دنیا کے 10 امیر ترین انسانوں کی فہرست جاری، ایلون مسک سب سے آگے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
نیویارک (اوصاف نیوز) جون 2025 کے آغاز میں فوربس کی نئی رپورٹ کے مطابق ایلون مسک ایک بار پھر دنیا کے امیر ترین شخص قرار پائے ہیں۔
ان کی دولت کا تخمینہ 423 ارب ڈالر لگایا گیا ہے، جو مئی میں Tesla کی روبوٹیکسی لانچ کی خبروں کے باعث اسٹاک میں 23 فیصد اضافے سے ہوا۔
اس ماہ فیس بک (Meta) کے بانی مارک زکربرگ نے حیران کن طور پر جيف بیزوس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دوسری پوزیشن حاصل کرلی۔ ان کی دولت میں 34 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، جبکہ جیف بیزوس کی دولت 19 ارب ڈالر بڑھ کر 220 ارب ڈالر ہوئی۔
مائیکروسافٹ کے سابق سی ای او اسٹیو بالمر نے بھی ترقی کرتے ہوئے اسپین کے زارا چین کے بانی امانسیو اورٹیگا کو پیچھے چھوڑ دیا اور نویں نمبر پر آ گئے۔ بالمر کی دولت 133 ارب ڈالر ہو گئی ہے۔
اس فہرست میں وارن بفیٹ کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔ ان کی کمپنی برکشائر ہیتھاوے کے حصص میں 5 فیصد کمی کی وجہ سے ان کی دولت 9 ارب ڈالر کم ہوکر 158 ارب ڈالر رہ گئی۔
فرانس کے برنار آرنو کی دولت میں بھی 3 ارب ڈالر کی کمی دیکھی گئی ہے، اور وہ اب 144 ارب ڈالر کے مالک ہیں۔
فوربس کے مطابق دنیا کے 10 امیر ترین افراد کی مجموعی دولت اب 1.
جون 2025 میں دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست:
ایلون مسک – 423 ارب ڈالر
مارک زکربرگ – 224 ارب ڈالر
جیف بیزوس – 220 ارب ڈالر
لیری ایلیسن – 206 ارب ڈالر
وارن بفیٹ – 158 ارب ڈالر
برنارڈ آرنو – 144 ارب ڈالر
لیری پیج – 142 ارب ڈالر
سرگی برن – 136 ارب ڈالر
اسٹیو بالمر – 133 ارب ڈالر
امانسیو اورٹیگا – 124 ارب ڈالر
روس کا یوکرائن پر جوابی حملہ، 5افراد ہلاک، بچے بھی شامل، متعدد گھر تباہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ارب ڈالر کی دولت دنیا کے
پڑھیں:
ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کے کٹوتی بل کو مکروہ فعل قرار دے کر تہلکہ مچا دیا
واشنگٹن:معروف ارب پتی صنعتکار ایلون مسک نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ ٹیکس میں کٹوتی اور حکومتی اخراجات سے متعلق بل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ایک مکروہ اور شرمناک اقدام قرار دیا ہے۔
صدارتی انتخابات میں صدر ٹرمپ مکمل حمایت کرنے والے مسک کا کہنا ہے کہ یہ بل وفاقی خسارے میں مزید اضافہ کرے گا اور قوم کے مستقبل پر منفی اثرات ڈالے گا۔
اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے سی ای او ایلون مسک نے کہا کہ معذرت کے ساتھ، لیکن اب مزید برداشت نہیں ہو رہا۔
یہ کانگریس کا ایک بڑا، فضول اور ناقابل قبول اخراجاتی بل ہے، جو ایک مکروہ عمل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ اس بل کے حق میں ووٹ دے چکے ہیں، انہیں شرم آنی چاہیے۔ آپ جانتے ہیں کہ آپ نے غلط کیا۔
مسک کے ان بیانات نے واشنگٹن میں نئی بحث چھیڑ دی ہے، بالخصوص ان ریپبلکن اراکین کے درمیان جو بجٹ خسارے پر کڑی نظر رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک کی ٹرمپ انتظامیہ سے اچانک کنارہ کشی، ’ ڈاج ‘ کے سربراہ کا عہدہ بھی چھوڑ دیا
کئی قدامت پسند ریپبلکن سینیٹرز نے مسک کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے بل پر نظرثانی کی ضرورت پر زور دیا ہے، جس سے اس قانون سازی کی منظوری میں مزید پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
یاد رہے کہ یہ بل صدر ٹرمپ کی ٹیکس کٹوتیوں کو توسیع دینے کے ساتھ ساتھ دفاعی اخراجات اور بارڈر سیکیورٹی پر مزید فنڈز فراہم کرنے کی شقیں رکھتا ہے۔
غیرجانبدار کانگریشنل بجٹ آفس کے مطابق یہ قانون وفاقی قرض میں 3.8 کھرب ڈالر کا اضافہ کر سکتا ہے، جو پہلے ہی 36.2 کھرب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔
ایوان نمائندگان (ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز) پہلے ہی اس بل کو ایک ووٹ کی اکثریت سے منظور کر چکا ہے۔ اب سینیٹ میں، جہاں ریپبلکن کی اکثریت ہے، One Big Beautiful Bill Act کے نام سے اس قانون کی منظوری اگلے ماہ متوقع ہے، تاہم اس میں ترامیم کی بھی توقع ہے۔
سینیٹ فنانس کمیٹی کے رکن سینیٹر اسٹیو ڈینز کے مطابق، بدھ کے روز کمیٹی کے ارکان وائٹ ہاؤس میں سابق صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے تاکہ کاروباری ٹیکس چھوٹ کو مستقل کرنے پر بات چیت کی جا سکے۔ ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ اس اقدام سے بل کی لاگت میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ بزنس ٹائیکون ایلون مسک نے گزشتہ سال امریکی صدارتی انتخابات میں کھل کر کانگریس کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کی تھی اور پارٹی فنڈ میں لاکھوں ڈالر عطیہ بھی دیا تھا۔