاوارث رہتی ہے لیکن بھارتی فوج اور سیاسی قیادت کے درمیان شرمناک ہزیمت کی ذمہ داری ایک دوسرے کے سَر تھوپنے کی جنگ وہ ”معمولِ نو” ہے جو کسی بھی حادثے کو جنم دے سکتا ہے۔
یہ ڈراما دکھائے گا کیا سین
پردہ اُٹھنے کی منتظر ہے نگاہ
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران میں انسانی اسمگلرز کے شکنجے سے 10 پاکستانی شہری بازیاب اٹھائیس مئی قوم کی خودمختاری کا دن سائبر سکیورٹی اور اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے طریقے ارتھنگ: فطرت کے لمس میں شفا جوہری بازدارندگی اور قومی وقار،28 مئی کی میراث سات مئی : جنوبی ایشیا کے لیے سچائی کی گھڑی پی۔ٹی۔آئی اور ‘معمولِ نو ‘ (NEW NORMAL)Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: م ودی کا
پڑھیں:
چین کے “14ویں پانچ سالہ منصوبے” کے اہم انجینئرنگ منصوبے مستحکم رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں، چینی میڈیا
چین کے “14ویں پانچ سالہ منصوبے” کے اہم انجینئرنگ منصوبے مستحکم رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 2 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :رواں سال چین کے “14ویں پانچ سالہ منصوبے” کا اختتامی سال ہے، اور تمام اہم منصوبے مستحکم رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں۔پیر کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ شینیانگ سے چانگبائی پہاڑ تک ہائی اسپیڈ ریلوے نے مشترکہ ٹیسٹنگ اور ایڈجسٹمنٹ کا آغاز کیا، جو اس بات کی علامت ہے کہ اس ہائی اسپیڈ ریلوے کا افتتاحی آپریشن قریب ہے۔ 430 کلومیٹر طویل اور 350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی یہ ریلوے لائن دونوں مقامات کے درمیان سفر کا وقت موجودہ 3 گھنٹے 26 منٹ سے گھٹا کر ڈیڑھ گھنٹہ کر دے گی۔
صوبہ گوانگ تنگ میں، ملک کے سب سے بڑے ریلوے لاجسٹکس مرکز “شینزین پنگہو نان جامع لاجسٹکس مرکز منصوبے” کے دوسرے مرحلے کا اسٹیل فریم ورک مکمل ہو چکا ہے، اور اب اندرونی الیکٹریکل انسٹالیشن کا مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔ “14ویں پانچ سالہ منصوبے” کے پہلے قومی لاجسٹکس مراکز میں سے ایک، یہ منصوبہ مکمل ہونے پر ایشیا کا سب سے بڑا “روڈ، ریل اور میری ٹائم” ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹیشن مرکز بن جائے گا۔
آبی ذخائر کے شعبے میں، صوبہ شان ڈونگ کے لین ای شہر میں واقع دریائے مینگ ہی کے شوانگہو ڈیم پر کام تیزی سے جاری ہے۔ اس ڈیم کی کل گنجائش 138 ملین کیوبک میٹر ہے۔ 2026 کے آخر تک مکمل ہونے والا یہ منصوبہ لین ای میں سیلاب کے دباؤ کو کم کرے گا اور دو ہزار ایکڑ زرعی زمین کو پانی کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنصف سے زائد بجٹ قرض ادائیگی میں جائیگا، 118 سے زائد منصوبے بند کردیے، وفاقی وزیر بجٹ 2025-26،تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف اور سرکاری ملازمین کو خوشخبری ملنے کا امکان، مختلف تجاویز زیر غور سی ایم جی کا ڈریگن بوٹ فیسٹیول خصوصی ٹیلی ویژن پروگرام تعلیم طاقتور ملک کی تعمیر اور قومی نشاۃ ثانیہ کی بنیاد ہے، چینی صدر بین الاقوامی ثالثی ادارے کا ہانگ کانگ میں قیام، تنازعات کے حل کا نیا راستہ چین کی ترقی معاصر تاریخ میں سب سے متاثر کن واقعات میں سے ایک ہے،سابق وزیراعظم نیوزی لینڈ ایف بی آر کا مئی میں 206 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال؛ سالانہ ہدف چیلنج بن گیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم