ملک ریاض کی جائیدادیں نیلامی کے لیے پیش: نیب نے 12 جون کی تاریخ مقرر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام آباد (صغیر چوہدری) — ملک کے سب سے بڑے پراپرٹی ٹائیکون اور بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض کی اہم جائیدادیں نیلامی کے لیے پیش کر دی گئی ہیں۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے بحریہ ٹاؤن کی متعدد غیر منقولہ پراپرٹی کی نیلامی کے لیے 12 جون 2025 بروز جمعرات صبح 11 بجے کا وقت مقرر کر دیا ہے۔
نیب کے مطابق، نیلامی کا عمل قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 33(E) کے تحت پلی بارگیننگ میں ڈیفالٹ شدہ رقوم کی وصولی کے لیے کیا جا رہا ہے۔ نیلامی نیب ریجنل آفس، نزد لال مسجد، اسلام آباد میں منعقد کی جائے گی۔
نیلامی میں شامل جائیدادیں:
کارپوریٹ آفس پلاٹ نمبر 7-E، پارک روڈ، بحریہ ٹاؤن فیز ٹو، راولپنڈی
کارپوریٹ آفس ٹو پلاٹ نمبر 7-D، پارک روڈ، بحریہ ٹاؤن فیز ٹو، راولپنڈی
روبیش مارکی اور لان، بحریہ گارڈن سٹی، گالف کورس کے قریب، اسلام آباد
ارینہ سینما، پلاٹ نمبر 984، بورڈ A، بحریہ ٹاؤن فیز فور، راولپنڈی
سفاری کلب، پلاٹ نمبر 27، سفاری ولاز ون، بحریہ ٹاؤن راولپنڈی
نیب کے مطابق، دلچسپی رکھنے والے خریداروں کے لیے نیلامی سے دو روز قبل ایک بریفنگ سیشن کا اہتمام بھی کیا جائے گا، جو ریجنل نیب آفس، لال مسجد اسلام آباد میں ہوگا۔
نیب حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام قانون کے مطابق پلی بارگیننگ کی باقی ماندہ رقوم کی وصولی کے لیے کیا جا رہا ہے، اور اس ضمن میں کسی قسم کی رعایت یا تاخیر نہیں کی جائے گی۔
یہ پیش رفت پاکستان کی کرپشن کے خلاف جاری کارروائیوں میں ایک بڑا قدم تصور کی جا رہی ہے، جس سے نہ صرف احتساب کا عمل آگے بڑھے گا بلکہ قومی خزانے کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسلام آباد بحریہ ٹاؤن پلاٹ نمبر کے لیے
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اسلام آباد بار کونسل
جسٹس طارق محمود جہانگیری—فائل فوٹواسلام آباد بار کونسل کا کہنا ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا عدلیہ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، سپریم کورٹ اس حوالے سے ازخود نوٹس لے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام سے روکنے کے حوالے سے اسلام آباد بار کونسل کے عہدے داروں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کل ڈسٹرکٹ کورٹ کمپلیکس جی الیون میں جنرل باڈی اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لیا۔
اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ اور اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس میں کل مکمل ہڑتال اور ریلی نکالنے کا اعلان کیا گیا۔
ایڈووکیٹ راجہ علیم عباسی نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ جج کا کنڈکٹ صرف سپریم جوڈیشل کونسل دیکھ سکتی ہے، اصول طے کر دیے گئے، کوئی جج آئین کے آرٹیکل 209 کے بغیر نہیں ہٹایا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیاانہوں نے کہا کہ جسٹس جہانگیری کی ڈگری غیر مصدقہ ہونے کے الزام پر درخواست دائر ہوئی، ان کے خلاف درخواست پر ایک سال پہلے اعتراض لگا، ملک کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ کوئی جج دوسرے جج کو کام سے روک دے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا۔
عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔
اس معاملے میں سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللّٰہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کیے گئے ہیں جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی گئی ہے۔