زکوٹا جن، بل بتوڑی اور نستور کی واپسی! ’عینک والا جن‘ ایچ ڈی میں دوبارہ زندہ ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اگر آپ بھی 90 کی دہائی میں بڑے ہوئے ہیں تو یقیناً زکوٹا جن کا ’’مجھے کام بتا دو، میں کیا کروں؟‘‘ جیسا کوئی ڈائیلاگ آج بھی آپ کی یادوں میں تازہ ہوگا۔ خوشخبری یہ ہے کہ پاکستان ٹیلی ویژن نے اپنے ماضی کے سپر ہٹ ڈرامے ’عینک والا جن‘ کو اب اعلیٰ معیار (ایچ ڈی) میں دوبارہ جاری کر دیا ہے، اور وہ بھی یوٹیوب پر۔ یعنی اب وقت اور دن کی قید کے بغیر، جب چاہیں، جہاں چاہیں!
یہ شہرۂ آفاق بچوں کا ڈرامہ پہلی بار 1993 میں نشر ہوا تھا اور دیکھتے ہی دیکھتے ہر عمر کے افراد کے دلوں پر راج کرنے لگا۔ جادو، مہم، مزاح اور سبق آموز کہانیاں اس شو کا خاصا تھیں۔ اس کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ بچے شام کے وقت کھیل کود چھوڑ کر اس کا انتظار کیا کرتے تھے۔ اب پی ٹی وی نے اسے نئی نسل تک پہنچانے کے لیے جدید ویژول کوالٹی میں پیش کیا ہے تاکہ وہ بھی انہی کرداروں سے ویسا ہی لطف اٹھا سکیں جیسے پچھلی نسلیں کرتی رہیں۔
نستور جن، جو کہ ایک نیک دل اور جادوئی قوتوں کا حامل جن ہے، کہانی کا مرکزی کردار ہے۔ وہ اپنی دنیا ’’کوہ قاف‘‘ سے زمین پر آتا ہے اور یہاں ایک ذہین لڑکے عمران سے دوستی کرلیتا ہے۔ اس کے بعد جادوئی دنیا کے دروازے کھلتے ہیں، جہاں بل بتوڑی کی چالاکیاں، زکوٹا جن کی سادگی، اور سامری جادوگر کی شعبدہ بازیاں ناظرین کو ہنسانے اور حیرت میں ڈالنے کا کام کرتی ہیں۔
اس ڈرامے کی خوبی صرف تفریح تک محدود نہیں تھی، بلکہ اس میں چھپی معاشرتی اور اخلاقی تعلیمات نے بچوں کی سوچ اور کردار سازی پر بھی گہرا اثر ڈالا۔ اس وقت کے محدود وسائل کے باوجود جو اسپیشل ایفیکٹس استعمال کیے گئے، وہ اپنی مثال آپ تھے، اور وہی جملے آج بھی پاکستانی کلچر میں زندہ ہیں۔
اب ’عینک والا جن‘ کی تمام اقساط پی ٹی وی کے سرکاری یوٹیوب چینل پر دستیاب ہیں۔ جو لوگ بچپن کی یادوں کو تازہ کرنا چاہتے ہیں یا اپنے بچوں کو ایک معیاری، مزاحیہ اور تعلیمی ڈرامہ دکھانا چاہتے ہیں، ان کے لیے یہ کسی تحفے سے کم نہیں۔
تو دیر کس بات کی؟ یوٹیوب کھولیں، اور ایک بار پھر اس جادوئی دنیا میں داخل ہو جائیں جہاں جِن بھی ہنستے تھے، اور جادو بھی اخلاقیات سکھاتا تھا!
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چکوٹھی میں پاکستان زندہ باد عظیم الشان ریلی
حریت کانفرنس کے زیراہتمام ریلی میں آزاد کشمیر کی سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کے نمائندوں اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی کی قیادت میں آزاد کشمیر کے علاقے چکوٹھی میں پاکستان زندہ باد عظیم الشان ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں بھارتی جارحیت کے خلاف بے مثال کامیابی پر افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ریلی میں اقوام متحدہ پر زور دیا گیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں اور اپنی منظورشدہ قراردادوں کے مطابق حل کرے تاکہ خطے کو ممکنہ ایٹمی جنگ سے بچایا جا سکے۔ ریلی میں آزاد کشمیر کی سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کے نمائندوں اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ ریلی سے غلام محمد صفی، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان، امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر مشتاق خان اور دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے بھارت کی حالیہ جارحیت کے خلاف افواج پاکستان کی تاریخی فتح کو سراہتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان نے بھارت کو ایک ایسی شکست دی ہے جس نے دنیا کا بیانیہ تبدیل کر دیا ہے اور بھارت کے غرور کو خاک میں ملا دیا ہے۔
مقررین نے کہا کہ بھارت طاقت کے نشے میں چور ہو کر کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور پہلگام واقعے کی آڑ میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہر سو خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ ہزاروں بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ مقررین نے کہا کہ ہم نے بارہا میدان جنگ میں کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن مذاکرات کی میز پر ہمیں کئی بار مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرانے کے لیے تمام سیاسی اور سفارتی ذرائع بروئے کار لائے۔ ریلی کشمیری عوام کے اس پختہ عزم کی عکاسی ہے کہ وہ اپنے حق خودارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
چکوٹھی کی فضا ”پاک افواج زندہ باد”،”پاکستان زندہ باد” اور ”کشمیر بنے گا پاکستان” کے نعروں سے گونج اٹھی۔ ریلی میں دیگر لوگوں کے علاوہ پیپلز پارٹی کے رہنما اشفاق ظفر، پی ٹی آئی رہنما زرین حیدر، حریت رہنمائوں ایڈووکیٹ پرویز احمد، اعجاز رحمانی، راجہ خادم حسین، زاہد اشرف، زاہد صفی، چوہدری شاہین، محمد اشرف ڈار، عبدالحمید لون، شوکت جاوید، سید گلشن، مشتاق الاسلام، عزیر غزالی، عبدالمجید میر اور تنزیل احمد نے بھی شرکت کی۔