کراچی؛ علاج کے بجائے طالبہ کو زدوکوب کرنے سے متعلق اسپتال انتظامیہ کیخلاف درخواست خارج
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
کراچی:
ایڈیشنل سیشن جج جنوبی نے جناح کارڈیو اسپتال میں علاج کے بجائے تیماردار طالبہ کو زدوکوب کرنے سے متعلق انتظامیہ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
ایڈیشنل سیشن جج جنوبی کی عدالت کے روبرو جناح کارڈیو اسپتال میں علاج کے بجائے تیماردار طالبہ کو زدوکوب کرنے سے متعلق انتظامیہ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار عطیہ طارق کے وکیل نوید امین اور سید محمد عبد الکبیر ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔
درخواست گزار کے وکیل نوید امین ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ اسپتال میں درخواست گزار کی ماں کو نارمل کہہ کر علاج سے انکار کر دیا گیا۔ درخواست گزار نے جناح کارڈیو کی انتظامیہ سے درخواست کی کہ میری والدہ کو دل کا عارضہ ہے لہٰذا اسپتال میں طبی امداد دی جائے لیکن علاج سے انکار پر میری موکلہ نے ویڈیو بنانے کی کوشش کی۔
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ اسپتال انتظامیہ نے بدتمیزی کی اور موبائل چھینے کی کوشش کی جبکہ ان کے والد اور والدہ کو دھکے دے کر باہر نکال دیا۔ اسپتال عملے کی بدسلوکی پر طالبہ نے گیٹ سے ویڈیو بنانے کی دوبارہ کوشش کی جس پر سیکیورٹی اہلکار نے طالبہ سے موبائل چھینا۔ طالبہ نے جب اپنا موبائل واپس لینے کی کوشش کی تو سیکیورٹی اہلکار نے طالبہ کا ہاتھ پکڑا۔ موبائل اسپتال میں کسی اور کے سپرد کر دیا، اسی دوران طالبہ نیچے گری۔ اس کے بعد سیکیورٹی اہلکار طالبہ کو کمرے میں لے گئے جہاں درخواستگزار کو زدوکوب کیا، مارا پیٹا اور پرس میں سے 50 ہزار نکال لیے۔
وکلاء نے کہا کہ پولیس نے ویڈیو ادھوری پیش کی ہے اور اصل حقائق کو چھپایا گیا ہے۔ وکلاء نے عدالت کو کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز اور نجی اسپتال کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کیں۔ رپورٹ میں درخواست گزار کی والدہ کو دل کا عارضہ بتایا گیا ہے اور ان کی تین شریانیں بند ہیں۔
عدالت میں صدر تھانے کی جانب سے رپورٹ جمع کروائی گئی جس میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے ساتھ کسی بھی قسم کا ناخوشگوار، غیر اخلاقی اور غیر قانونی واقع پیش نہیں آیا ہے۔ درخواست گزار کے تمام الزامات بے بنیاد اور حقائق کے برعکس ہیں۔ درخواست گزار نے موبائل پر ویڈیو بنانے کی کوشش کی جس پر سیکیورٹی اہلکار نے منع کیا، درخواست گزار و دیگر نے سیکیورٹی گارڈ مرد و خواتین کو مارا پیٹا اور یونیفارم کو بھی پھاڑ دیا۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواست مسترد کر دی۔ درخواست گزار کے وکیل نوید امین ایڈووکیٹ کہا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل داخل کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیکیورٹی اہلکار درخواست گزار کے اسپتال میں کی کوشش کی طالبہ کو
پڑھیں:
پشاور: مولانا فضل الرحمان کا کم عمری میں شادی سے متعلق قانون کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کم عمری میں شادی کے قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کردیا۔
پشاور میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی شناخت اسلام ہے، ملک کی اسلامی شناخت کو ختم کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل جو قانون سازیاں ہوئیں ، آئی ایم ایف کی تجاویز کو بنیاد بنایا گیا، اقوام متحدہ کی قرار داد کا حوالہ دیکر کم عمر بچیوں کی شادیوں کا قانون سازی کی جا رہی ہے، صدر مملکت مدارس کے قانون پر دستخط نہیں کر رہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قرآن و سنت کے منافی قانون سازی ہو رہی ہے، جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے، ایسے اقدامات کئے جا رہے ہیں کہ ملک میں مسلح گروہ کے بیانیے کو تقویت مل رہی ہے۔
سربراہ جے یوآئی نے کہا کہ جنرل مشرف کے زمانے میں بھی خواتین سے متعلق قانون سازی کی گئی ، خلاصہ یہ ہے کہ جائز نکاح کے لئے مشکلات ، زنا بالجبر کے لئے آسانیاں پیدا کی جا رہی ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کم عمری شادی کے قانون کو مسترد کر چکی ہے۔
مولانا فضل نے کم عمری میں شادی کے قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے سامنے اپنا بیانیہ رکھیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نائن الیون کے بعد ھم نے عالمی انقلاب کی باتیں کیں، ہم ایک نئی سرد جنگ میں داخل ہو چکے ہیں، چین کی قیادت میں ایشا نئی اقتصادی طاقت بننے جا رہا ہے،
انڈیا پاکستان کی کشمکش ، توقع کی جا رہی تھی معاملات مفاہمت کیساتھ حل کئے جا رہے ہیں مودی کی حماقتیں جنگ پر لے آئیں۔
انہوں نے کہا کہ پی پی پی کی مثال پر لطیفہ یاد آگیا، پی پی پی نے پی ٹی آئی کے خلاف احتجاج اس لئے کیا کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کا کرپشن کابھی ریکارڈ توڑ لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اور پاکستان کے تعلقات ناگزیر ہیں، سی پیک کو افغانستان اور دوسری ریاستوں کی طرف بڑھانا نیک شگون ہے۔